پاکستان میں حالات بہتر ہیں، بین الاقوامی کرکٹ کے لیے قائل کرنا ہوگا: آئی سی سی

0 1,112

مارچ 2009ء میں دہشت گردوں نے حملہ تو سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر کیا تھا لیکن اثرات کے لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ دھاوا پاکستان کرکٹ کے مستقبل پر تھا۔ سات سال ہونے کو آئے ہیں، کوئی قابل ذکر ملک پاکستان میں کھیلنے کو تیار نہیں اور پاکستان کے عوام اور میدان بین الاقوامی کرکٹ سے محروم ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے میدانوں کو دوبارہ آباد کرنے کی سخت کوششیں کیں، ٹیموں کو سکیورٹی دینے کے وعدے بھی کیے لیکن سوائے زمبابوے اور افغانستان کے کسی کو قائل نہیں کر سکا۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے کرکٹ شائقین سوچنے پر مجبور ہیں کہ پاکستان کے اس اس ناروا سلوک کے پس پردہ کسی کے مفادات تو کارفرما تو نہیں؟ دہشت گردی کے واقعات تو بھارت بلکہ اس سے بھی بڑھ کر بنگلہ دیش میں بھی پیش آئے ہیں، لیکن کہیں اس بری طرح بائیکاٹ دیکھنے میں نہیں آیا۔

یہی سوال بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ رچرڈن کے سامنے بھی ہوگا جو ٹیسٹ چیمپئن شپ ٹرافی پاکستانی کپتان مصباح الحق کے حوالے کرنے کے لیے لاہور میں موجود ہیں۔ ایک باوقار اور تاریخی تقریب کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رچرڈسن نے کہا کہ "پی سی بی حکام کو ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کے لیے سکیورٹی ماہرین کو مزید مطمئن کرنا ہوگا۔ آپ مجھے باآسانی قائل کرلیں گے لیکن میرے یا آئی سی سی کے یقین سے فرق نہیں پڑے گا جب تک کہ آپ ان سکیورٹی ماہرین کو یقین نہ دلائیں جن کی رائے کو ممالک اور کھلاڑی واقعی اہمیت دیتے ہیں۔ بالکل اسی طرح جیسے بنگلہ دیش میں دہشت گردی کے واقعے کے بعد انگلستان دورے کے لیے تذبذب کا شکار تھا۔ پھر انہوں نے حالات کا جائزہ لینے کے لیے سکیورٹی ٹیم بنگلہ دیش بھیجی اور ان کے مکمل اطمینان کے بعد ہی انگلش دستہ دورے پر راضی ہوا۔"

رچرڈسن نے اعتراف کیا کہ پاکستان میں حالات پہلے سے بہت بہتر ہیں اور اگر کسی ٹیم نے آنے کا ارادہ کیا تو حکومت اور کرکٹ بورڈ ممکن حد تک بہترین سکیورٹی دیں گے جیسے ایک محدود سیریز کے لیے زمبابوے کو دی گئی تھی۔

آئی سی سی چیف ایگزیکٹو نے مصباح الیون کی صلاحیتوں کی تعریف کی کہ جس نے انتہائی مشکل حالات کے باوجود ٹیسٹ میں نمبر ون مقام حاصل کیا جو ان کی نظر میں ایک غیر معمولی کارنامہ ہے۔

dave-richardson-misbah-ul-haq