دفاعی چیمپئن سری لنکا کا حال پتلا، ویسٹ انڈیز کی شاندار کامیابی

0 1,189

انگلستان کے خلاف شاندار کامیابی حاصل کرنے کے بعد ویسٹ انڈیز کے حوصلے اس وقت بلندیوں پر ہیں۔ اپنے اہم مقابلے میں اس نے دفاعی چیمپئن سری لنکا کو بغیر کرس گیل کے ہی چت کردیا اور یوں دونوں میچز جیت کر گروپ 1 میں سرفہرست مقام حاصل کرلیا ہے۔

بنگلور کے ایم چناسوامی اسٹیڈیم میں ہونے والے مقابلے میں سیموئل بدری کی عمدہ باؤلنگ کے سامنے سری لنکا بےحال نظر آیا۔ صرف 47 رنز پر اس کی پانچ وکٹیں گرگئی تھیں جن میں سے تین بدری کے ہاتھ لگیں۔ تلکارتنے دلشان صرف 12، دنیش چندیمال 16 جبکہ لاہیرو تھریمانے 5 اور چمارا کپوگیدرا 6 رنز بنا کر جبکہ ملنڈا سری وردنا صفر پر ہی واپسی کا راستہ پکڑ گئے۔ اس صورت حال میں اینجلو میتھیوز اور تھیسارا پیریرا کی 44 رنز کی شراکت داری نے کچھ سنبھالا دیا۔ بہرحال، سری لنکا کو جیسی غیر معمولی بلے بازی کی ضرورت تھی، وہ تو کوئی نہ پیش کر سکا البتہ پیریرا نے 29 گیندوں پر 40 رنز بنا کر کچھ کفارہ ادا کرنے کی کوشش کی۔ 20 اوورز مکمل ہونے پر اسکور بورڈ پر 9 وکٹوں پر صرف 122 رنز ہی اکٹھے ہو سکے جو ویسٹ انڈیز کو روکنے کے لیے ناکافی تھے۔

سیموئل بدری نے کمال کی باؤلنگ کی۔ انہوں نے اپنے حصے کے 4 اوورز میں صرف 12 رنز دیے اور تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ دو وکٹیں ڈیوین براوو کو ملیں جنہوں نے صرف 20 رنز دیے جبکہ ایک، ایک کھلاڑی کو آندرے رسل اور کارلوس بریتھویٹ نے آؤٹ کیا۔

Andre Fletcher

اب ناقابل بھروسہ اور غیر مستقل مزاج ویسٹ انڈیزکی باری تھی۔ آغاز ہی بہت پر اعتماد تھا خاص طور پر آندرے فلیچر نے خوب بازو کھولے۔ کرس گیل، جو فیلڈنگ کے دوران زخمی ہوگئے تھے، اور کافی دیر تک غائب رہنے کی وجہ سے میدان میں نہیں اتر سکتے تھے، کی کمی انہوں نے بالکل بھی محسوس نہیں ہونے دی۔ آغاز تو ویسٹ انڈیز نے محتاط لیا لیکن اس کے بعد فلیچر چھا گئے۔ 5 چھکوں اور 6 چوکوں کی مدد سے صرف 64 گیندوں پر 84 رنز کی اننگز تراشی اور سری لنکا کو کہیں کا نہ چھوڑا۔ رسل نے 8 گیندوں پر 20 رنز کے ساتھ ان کا بھرپور ساتھ دیا اور فاتحانہ چوکا بھی لگایا۔

سری لنکا نے سات گیندباز آزمائے لیکن سوائے جیفری ویندرسے کے کوئی نہیں چلا۔ انہوں نے 4 اوورز میں صرف 11 رنز دیے اور ایک وکٹ بھی حاصل کی۔ البتہ ملنڈا سری وردنا کے علاوہ باقی کسی کو نہ وکٹ ملی اور نہ ہی وہ رنز روک پائے۔ ویسٹ انڈیز نے 19 ویں اوور میں ہدف کو جا لیا اور یوں ایک اور کامیابی کے ساتھ حوصلے مزید بلند کرلیے۔

اب ویسٹ انڈیز کا اگلا میچ بہت ہی اہم ہے۔ انہیں 25 مارچ کو ناگپور میں جنوبی افریقہ کا سامنا کرنا ہے جو پہلے ہی انگلستان کے ہاتھوں ڈسا جاچکا ہے۔ اس میچ میں کامیابی ویسٹ انڈیز کی سیمی فائنل کی نشست کو تقریباً یقینی بنا دے گی۔

دوسری جانب سری لنکا کے لیے مشکل ترین مرحلہ اب شروع ہو رہا ہے۔ انہیں 26 مارچ کو انگلینڈ کا سامنا کرنا ہے اور پھر ان کا آخری مقابلہ جنوبی افریقہ سے ہوگا۔ یہاں کامیابیاں حاصل کرنا سری لنکا کے لیے ضروری ہے تاکہ وہ اعزاز کے دفاع کی جانب سنجیدہ پیشقدمی کر سکے ورنہ ایک بھی شکست اس کے لیے سنگین مسئلے کھڑے کر سکتی ہے۔