سیمی کی تقریر نے اثر دکھا دیا، بورڈ نے سر جھکا دیا

1 1,097

ویسٹ انڈیز نے دوسری بار ورلڈ ٹی ٹوئنٹی جیت کر روایتی انداز میں جشن منایا، اور اس خوشی کو دنیا بھر کے کرکٹ شائقین نے اپنی خوشی سمجھا اور خوب پذیرائی کی۔ ایسا کیوں؟ ایک وجہ تو شاندار کھیل اور دوسری وجہ ڈیرن سیمی کی جذباتی تقریر۔ مقابلے کے بعد ہونے والی تقریب میں ڈیرن سیمی نے کہا کہ بورڈ نے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے بجائے ان کی تذلیل کی۔ بھارت پہنچنے سے قبل ٹیم کے پاس کھیلنے کے لیے وردی تک نہیں تھی اور یہ معمولی سا کام بھی مینیجر کی ہنگامی کوششوں کی وجہ سے ممکن ہوا۔ ایک ایسے وقت میں جب دنیا بھر سے حوصلہ افزائی کے پیغامات مل رہے تھے، کرکٹ بورڈ نے کھلاڑیوں سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔

ان انکشافات کے کئی گھنٹے گزر جانے کے بعد بالآخر ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ کا ردعمل بھی سامنے آ گیا ہے جس نے گو کہ سیمی کے بیان پر انتہائی ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے لیکن ساتھ ہی ٹیم کو مبارک باد بھی دی ہے اور کہا ہے کہ وہ کھلاڑیوں کے ساتھ معاملے کو افہام و تفہیم سے حل کریں گے۔ ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ کے صدر ڈیو کیمرون نے کہا کہ کپتان ڈیرن سیمی کا رویہ ٹھیک نہیں ہے اور کہا ہےکہ کپتان کے الفاظ پر وہ شائقین سے معذرت خواہ ہے۔

شاید یہ مردوں کے ساتھ ساتھ عورتوں میں بھی عالمی کپ جیتنے ہی کا اثر تھا کہ سخت گیر رویہ رکھنے والے کیمرون کچھ نرم دکھائی دیے۔ ان کا کہنا ہے کہ مئی میں جب کھلاڑی انڈین پریمیئر لیگ کھیل کر واپس آئیں گے، اس کے بعد ان سے ملاقات کی جائے گی۔

ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ اور کھلاڑیوں کے درمیان تنازع 2014ء سے چل رہا ہے جب ویسٹ انڈیز پلیئرز ایسوسی ایشن کے صدر ویول ہائنڈز سے کھلاڑیوں کو اعتماد میں لیے بغیر بورڈ سے انتہائی کم تنخواہ طے کرلی تھی۔ احتجاجاً ویسٹ انڈیز کی ٹیم نے بھارت کا دورہ تک ادھورا چھوڑ دیا تھا جس کی وجہ سے بورڈ کو سخت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس حرکت کا غصہ تمام کھلاڑیوں پر نکالا اور سارے بڑے نام ایک روزہ سے باہر کردیے گئے۔ اسی بات کا ذکر گزشتہ شب سیمی نے بھی کیا تھا کہ انہیں نہیں معلوم کہ وہ دوبارہ ان کھلاڑیوں کے ساتھ کھیل بھی پائیں گے یا نہیں۔

بہرحال، سیمی الیون نے اپنی کارکردگی کے ذریعے بورڈ کو جو کرارا جواب دیا ہے، اس کے بعد سوائے مذاکرات کے کوئی دوسرا دروازہ باقی نہیں رہ گیا۔ یہ ان کی کارکردگی اور اس کے بعد جذباتی تقریر ہی تھی جس نے زبردستی اس دروازے کو کھول دیا ہے۔

Marlon-Samuels