شاہد آفریدی کے ٹیم سے باہر ہونے کا خدشہ
پاکستان کے جوشیلے بلے باز شاہد خان آفریدی کا انگلستان کے خلاف واحد ٹی ٹوئنٹی میں شریک ہونا مشکل نظر آتا ہے کیونکہ اس معاملے پر نہ صرف سلیکٹرز غور نہیں کر رہے بلکہ خود "لالا" کا بھی کوئی ارادہ نظر نہیں آتا۔ وہ گھٹنے کی اس چوٹ سے ابھی تک مکمل چھٹکارا بھی حاصل نہیں کر پائے جس میں وہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے بعد سے مبتلا ہیں، پھر پے در پے ناقص کارکردگی نے بھی انہیں دیوار سے لگا دیا ہے۔
شاہد آفریدی نے چھ سال پہلے ٹیسٹ کرکٹ چھوڑ دی تھی اور عالمی کپ 2015ء کے ساتھ ہی ایک روزہ کرکٹ کو بھی خیرباد کہہ دیا۔ اب وہ صرف ٹی ٹوئنٹی کھیلتے ہیں کہ جس میں وہ قومی ٹیم کے کپتان بھی رہے ہیں لیکن اب ان کا فائنل الیون میں شامل ہونا بھی مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
چیف سلیکٹر انضمامالحق کی ہدایت پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے مرکزی معاہدے کے حامل تمام کھلاڑیوں کے لیے مئی میں چار روزہ فٹنس ٹیسٹ منعقد کیا تھا جس میں آفریدی زخمی ہونے کی وجہ سے شرکت نہیں کر سکے تھے۔ ذرائع کے مطابق ایم آر آئی رپورٹ کی روشنی میں شاہد آفریدی کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ قومی کرکٹ اکیڈمی کے بحالی پروگرام میں حصہ لیں جس کے بعد ان کے مستقبل کا فیصلہ ہوگا۔
دوسری جانب انگلستان کے خلاف جاری ایک روزہ سیریز میں پاکستان کی کارکردگی دیکھیں تو مار دھاڑ کرنے والے ایک بلے باز کی ضرورت شدت سے محسوس ہوتی ہے لیکن شاہد کو تو اس وقت ٹی ٹوئنٹی نمائندگی کے بھی لالے پڑے ہوئے ہیں اور اس کے لیے بھی انہیں فٹنس اور فارم ثابت کرکٹ سلیکٹرز اور نئے کوچ مکی آرتھر کو مطمئن کرنا ہوگا۔
"لالا" کے علاوہ احمد شہزاد اور عمر اکمل کی شمولیت بھی زیر غور نہیں ہے، جنہیں ناقص رویے کی وجہ سے ٹیم سے نکالا گیا تھا۔ حالانکہ دونوں نے اپنے رویے میں اصلاح کی ضمانت دیتے ہوئے معافی مانگ لی ہے۔ لیکن سلیکشن کمیٹی دونوں کی معافی قبول کرنے کو فی الحال تیار نظر نہیں آتی جس کی وجہ ان کی حالیہ کارکردگی بھی ہے۔ ممکن ہے کہ متحدہ عرب امارات میں ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز ان کے لیے واپسی کی راہیں کھولے۔