کرکٹ کے بزرگ کھلاڑی، جن کی کارکردگی ہے شاندار
مکمل فٹ اور بہترین کارکردگی، اس کے باوجود مصباح الحق کے پاس اب زیادہ وقت نہیں ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ تمام تر قدر دانی کے باوجود مصباح کو اتنی عزت اور احترام نہیں مل سکا جو ان سے کہیں کم درجے کے کھلاڑیوں کو حاصل ہے۔
مصباح مضبوط اعصاب کے کھلاڑی ہیں، انہیں بھڑکایا نہیں جا سکتا، وہ جذبات کو خود پر حاوی نہیں ہونے دیں، بلکہ ہمیشہ اس کے برعکس چلتے ہیں۔ گویا آگ کے لیے پانی جیسے۔ تمام تر حالات میں وہ پر سکون رہتے ہیں اور اپنے انداز سے کھیلتے رہتے ہیں۔
"کرکٹ کے گھر" لارڈز میں اپنے پہلے ہی مقابلے میں سنچری بنا کر مصباح نے ایک نئی تاریخ رقم کی یہاں تک کہ اس کے بعد 10 ڈنڈ بھی پیل دیے۔ مقابلہ جیتنے کے بعدتمام کھلاڑیوں نے اپنے کپتان کی پیروی کرتے ہوئے یہی عمل دہرایا اور ان سب معاونین کو یاد کیا جو اس شاندار کامیابی میں کچھ نہ کچھ حصہ دار تھے۔
کھیل اور جسمانی چستی لازم ملزوم ہیں اور جسمانی چستی کے لیے عمر کی بہت اہمیت ہے جیسے فٹ بال کھیلنے کے لے ایک چست اور پھرتیلا جسم ضروری ہے اور اس کھیل کے لیے 30 سال کی عمر بھی زیادہ سمجھی جاتی ہے جبکہ شطرنج جیسے کھیل میں عمر کی اہمیت نہیں بلکہ ذہنی صلاحیت کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ کرکٹ ان سے مختلف اس لیے ہے کہ یہاں ذہنی صلاحیت بھی بہت اہمیت ہوتی ہے، جس کا فائدہ ٹیم کو پہنچتا ہے اور دوسری طرف جسمانی چستی کی بھی اشد ضرورت ہوتی ہے جو فرد کے کھیل میں تسلسل کا باعث بنتی ہے۔ جسمانی طور پر فٹ رہنے کے لیے عمر کو جو اہمیت دی جاتی ہے، مصباح نے ان تمام مفروضوں کو غلط ثابت کر دکھایا ہے۔
آئیے پانچ ایسے کھلاڑیوں کا جائزہ لیتے ہیں جنہوں نے 35 سال کی عمر کے بعد بہترین کارکردگی پیش کی۔ یعنی اس عمر میں کہ جہاں کئی کھلاڑی ریٹائر تک ہو جاتے ہیں، ہم جائزہ لیں گے کہ چند غیر معمولی کھلاڑیوں نے کتنے رنز بنائے؟ کتنی سنچریاں اسکور کیں؟ وغیرہ۔
مصباح کی انفرادیت یہ ہے کہ وہ 2000ء کے بعد سے اب تک 40 سال سے زیادہ عمر کے واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے ایک ہزار سے زیادہ رنز بنا رکھے ہیں۔ ان کے 1335 رنز کے مقابلے میں ویسٹ انڈیز کے شیونرائن چندرپال 435 رنز کے فرق سے دوسرے نمبر پر ہیں۔
40 سال کی عمر کے بعد سب سے زیادہ رنز بنانے والوں میں مجموعی طور پر مصباح الحق تیسرے نمبر پر ہیں۔ پہلے نمبر پر جیک ہوبس 27 مقابلوں میں 8 سنچریوں کے ساتھ 2440 رنز بنا کر پہلے نمبر ہیں۔ البتہ مصباح الحق 35 سال کے بعد سب سے زیادہ نصف سنچریاں بنانے والوں میں پہلے نمبر پر ہیں، جن کی تعداد 32 ہے جبکہ انگلستان کے گراہم گوچ نے 21 نصف سنچریاں بنائی تھیں۔ گوچ 35 سال بعد سب سے زیادہ رنز بنانے والوں میں بھی پہلے نمبر پر ہیں۔ انہوں نے 35 سال کی عمر کے بعد 52 ٹیسٹ کھیلے اور 48.54 کے اوسط سے 4563 رنز بنائے۔ مصباح اب بھی کھیل رہے ہیں اور ان کے پاس بھرپور موقع ہے کہ گوچ کا یہ ریکارڈ توڑ سکیں۔ اس کے لیے انہیں مزید 723 رنز کی ضرورت ہے۔
35 سال کی عمر کے بعد نمایاں ترین کارکردگی دکھانے والے بلے باز
بلے باز | دورانیہ | مقابلے | رنز | اوسط | بہترین اننگز | سنچریاں | نصف سنچریاں |
---|---|---|---|---|---|---|---|
گراہم گوچ | 1988ء تا 1995ء | 52 | 4563 | 48.54 | 333 | 12 | 21 |
سچن تنڈولکر | 2008ء تا 2013ء | 53 | 4139 | 49.86 | 214 | 12 | 19 |
مصباح الحق | 2009ء تا حال | 51 | 3840 | 50.52 | 135 | 8 | 32 |
جیفری بائیکاٹ | 1977ء تا 1982ء | 45 | 3535 | 47.77 | 191 | 10 | 16 |
راہول ڈریوڈ | 2008ء تا 2012ء | 47 | 3493 | 45.36 | 191 | 12 | 13 |
ایلک اسٹیورٹ | 1998ء تا 2003ء | 58 | 3310 | 37.19 | 164 | 5 | 18 |
شیونرائن چندرپال | 2009ء تا 2015ء | 43 | 3291 | 57.73 | 203* | 9 | 14 |
پیٹسی ہینڈرن | 1924ء تا 1935ء | 44 | 3189 | 53.15 | 205* | 7 | 18 |
جیک ہوبس | 1920ء تا 1930ء | 33 | 2945 | 56.63 | 211 | 10 | 12 |
کلائیو لائیڈ | 1979ء تا 1985ء | 45 | 2921 | 52.16 | 161* | 8 | 17 |