گھر کے شیر، بالآخر ڈھیر

0 1,124

دو سال، چار مہینے تک تمام ہوم سیریز جیتنے کے بعد بالآخر بنگلہ دیش کو اپنے گھر میں شکست ہو ہی گئی۔ انگلستان کے خلاف سیریز کے تیسرے اور آخری ایک روزہ میں 4 وکٹوں سے شکست جون 2014ء کے بعد پہلا موقع ہے کہ بنگلہ دیش نے گھریلو میدانوں پر کسی باہمی ایک روزہ سیریز میں فاتحانہ ٹرافی نہ اٹھائی ہو۔

بنگلہ دیش نے آخری بار بھارت کے ہاتھوں کوئی ون ڈے سیریز ہاری تھی جس کے بعد زمبابوے، پاکستان، بھارت، جنوبی افریقہ، پھر زمبابوے اور افغانستان کو ہوم سیریز ہرائیں۔ ان میں سے پاکستان، بھارت اور جنوبی افریقہ والی سیریز بہت یادگار تھیں جو عالمی کپ 2015ء کے بعد کھیلی گئیں اور بنگلہ دیش کی عالمی سطح پر پذیرائی کا سبب بنیں۔ لیکن چٹاگانگ کے ظہور احمد چودھری اسٹیڈیم میں انگلستان-بنگلہ دیش آخری ایک روزہ نے فتوحات کے سلسلے کا خاتمہ کردیا۔

انگلستان کی دعوت پر بنگلہ دیش نے پہلے بیٹنگ کی اور امر القیس اور تمیم اقبال کی 80 رنز کی شراکت داری سے اچھا آغاز لیا۔ بالائی نمبروں پر آنے والے تینوں بلے باز نصف سنچری تک نہیں پہنچ سکے جیسا کہ تمیم اقبال نے 45 رنز بنائے۔ اس دوران انہوں نے 5 ہزار ایک روزہ رنز بھی مکمل کیے۔ وہ اس مقام تک پہنچنے والے پہلے بنگلہ دیشی بلے باز ہیں۔ پھر امر القیس 46 رنز پر آؤٹ ہوئے جبکہ شبیر رحمٰن صرف ایک رن کی کمی کی وجہ سے اپنی نصف سنچری مکمل نہ کر سکے۔35 اوورز میں صرف 4 وکٹوں پر 184 رنز سے وہ اپنی اننگز کو اگلے گیئر میں ڈال سکتا تھا لیکن شکیب الحسن اور ناصر حسین کی وکٹیں گرنے اور آخری 15 اوورز میں صرف 93 رنز کے اضافے سے مقابلے پر میزبان کی گرفت ڈھیلی پڑ گئی۔

بنگلہ دیش کو اصل دھچکا محمود اللہ، شکیب الحسن اور ناصر حسین کی ناکامی جو آخری اوورز میں تیزی سے رنز بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بہرحال، مشفق الرحیم نے ناٹ آؤٹ 67 رنز بنا کر اننگز کو 277 رنز تک پہنچایا جو ایک اچھا ٹوٹل لگتا تھا۔ ان کی ساتویں وکٹ پر مصدق حسین کے ساتھ 85 رنز کی شراکت داری ناقابل شکست رہی۔

بنگلہ دیش کے بڑھتے ہوئے قدموں کو روکنے اور اہم مواقع پر وکٹیں حاصل کرنے میں اہم کردار انگلستان کے عادل رشید کا تھا۔ انہوں نے 10 اوورز میں 43 رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کیں۔ ایک، ایک وکٹ بین اسٹوکس اور معین علی کو بھی ملی۔

ہدف کے تعاقب میں انگلستان آغاز ہی میں مقابلے پر چھا چکا تھا۔ جیمز ونس اور سیم بلنگز نے 63 رنز کا آغاز دیا جس کے بعد نصف اوورز تک انگلستان 127 رنز اکٹھے کر چکا تھا، بس بلنگز نے 69 گیندوں پر 62 رنز بنائے اور بین ڈکٹ کے ساتھ مزید 64 رنز کا اضافہ کیا۔ انگلستان 24 ویں اوور میں صرف ایک وکٹ پر 127 رنز پر کھڑا تھا جب بلنگز آؤٹ ہوئے۔ بنگلہ دیش نے آخری 20 اوورز میں مقابلے میں واپس آنے کی بہت کوشش کی اور جانی بیئرسٹو، بین ڈکٹ، جوس بٹلر اور معین علی کی قیمتی وکٹیں بھی حاصل کرلیں لیکن بین اسٹوکس کی 47 اور کرس ووکس کی 27 رنز کی باریوں نے اس کی کوئی چال نہ چلنے دی۔ ووکس نے 48 ویں اوور میں فاتحانہ چھکے کے ساتھ مقابلے اور سیریز کا فیصلہ کیا۔ انہیں سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز بھی ملا جبکہ آخری ون ڈے کے مرد میدان عادل رشید قرار پائے۔

اب دونوں ٹیمیں 24 اکتوبر سے دو ٹیسٹ مقابلے کھیلیں گی۔ اس مرحلے کا پہلا میچ چٹاگانگ ہی میں کھیلا جائے گا۔

english-team