اینڈرسن نے 'لیجنڈ' کپل دیو کو پیچھے چھوڑ دیا
سری لنکا اور انگلستان کے مابین پہلے ٹیسٹ کے ساتھ ہی بین الاقوامی کرکٹ کی سرگرمیاں ایک مرتبہ پھر شروع ہو چکی ہیں۔ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے بعد سے اب تک آف سیزن تھا۔ جس کا خاتمہ ہيڈنگلی میں شروع ہونے والے پہلے ٹیسٹ سے ہوا ہے۔ انگلستان نے ابتدائی جدوجہد کے بعد جانی بیئرسٹو کی سنچری کی بدولت مقابلے میں واپسی کی تو جیمز اینڈرسن کی تباہ کن باؤلنگ نے بالادستی پر مہر ثبت کردی۔
انگلستان صرف 83 رنز پر اپنی آدھی وکٹیں کھو چکا تھا جب ایلکس ہیلز اور جانی بیئرسٹو نے 141 رنز کی شراکت داری کے ذریعے بازی کو پلٹا۔ ہیلز 86 رنز بنانے میں کامیاب رہے جبکہ بیئرسٹو نے 183 گیندوں پر 140 رنز کی شاندار باری کھیلی۔ ان دونوں کی بیٹنگ کی بدولت انگلستان 298 رنز تک پہنچنے میں کامیاب رہا۔ باقی بیٹنگ کا حال یہ تھا کہ تین بیٹسمین صفر کی ہزیمت سے دوچار ہوئے اور ان دونوں کے علاوہ صرف دو بیٹسمین دہرے ہندسے میں پہنچے۔
بہرحال، لیڈز میں حالات دیکھ کر اندازہ ہو رہا تھا کہ سری لنکا کے لیے 298 رنز کافی سے زیادہ ہیں اور جب اسٹورٹ براڈ اور جمی اینڈرسن نے اپنی جادوئی باؤلنگ دکھائی تو یہ اندازہ درست ثابت ہوا۔ صرف 12 رنز پر سری لنکا کے تین بیٹسمین آؤٹ ہو چکے تھے جن میں دیموتھ کرونارتنے اور کوسال مینڈس صفر پر اسٹورٹ براڈ کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے جبکہ کوشال سلوا اینڈرسن کا پہلا نشانہ بنے۔ دونوں باؤلرز مقابلے پر چھائے رہے اور سری لنکا کی پوری ٹیم بعد ازاں صرف 91 رنز ڈھیر ہوگئی۔ جمی اینڈرسن نے سب سے زیادہ رنز بنانے والے حریف کپتان اینجلو میتھیوز سمیت پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ وہ بھی 11.4 اوورز میں صرف 16 رنز دے کر۔ اس باؤلنگ کی وجہ سے سری لنکا فالو-آن کا شکار ہوا۔
پانچ وکٹوں کے ساتھ اینڈرسن ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے باؤلرز میں بھارت کے لیجنڈری باؤلر کپل دیو کو پیچھے چھوڑ گئے ہیں۔ کپل نے اپنے 16 سالہ کیریئر میں 131 ٹیسٹ کھیلے اور 434 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ ہیڈنگلی ٹیسٹ کے دوسرے روز سے پہلے اینڈرسن 433 پر کھڑے تھے اور اب پانچ وکٹوں کے ساتھ 438 تک آ گئے ہیں۔ وہ ابھی 114 واں ٹیسٹ کھیل رہے ہیں اور ان کا اوسط اور اسٹرائیک ریٹ بھی کپل سے بہتر ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ 438 وکٹوں کے ساتھ تیز گیندبازوں میں صرف آسٹریلیا کے گلین میک گرا اور ویسٹ انڈیز کے کورٹنی واش ہی ہیں، جو اینڈرسن سے آگے ہیں۔ واش کی وکٹوں کی تعداد 519 ہے جبکہ میک گرا نے 563 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
ٹیسٹ تاریخ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے سرفہرست تینوں گیندباز اسپنرز ہیں۔ آف مرلی دھرن نے 800 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا اور پہلے نمبر پر ہیں۔ آسٹریلیا کے شین وارن 708 وکٹوں کے ساتھ دوسرے جبکہ بھارت کے انیل کمبلے 619 وکٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔ ان کے بعد گلین میک گرا اور کورٹنی واش ہیں اور پھر جیمز اینڈرسن کا نام جگمگا رہا ہے۔
پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹیں وسیم اکرم نے حاصل کر رکھی ہیں جنہوں نے 104 ٹیسٹ میچز میں 414 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
گیندباز | مقابلے | وکٹیں | بہترین باؤلنگ | اوسط |
---|---|---|---|---|
مرلی دھرن | 133 | 800 | 9/51 | 22.72 |
شین وارن | 145 | 708 | 8/71 | 25.41 |
انیل کمبلے | 132 | 619 | 10/74 | 29.65 |
گلین میک گرا | 124 | 563 | 8/24 | 21.64 |
کورٹنی واش | 132 | 519 | 7/37 | 24.44 |
جیمز اینڈرسن | 114* | 438 | 7/43 | 28.89 |