ممبئی میں "گیل طوفان"، انگلستان 182 رنز بنا کر بھی ہار گیا

1 1,082

نیوزی لینڈ نے بھارت کو شکست دے کر اپنے خطرناک ارادے ظاہر کیے، پاکستان نے بنگلہ دیش کو بری طرح چت کرکے ظاہر کیا کہ اس کو نظر انداز کرنے والے کتنی بڑی غلطی پر ہیں تو پھر ویسٹ انڈیز کیوں پیچھے رہے؟ کرس گیل کی 47 گیندوں پر سنچری کی مدد سے اس نے انگلستان کو 6 وکٹوں سے بری طرح زیر کرلیا ہے اور یوں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2016ء میں دھماکے دار آغاز لیا ہے۔ انگلستان کو یقین نہیں آ رہا ہوگا کہ وہ 182 رنز بنانے کے بعد بھی شکست سے دوچار ہوا ہے لیکن یہ گیل کی "خاص" اننگز تھی کہ جس کے سامنے دنیا کی کوئی طاقت کچھ نہیں کر سکتی۔ ممبئی کے وانکھیڑے اسٹیڈیم نے کبھی کسی بلے باز کے ٹی ٹوئنٹی میں ہاتھوں اتنے چھکے لگتے نہیں دیکھے ہوں گے جتنے آج گیل نے لگائے۔ ان کی اننگز 11 چھکوں پر مشتمل تھی۔ یوں انہوں نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی تیز ترین سنچری اور ٹورنامنٹ کی تاریخ میں کسی بھی اننگز میں سب سے زیادہ چھکوں کے ریکارڈ توڑے۔

انگلستان کو اندازہ نہیں تھا کہ ویسٹ انڈیز کی دعوت پر پہلے بلے بازی کرنے کے بعد اس نے جو مجموعہ اکٹھا کیا ہے، وہ اطمینان بخش نہیں ہے۔ شاید اس کے ذہن میں کرس گیل کی فارم تھی کہ جو پاکستان سپر لیگ میں بری طرح ناکام ہوئے تھے۔ انگلستان کے بلے بازوں نے تو وہ سب کچھ کر دکھایا، جو کسی بھی بیٹنگ لائن سے درکار ہوتا ہے۔ تیز رفتاری بھی دکھائی، ہوشیاری بھی اور کمال فن کا مظاہرہ بھی کیا۔ گو کہ نصف سنچری تک بھی کوئی نہ پہنچا لیکن اس کے باوجود 182 رنز بنا لینا اجتماعی کوشش کو ظاہر کرتا ہے۔ جو روٹ 36 گیندوں پر 48 رنز کے ساتھ سب سے نمایاں رہے۔ ان کے بعد جوس بٹلر کے 20 گیندوں پر 30 اور کپتان ایون مورگن کے 14 گیندوں پر 27 رنز نے انگلستان کو اس مجموعے تک پہنچایا۔ آخری تقریباً 6 اوورز میں 12 کے اوسط سے رنز بنائے گئے اور یوں بحیثیت مجموعی انگلش کھلاڑی اطمینان کے ساتھ میدان سے واپس آئے ہوں گے لیکن وہ آنے والے طوفان سے لاعلم تھے۔

Chris-Gayle

جب گیندبازوں نے پہلے ہی اوور میں وکٹ حاصل کرلی تو گویا میچ کے جھکاؤ کا فیصلہ ہوگیا۔ انگلستان حاوی تھا لیکن انہیں اندازہ نہیں تھا کہ جب تک کرس گیل موجود ہیں، ویسٹ انڈیز کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور پھر گیل نے بتایا کہ وہ کیا "چیز" ہیں۔ سیموئلز نے ان کا بھرپور ساتھ دیا اور پاور پلے مرحلہ مکمل ہونے پر ویسٹ انڈیز 55 رنز جمع کر چکا تھا۔ بدقسمتی سے عادل رشید کے پہلے ہی اوور میں سیموئلز کی وکٹ گرگئی جو 27 گیندوں پر 37 رنز بنا کر اچھے موڈ میں دکھائی دے رہے تھے۔ 8 اوورز تک مقابلہ برابری کی سطح پر ہی تھا اور یہاں گیل جاگے اور عادل رشید کو مسلسل دو چھکے لگا کر انگلستان کو پہلی "جھلک" دکھائی۔ پھر بین اسٹوکس کو مسلسل دو چھکے جڑے اور معین علی کو مسلسل تین گیندوں پر تین چھکے رسید کرکے گویا انگلستان کو مقابلے سے باہر پھینک دیا۔ یہ ہر چھکا ایک کوڑے کی طرح انگلستان پر پڑ رہا تھا کہ جو بہت اچھی بیٹنگ کے باوجود شکست کے دہانے پر تھا۔ ان تین چھکوں کے بعد آخری 6 اوورز میں صرف 37 رنز ہی رہ گئے تھے جو گیل کے بائیں ہاتھ کا ہی کھیل تھا، کیونکہ وہ کھیلتے ہی بائیں ہاتھ سے ہیں۔ بہرحال، انہوں نے ڈیوڈ ولی کو بھی مسلسل دو چھکے لگائے اور پھر 47 ویں گیند پر اپنی شاندار سنچری مکمل کی۔ کچھ ہی دیر بعد ویسٹ انڈیز نے ہدف کو جا لیا۔

کرس گیل 100 رنز ناٹ آؤٹ بنا کر میدان سے ناقابل شکست واپس آئے۔ یہ ان کے کیریئر کی دوسری ٹی ٹوئنٹی سنچری تھی، یوں وہ برینڈن میک کولم کے بعد یہ اعزاز حاصل کرنے والے دوسرے بلے باز بن گئے ہیں۔ پھر یہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی تاریخ کی تیز ترین سنچری بھی تھی۔

انگلستان کی باؤلنگ بہت ہی مایوس کن رہی۔ سوائے کرس جارڈن کے کوئی گیندباز رنز روکتا نہیں دکھائی دیا۔ جارڈن نے 4 اوورز میں 24 رنز دیے لیکن انہیں وکٹ کوئی نہ ملی۔ باقی حال دیکھ لیں، بین اسٹوکس 3 اوورز میں 42 رنز، معین علی 4 اوورز میں 38، ڈیوڈ ولی 3 اوورز میں 33 اور ریس ٹوپلی اور عادل رشید نے دو، دو اوورز پھینکے اور بالترتیب 22 اور 20 رنز دیے۔

اب انگلستان کو 18 مارچ کو جنوبی افریقہ کا سامنا کرنا ہے، جو اس وقت بہترین فارم میں ہے اور یہاں کامیابی انگلستان کے لیے بہت زیادہ اہم ہے۔ جبکہ ویسٹ انڈیز کا مقابلہ پے در پے شکستوں سے بے حال سری لنکا کے ساتھ ہوگا، جو 20 مارچ کو بنگلور میں کھیلا جائے گا۔ اگر ویسٹ انڈیز نے یہاں بھی کامیابی حاصل کرلی تو پھر اسے روکنے والا کوئی نہ ہوگا۔