آسٹریلیا نے سری لنکا کا حال پاکستان والا کردیا

0 1,263

آسٹریلیا کا شمار دنیائے کرکٹ کی ان ٹیموں میں ہوتا ہے جو اپنی غلطیوں کا جائزہ لے کر بہت جلد مشکلات سے نکلنے کا راستہ تلاش کرلیتی ہیں۔ سری لنکا کے ہاتھوں ٹیسٹ سیریز میں غیر متوقع اور بدترین شکست کے بعد آسٹریلیا نے ایک روزہ میں خود کو سنبھالا اور میزبان کو چار-ایک کے واضح فرق سے شکست دے کر ٹیسٹ کا حساب چکتا کردیا۔ ایک روزہ میں آسٹریلیا آغاز ہی سے حاوی نظر آیا اور سری لنکا بہت کمزور، ناتجربہ کار اور ناتواں۔ اپنے میدانوں پر طویل دورانیے کے کھیل میں مہمان بلے بازوں کو بے بس کرنے والے گیندباز ایک روزہ میں خود بے دست و پا دکھائی دیے۔ گو کہ ابھی ایک مرحلہ باقی ہے کہ جہاں آسٹریلیا اور سری لنکا نے دو ٹی ٹوئنٹی مقابلے کھیلنے ہیں۔

ایک روزہ سیریز کے پانچ مقابلوں میں آسٹریلیا کے مچل اسٹارک 12 وکٹوں کے ساتھ نمایاں رہے جبکہ بلے بازوں میں جارج بیلی سرفہرست ٹھیرے کہ جنہوں نے 67 کے اوسط سے 270 رنز بنائے۔ بیلی کہتے ہیں کہ یہ ایک مشکل سیریز تھی اور ہمارے کھلاڑیوں نے ناموافق حالات کے باوجود بہترین کارکردگی دکھائی اور شاندار فتح اس کا ثـوت ہے۔

سری لنکا کے قائم مقام کپتان دنیش چندیمل کا کہنا تھا کہ پوری سیریز کے دوران ہماری بلے بازی ناکام رہی جو بہت مایوس کن بات ہے۔ ہم نے آخری میچ کا آغاز مثبت سوچ کے ساتھ کیا تھا لیکن 250 سے زیادہ کا ہدف دینے میں ناکام رہے بلکہ 200 کا ہندسہ بھی حاصل نہ کر سکے۔ ویسے ہمارے پاس تجربہ کار اور نوجوان کھلاڑیوں کا اچھا توازن موجود ہے اس لیے اگر ہم غلطیوں کا ادراک کرلیں تو دوبارہ مضبوط ٹیم بن کر ابھر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "دوران سیریز کپتان کا زخمی ہونا بھی ہمارے لیے مشکلات کا باعث بنا مگر اپنی عارضی کپتانی کا تجربہ میرے لیے بہت فائدہ مند رہا۔"

آسٹریلیا کے قائم مقام کپتان ڈیوڈ وارنر نے سیریز کے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک روزہ سیریز کی کامیابی کا اصل سہرا گیند بازوں کو جاتا ہے۔ آخری مقابلے میں اچھا آغاز فراہم نہ کرنے کے باوجود ہمارے گیندبازوں نے میزباں ٹیم کو 195 تک محدود کر دیا جو کہ ان کی صلاحیتوں کا ثبوت ہے۔ بلےبازی میں جارج بیلی نے غیر معمولی کارکردگی دکھائی، ان اس کے ساتھ پچاس رنز کی شراکت داری میں بڑا مزا آیا۔ ہدف کا تعاقب کرنا آسان کام نہیں ہوتا مگر ہم نے سیریز کے تین ٹاس ہارنے کے بعد بھی اسے جیت لیا جو فخر کی بات ہے۔ اگر گیندباز اپنے حصے کا کام بہترین انداز میں نبھاتے رہیں تو بلے بازوں کے لیے مقابلے کوفتح میں بدلنا بہت آسان ہوجاتا ہے۔

ایک روزہ سیریز "کینگروز" کی توقعات اور منصوبہ بندی کے مطابق رہی۔ اس میں بیلی کی بلےبازی نے فتح کے رنگ بھرے جنہوں نے سری لنکا کی اسپن مہارت کو روند کر رکھ دیا۔

ٹیسٹ سیریز کے عبرتناک انجام کے بعد ایک روزہ سیریز کی کامیابی نے آسٹریلیا کے لیے مرہم کا کام کیا خاص کر کپتان اسٹیون اسمتھ کے لیے جو نامعلوم وجہ کی بنیاد پر ابتدا ہی میں سیریز چھوڑ گئے تھے۔

اس کامیابی کے باوجود آسٹریلیا کے لیے بلےبازی کے شعبےکی کمزوریاں تشویش کی بات ہیں کہ اتنا آسان ہدف حاصل کرنے میں بھی اسے سخت محنت کرنا پڑی۔سست آغاز فراہم کرنے کے علاوہ ابتدائی دو کھلاڑیوں کا جلد آؤٹ ہونا ٹیم کو مشکلات سے دوچار کر سکتا تھا البتہ مڈل آرڈر نے فیصلہ کن کردار ادا کیا جو ابتدائی بلے بازوں کے لیے مثال ہے۔

Upul-Tharanga