ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی؛ ذوالقرنین حیدر پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر سابق وکٹ کیپر ذوالقرنین حیدر پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا ہے، جو گزشتہ سال نومبر میں جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز کے دوران ٹیم انتظامیہ کو آگاہ کیے بغیر ٹیم کو ابوظہبی چھوڑ کر لندن فرار ہو گئے تھے۔
ذوالقرنین حیدر کی اس حرکت نے اسپاٹ فکسنگ تنازع میں گھرنے والے پاکستان کی مزید جگ ہنسائی کروائی اور بعد ازاں انہوں نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں میچ فکسنگ میں ملوث ہونے کے لیے چند نامعلوم افراد کی جانب سے دھمکیاں مل رہی ہیں۔
جمعے کو پاکستان کرکٹ بورڈ کے صدر دفتر واقع لاہور میں انضباطی کمیٹی کے روبرو پیش ہونے والے ذوالقرنین حیدر کو ایک سال تک زیر نظر رکھنے کا بھی فیصلہ کیا گیا جس کے دوران ان کے چال چلن پر کڑی نظر رکھی جائے گی۔
کمیٹی کے اجلاس کے بعد سربراہ شفقت رانا نے کہا کہ ذوالقرنین کے پاس کسی کھلاڑی کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے اور اسی لیے انہوں نے اپنے تمام الزامات واپس لے لیے ہیں۔
اس موقع پر ذوالقرنین حیدر کا کہنا تھا کہ جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز کے پانچویں مقابلے سے قبل ان کا فرار ہو جانا غلط فیصلہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس وقت جو درست سمجھا وہی کیا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ مجھے اندازہ ہوا کہ میں غلطی کا مرتکب ہوا ہوں۔ مجھے پی سی بی کو مطلع کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے کیریئر کے دوبارہ آغاز کے خواہاں ہیں اور کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں تاہم اس کا انحصار سلیکشن کمیٹی پر ہے کہ وہ انہیں قومی ٹیم میں منتخب کرتی ہے یا نہیں۔
یاد رہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے یقین دہانی ملنے پر رواں سال اپریل میں ذوالقرنین وطن واپس آ گئے تھے اور انہوں نے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ بھی واپس لے لیا۔