جنوبی افریقہ 4، آسٹریلیا 0
جنوبی افریقہ کے خلاف پہلے تینوں ایک روزہ مقابلوں میں شکست کا آسٹریلیا پر کتنا بھیانک اثر پڑا ہے، اس کا اندازہ چوتھے میچ میں لگایا جا سکتا ہے کہ جہاں جنوبی افریقہ کے 'دوسرے درجے' کے باؤلنگ اٹیک کے سامنے آسٹریلیا کی ایک نہ چلی اور وہ صرف 167 رنز پر ڈھیر ہونے کے بعد چھ وکٹوں سے میچ ہار گیا۔ اس شکست کے ساتھ ہی جنوبی افریقہ کو سیریز میں چار-صفر کی برتری مل گئی ہے اور اور اب پروٹیز کی نظریں 'کلین سویپ' پر ہیں۔ عالمی چیمپیئن اور عالمی نمبر ایک کے خلاف ایک تاریخی وائٹ واش پر۔
پورٹ ایلزبتھ میں ہونے والے چوتھے ایک روزہ میں آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی سنبھالی۔ شاید وہ جنوبی افریقہ کی 'کمزوری' کا فائدہ اٹھانا چاہتا تھا لیکن کچھ ہی دیر میں اندازہ ہوگیا کہ اصل میں کمزور کون ہے۔ پہلے اوور میں آرون فنچ کی وکٹ ہوا میں اڑتی دکھائی دی اور پندرہویں اوور میں دو بلے بازوں کے تبریز شمسی کے ہتھے چڑھتے ہی اسکور 49 رنز پر پانچ کھلاڑی آؤٹ تک پہنچ چکا تھا۔ ان میں آرون فنچ، ڈیوڈ وارنر، جارج بیلی اور اسٹیون اسمتھ جیسے مستند بیٹسمین بھی شامل تھے۔ یوں جنوبی افریقہ ابتدائی مرحلے میں ہی مقابلے پر حاوی ہوگیا۔
اس آغاز کے بعد آسٹریلیا نے مچل مارش اور میتھیو ویڈ کی نصف سنچریوں کی بدولت کچھ مزاحمت کی۔ مارش نے 72 گیندوں پر 50 رنز بنائے اور ایبٹ نے پہلے اسپیل کے کمال کے بعد دوبارہ واپسی پر ان کا شکار کیا۔ اگلے دو اوورز میں مزید دو کھلاڑی آؤٹ ہوئے اور آسٹریلیا صرف 121 رنز پر 8 بلے بازوں سے محروم ہو چکا تھا۔ یہاں میتھیو ویڈ کی 52 رنز کی اننگز نے اسکور کو 167 رنز تک پہنچانے میں مدد دی۔ اس دوران ویڈ کا تبریز سے جھگڑا آسٹریلیا کی جھنجھلاہٹ کو ثابت کرنے کے لیے کافی تھا، جس کے بعد ہلکی پھلکی جھڑپیں مقابلے کے آخر تک جاری رہیں۔
جنوبی افریقہ کی طرف سے ایبٹ نے 40 رنز دے کر چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، تبریز نے 36 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں جبکہ دو بلے بازوں کو آرون فانگیسو نے واپسی کی راہ دکھائی۔
سیریز میں شاندار کامیابی حاصل کرنے کے بعد بلند حوصلہ جنوبی افریقہ کو روکنے کے لیے 168 رنز کافی نہیں تھے۔ 29 رنز پر دو وکٹیں لینے کے باوجود آسٹریلیا پروٹیز کو نہ روک سکا۔ جنوبی افریقہ نے کپتان فف دو پلیسی کی 69 رنز کی اننگز کی مدد سے 36 ویں اوور میں ہدف چار وکٹوں پر حاصل کرلیا۔
ورلڈ چیمپیئن اور اس وقت عالمی درجہ بندی میں نمبر ایک آسٹریلیا کے لیے کلین سویپ سے بڑھ کر اور کوئی شرمناک مقام نہیں ہوگا۔ اس لیے آسٹریلیا کی اب پوری توجہ اس ذلت سے بچنے پر ہوگی۔ پانچواں اور آخری ایک روزہ 12 اکتوبر کو کیپ ٹاؤن میں کھیلا جائے گا۔ ویسے اگر آسٹریلیا آخری میچ ہار گیا تب بھی عالمی نمبر ہونے کا اعزاز اس سے کوئی چھین نہیں پائے گا، البتہ جنوبی افریقہ کی دوسری پوزیشن مستحکم ہو جائے گا۔