بابر اعظم ایک اور سنچری کے ساتھ تاریخی لمحے کے قریب

0 1,052

پاک-ویسٹ انڈیز دوسرا مقابلہ بھی اب تک سیریز کے دیگر میچز کی طرح ہی تھا۔ بابر اعظم کی سنچری، شعیب ملک اور سرفراز احمد کی ذمہ دارانہ اننگز، باؤلرز کی عمدہ کارکردگی اور پاکستان کی یکطرفہ کامیابی۔ لیکن اس مقابلے کے ساتھ ہی بابر اعظم ایک تاریخی مقام کے قریب آ گئے ہیں۔

126 گیندوں پر 123 رنز کی اننگز کھیل کر بابر اعظم مسلسل تین ون ڈے میچز میں سنچریوں کے قومی ریکارڈ کے قریب آ گئے ہیں۔ وہ پاکستان کی کرکٹ تاریخ کے دسویں بیٹسمین بنے ہیں جنہیں مسلسل دو ون ڈے میچز میں سنچریاں بنانے کا اعزاز حاصل ہوا ہے لیکن اصل ریکارڈ ظہیر عباس اور سعید انور کا ہے جنہوں نے مسلسل تین مقابلوں میں سنچری اننگز کھیلیں۔

"ایشین بریڈمین" ظہیر عباس نے دسمبر 1982ء میں بھارت کے خلاف ملتان میں کھیلے گئے ون ڈے میں 118 رنز کی اننگز کھیلی اور پھر اسی مہینے کی آخری تاریخ کو لاہور میں روایتی حریف ہی کو مزید 105 رنز مارے۔ جب پاک-بھارت سیریز کا چوتھا و آخری ون ڈے کراچی میں ہوا تو ظہیر عباس نے ایک مرتبہ پھر سنچری داغی۔ اس مرتبہ ان کے 113 رنز نے پاکستان کو 8 وکٹوں سے کامیابی دلائی اور پاکستان سیریز بھی تین-ایک سے جیت گیا۔ یہ ون ڈے تاریخ میں پہلا موقع تھا کہ کسی بیٹسمین نے مسلسل تین میچز میں تہرا ہندسہ عبور کیا ہو۔

1993ء میں سعید انور نے اس ریکارڈ کو برابر کیا۔ پاکستان کے اسٹائلش اوپنر نے شارجہ میں کھیلی گئی پیپسی چیمپئنز ٹرافی کے مسلسل تین میچز میں سنچریاں بنائیں۔ انہو نے پہلے سری لنکا کے خلاف 107 رنز بنائے۔ پھر ویسٹ انڈیز کے خلاف 131 اور اگلے ہی دن سری لنکا کے خلاف 111 رنز کی اننگز کھیل ڈالیں۔

اس کے بعد سے اب تک 23 سالوں میں پاکستان کے کسی بیٹسمین نے یہ کارنامہ انجام نہیں دیا۔ درمیان میں جنوبی افریقہ کے تین اور نیوزی لینڈ کے ایک بیٹسمین نے ضرور یہ ریکارڈ برابر کیا لیکن توڑنے کا اعزاز کمار سنگاکارا کو ملا۔ ایک روزہ کرکٹ سے رخصت ہونے سے سنگا نے ورلڈ کپ 2015ء میں مسلسل چار میچز میں سنچریاں بنائیں اور یوں ایسا ریکارڈ بنا دیا ہے جسے توڑنا ناممکن نہیں تو بہت مشکل ضرور ہے۔

پھر بھی ہماری نظریں فی الحال بابر اعظم کے قومی ریکارڈ پر ہیں۔ کیا وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف سنہری موقع سے فائدہ اٹھا کر اپنا نام ظہیر عباس اور سعید انور کے ساتھ شامل کر سکتے ہیں؟