پاکستان کا ہاتھ ٹیسٹ چیمپئن شپ ٹرافی پر، لاہور میں ایک تاریخی دن

0 1,138

ایک دن 25 مارچ 1992ء کا تھا کہ جب پاکستان نے ایک روزہ کرکٹ کا سب سے بڑا عالمی اعزاز ورلڈ کپ جیتا تھا، پھر 21 جون 2009ء کا ایک دن تھا کہ جب ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان عالمی چیمپئن بنا اور آج 21 ستمبر 2016ء کا دن ہے کہ جس میں پاکستان کے کپتان مصباح الحق نے ٹیسٹ میں نمبر ایک ہونے کی نشانی 'آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ میس' اٹھائی۔

اس خوبصورت ٹرافی کی حوالگی کی تقریب لاہور کے اس قذافی اسٹیڈیم میں ہوئی کہ جہاں 7 سالوں سے کوئی ٹیسٹ مقابلہ نہیں کھیلا گیا اور اب اسی مقام پر کیسا یادگار لمحہ ہے کہ مصباح الحق آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کی گرز نما ٹرافی لیے کھڑے ہیں۔

مصباح الحق نے خوشی اور دکھ کر ملے جلے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خوشی اس بات کی ہے کہ ہمیں ان تھک محنت کا صلہ مل گیا، یہ اعزاز تمام کھلاڑیوں کی مرہون منت ہے کیونکہ اکیلا کپتان کچھ نہیں کر سکتا مگر دکھ یہ ہے کہ پاکستانی پرستار کامیابی کے اس سفر کا ایک مقابلہ بھی اپنی نظروں کے سامنے میدان میں نہيں دیکھ سکے۔ پھر بھی مجھے یقین ہے کہ صورت حال جلد تبدیل ہوگی اور پاکستان کے میدان دوبارہ آباد ہوں گے۔

پاکستان کے ٹیسٹ کپتان نے اس موقع پر مزید کہا کہ یہ میرے کیریئر کا یادگار ترین لمحہ ہے، جسے کبھی بھلایا نہیں جا سکے گا۔ "ٹیسٹ میس" ہر کپتان کا خواب ہوتا ہے میرے لیے فخر کی بات ہے کہ میں ان آٹھ خوش قسمت کپتانوں میں شامل ہو گیا ہوں جنہیں یہ ٹرافی تھامنے کا موقع ملا ہے۔

پاکستان آسٹریلیا، انگلستان، بھارت اور جنوبی افریقہ کے بعد ٹیسٹ عالمی درجہ بندی میں نمبر ایک آنے والا پانچواں ملک ہے۔ مصباح یہ ٹرافی تھامنے والے مجموعی طور پر نویں کپتان ہیں ان سے پہلے آسٹریلیا کے اسٹیو واہ، رکی پونٹنگ، مائیکل کلارک اور اسٹیون اسمتھ ، بھارت سے مہندر سنگھ دھونی ، انگلستان سے اینڈیو اسٹراس اور جنوبی افریقہ سے گریم اسمتھ اور ہاشم آملا بھی یہ اعزاز حاصل کر چکے ہیں۔

اس موقع پر آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو ڈیو رچرڈسن نے پاکستان کرکٹ ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ "یہ ٹرافی بہترین کھیل اور شاندار کارکردگی کی علامت ہے اور نمبر ون ٹیم بننے کے بعد پاکستان اس کا حقدار تھا۔ میرے لیے یہ زیادہ متاثر کن ہے کہ ٹیسٹ درجہ بندی کی قیادت اس ٹیم کو حاصل ہوئی ہے جو 2009ء کے بعد سے اپنے گھر میں اور اپنے عوام کے سامنے ایک مقابلہ بھی نہیں کھیل سکی۔ میں آئی سی سی کی جانب سے میں پاکستان کرکٹ ٹیم اور مصباح الحق مبارکباد دینا چاہتا ہوں اور امید رکھتا ہوں پاکستان مضبوط سے مضبوط تر ہوتا جائے گا اور طویل عرصے تک اس منصب پر فائز رہے گا۔"

رچرڈسن کا مزید کہنا تھا کہ ٹیسٹ شائقین کے لیے اگلے چند ہفتے بہت دلچسپی کے حامل ہوں گے کیونکہ اس وقت عالمی درجہ بندی کی چار سرفہرسٹ ٹیموں میں صرف تین پوائنٹس کا فرق ہے۔ اس لیے نمبر ون بننے کے لیے زبردست رسہ کشی دیکھنے کو ملی گی۔ درجہ بندی میں دوسرے نمبر پر موجود بھارت کل 22 ستمبر سے نیوزی لینڈ کے خلاف تین ٹیسٹ میچز کی میزبانی کرے گا۔ اس سیریز میں کامیابی صورت میں سرفہرست مقام بھارت کو مل جائے گا۔ لیکن ساتھ ہی 13 اکتوبر سے پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے مابین تین ٹیسٹ میچز بھی شروع ہو جائیں گے۔ علاوہ ازیں چوتھے درجے پر موجد انگلستان دو ٹیسٹ کھیلنے بنگلہ دیش پہنچنے والا ہے اور تیسرے درجہ پر موجود آسٹریلیا تین ٹیسٹ مقابلوں میں جنوبی افریقہ کی میزبانی کے لیے بےچین ہے۔ یہ تمام سیریز عالمی درجہ بندی میں دلچسپ تبدیلیوں کا باعث بن سکتی ہیں۔ پھر جو ٹیم یکم اپریل 2017ء کو عالمی درجہ بندی میں سرفہرست ہوگی، وہ ایک ملین ڈالرز کی خطیر انعامی رقم کی حقدار بن جائے گی، جبکہ دوسرے نمبر رہنے والی ٹیم کو 5 لاکھ ڈالر اور تیسرے اور چوتھے والی کو بالترتیب 2 لاکھ اور ایک لاکھ ڈالرز ملیں گے۔

Misbah-ul-Haq