یہ دو دن میں کیا ماجرا ہوگیا؟

0 1,022

ابھی لارڈز ٹیسٹ کا جشن ہماری مختصر یادداشت رکھنے والی قوم کے ذہنوں سے بھی محو نہیں ہوا تھا کہ اولڈ ٹریفرڈ میں دو دن ہی پاکستان کو مقابلے کی دوڑ سے باہر کرنے کے لیے کافی ہوگئے ہیں۔ انگلستان جو روٹ کی شاندار ڈبل سنچری اور اس کے بعد ابتدائی پاکستانی بلے بازوں کی نااہلی کی وجہ سے ٹیسٹ پر گرفت مضبوط کر چکا ہے، وہ بھی ایسی کہ اب شاید دو دن تک بارش کے سوا کوئی نہیں بچا سکتا۔ حالات بالکل ویسے ہی دکھائی دے رہے ہیں جیسا کہ بحر اوقیانوس کے اس پار ویسٹ انڈیز اور بھارت کے پہلے ٹیسٹ کے ہیں۔ ویسٹ انڈیز مکمل طور پر رنز کے پہاڑ تلے دبا ہوا ہے اور یہی حال پاکستان کا ہے جو انگلستان کے 589 رنز کے بعد صرف 57 رنز پر چار وکٹوں سے محروم ہو چکا ہے۔

دوسرے دن کے کھیل کا آغاز 141 رنز پر موجود جو روٹ اور کرس ووکس کے ساتھ ہوا ۔ دونوں نے دن کے پہلے سیشن میں ہی مزید 100 رنز کا اضافہ کیا تب کہیں جاکر کھانے کے وقفے سے قبل پاکستان کو ایک وکٹ نصیب ہوئی۔ ووکس 104 گیندوں پر 58 رنز بنانے کے بعد یاسر شاہ کی واحد وکٹ بنے کہ جن کے لیے یہ ایک اور بدترین دن ثابت ہوا۔ دنیا کے نمبر ایک گیندباز سے میزبان بلے بازوں نے 54 اوورز میں 213 رنز وصول کیے۔ اس سے پہلے صرف دو مواقع ایسے ہیں جب کسی پاکستانی گیندباز کو 200 سے زیادہ رنز پڑے ہوں۔ بہرحال، یاسر ہی کی گیند پر روٹ کو ایک زندگی ملی جب سلپ میں کھڑے یونس خان ایک مشکل موقع کا فائدہ نہ اٹھا سکے اور گیند ان کی انگلیوں کو چھوتی ہوئی نکل گئی۔ اس وقت روٹ 155 رنز پر کھیل رہے تھے اور اس نئی زندگی نے انہیں کیریئر کی دوسری ڈبل سنچری تک پہنچا دیا بلکہ وہ تو 250 کا ہندسہ بھی عبور کرگئے اور اننگز کی رفتار تیز کرنے کی کوشش میں محمد حفیظ کے ایک عمدہ کیچ کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے۔ روٹ نے 406گیندیں کھیلیں اور 27 چوکوں کی مدد سے کیریئر کے بہترین 254 رنز بنائے۔ یوں وہ انگلستان کے آٹھویں بلے باز بنے ہیں جنہوں نے کسی ٹیسٹ اننگز میں ڈھائی سو رنز کا ہندسہ چھوا ہو۔ یہ گزشتہ 59 سالوں میں کسی بھی انگلش بلے باز کی سب سے طویل اننگز بھی رہی۔ آخری بار اس سے زیادہ رنز ٹام گریونی نے بنائے تھے۔

ایک طرف جو روٹ اور دوسری جانب انگلستان کی طویل بیٹنگ لائن نے پاکستان کو خوب نقصان پہنچایا۔ کرس ووکس کی 58 رنز کی اننگز کے بعد اتنے ہی رنز جونی بیئرسٹو نے بھی بنائے جبکہ 34 رنز کا حصہ بین اسٹوکس نے شامل کیا۔ بیئرسٹو کو ایک زندگی اس وقت ملی جب صرف 9 کے انفرادی اسکور پر وکٹ کیپر سرفراز احمد نے یاسر شاہ کی گیند پر ایک آسان ترین کیچ چھوڑا۔ گیند بیئرسٹو کے بلے کو چھوتی ہوئی گئی اور سرفراز کے دستانوں کے بالائی حصے پر لگی اور ہوا میں اچھل گئی۔ سرفراز نے دوسری، بلکہ تیسری کوشش بھی کی لیکن کامیاب نہیں ہو سکے۔بہرحال بیئرسٹو کی اننگز کا خاتمہ ہوتے ہی انگلستان نے بھی باری ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

ٹاس ہارنے، وکٹ سے مدد نہ ملنے اور دونوں سے بڑھ کر کیچ ضائع کرنے سے اولڈ ٹریفرڈ میں پاکستان کی کوششوں کو سخت دھچکا پہنچا ہے اور بوجھ پاکستان کی 'کمزور کڑی' بیٹنگ لائن پر آ گیا ہے، جو شاید اتنے دباؤ کے لیے ہرگز تیار نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دن کے باقی رہ جانے والے 24 اوورز میں صرف 57 رنز پر ہی چار وکٹیں کھو بیٹھی ہے۔ 13ویں اوور کا اختتام محمد حفیظ کے سلپ میں کیچ کے ساتھ ہوا جبکہ 19 واں اوور اظہر علی کی روانگی کا پروانہ لے کر آیا۔ حفیظ نے 18 اور اظہر نے صرف 1 رن بنایا۔ یونس خان نے اس بار بھی سخت مایوس کیا وہ چھ گیندوں پر صرف ایک رن بنانے کے بعد لیگ سائیڈ پر باہر جاتی گیند کو چھیڑتے ہوئے آؤٹ ہوئے۔ گیند ان کے بلے کا کنارہ لیتی ہوئی بیئرسٹو کے دستانوں میں چلی گئی۔ پاکستان نے نائٹ واچ مین کی حیثیت سے راحت علی کو میدان میں اتارا جو کرس ووکس کا باؤنسر برداشت نہ کر سکے اور ان کا تیسرا شکار بن گئے۔ صرف 53 رنز پر چار وکٹیں گرنے کے بعد پاکستان کی آخری امید مصباح الحق میدان میں آئے اور جب کھیل مکمل ہوا تو شان مسعود 30 اور مصباح الحق صرف 1 رن پر کھیل رہے تھے۔

انگلستان کی برتری اب بھی 532 رنز کی ہے۔ بلے بازی کے لیے ایک انتہائی سازگار وکٹ پر اب اگر مصباح الحق، شان مسعود اور اسد شفیق چلے تو ٹھیک، ورنہ ایک بہت بڑی کامیابی کے بعد ایک بدترین شکست پاکستان کی منتظر ہے۔

Shan-Masood