"رنگ میں بھنگ"، وہ تاریخی اننگز جو رائیگاں گئیں

جنوبی افریقہ سیریز جیت چکا تھا، پہلے چاروں مقابلے اُس کے نام رہے اور کیپ ٹاؤن کے خوبصورت میدان میں ہونے والے آخری معرکے میں دلچسپی "محض" اتنی رہ گئی تھی کہ میزبان کلین سویپ کر پائے گا یا نہیں؟ اور یہ تاریخی لمحہ دیکھنے کے لیے ہزاروں تماشائی نیولینڈز میں موجود تھے۔ انہوں نے رائلی روسو کی شاندار سنچری دیکھی، ژاں-پال دومنی کے 73 رنز کی مدد سے جنوبی افریقہ کو 327 رنز بناتے ہوئے بھی ملاحظہ کیا اور پھر آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر کی 173 رنز اننگز ضائع ہوتے ہوئے بھی دیکھی۔ ایک شاندار اور یادگار مقابلہ کے جس کے ساتھ ہی جنوبی افریقہ نے عالمی چیمپیئن اور عالمی نمبر ایک آسٹریلیا کو تاریخ میں پہلی بار پانچ-صفر کے وائٹ واش سے دوچار کیا۔
بلاشبہ ہدف کے تعاقب میں اگر ڈیوڈ وارنر کو دو، ایک ساتھی میسر آ جاتے تو نتیجہ بالکل مختلف ہوتا کیونکہ آسٹریلیا کو 31 رنز سے شکست ہوئی، جو اتنا بڑا فرق نہیں ہے۔ لیکن کپتان اسٹیون اسمتھ کا صفر پر آؤٹ ہونا، جارج بیلی کا 2 رنز پر پویلین لوٹ جانا اور آرون فنچ کے صرف 19 رنز آسٹریلیا کو اتنا بڑا گھاؤ لگانے کے لیے کافی تھے، جسے وارنر کے 136 گیندوں پر 173 رنز بھی پر نہ کر سکے۔
یہاں پر ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا کبھی ایسا بھی ہوا ہے کہ کوئی بیٹسمین اتنی لمبی اننگز کھیلے اور ٹیم کو پھر بھی شکست ہو جائے؟ ایسا ایک نہیں، کئی بار ہوا ہے۔ بلکہ شکست خوردہ بڑی اننگز میں ڈیوڈ وارنر کے 173 رنز تو چوتھے نمبر پر آتے ہیں۔
یہ زمبابوے کے چارلس کووینٹری ہیں، جن کی ایک تاریخی اننگز رائیگاں چلی گئی تھی۔ انہوں نے اگست 2009ء میں بنگلہ دیش کے خلاف 194 رنز کی ناٹ آؤٹ اننگز کھیلی تھی۔ یہ باری آج بھی اس لیے یاد کی جاتی ہے کیونکہ اس کے ذریعے چارلس نے سعید انور کا طویل ترین ایک روزہ اننگز کا ریکارڈ برابر کیا تھا۔ لیکن یہ بات شاید کم لوگوں کو معلوم ہوگی کہ اس تاریخی اننگز کے باوجود زمبابوے کو شکست ہوئی تھی۔ بنگلہ دیش نے تمیم اقبال کے 154 رنز کی بدولت 313 رنز کا ہدف باآسانی حاصل کرلیا تھا اور یوں 'رنگ میں بھنگ' ڈال دی تھی۔
لیکن جو اننگز فاتحانہ کہلانے کی حقدار تھی، اور بن نہ سکی، وہ میتھیو ہیڈن کے 181 رنز تھے۔ فروری 2007ء میں ہیملٹن میں کھیلے گئے ایک ون ڈے میں آسٹریلوی اوپنر نے 166 گیندوں پر 10 چھکوں اور 11 چوکوں کی مدد سے ناٹ آؤٹ 181 رنز بنائے تھے۔ اس طوفانی اننگز نے آسٹریلیا کو 346 رنز تک پہنچایا تھا لیکن نیوزی لینڈ نے اس نہلے پر دہلا مارا۔ صرف 116 رنز پر پانچ وکٹیں گرجانے کے باوجود نیوزی لینڈ برینڈن میک کولم کی 'فنشنگ' صلاحیت اور کریگ میک ملن کی سنچری کی بدولت آخری اوور میں صرف ایک وکٹ سے میچ جیت گیا۔ یوں ہیڈن کی اتنی بڑی اننگز بھی رائیگاں چلی گئی۔
ذکر ہو شکست خوردہ سنچریوں کا اور عظیم سچن تنڈولکر کا نام نہ آئے، بھلا ایسے کیسے ہو سکتا ہے؟ تاریخ کے بہترین بلے باز کو 2009ء میں اپنے ہی میدانوں پر ایک دھچکا پہنچا تھا۔ 7 ایک روزہ مقابلوں کی سیریز کے پانچویں میچ میں آسٹریلیا نے شان مارش کی سنچری اور دیگر بلے بازوں کے بہترین ساتھ کی بدولت 350 رنز بنائے۔ تعاقب میں بھارت سچن کے 175 رنز کی بدولت ہدف کے کافی قریب آ گیا لیکن جب 'دو چار ہاتھ لب بام رہ گیا'، تب صرف تین رنز سے میچ ہار گیا۔ بھارت کو آخری تین اوورز میں صرف 19 رنز کی ضرورت تھی اور لیکن کلنٹ میک کے کے ہاتھوں سچن کا آؤٹ ہونا بھارت کی شکست پر مہر ثبت کر گیا۔ رویندر جدیجا، اشیش نہرا اور پروین کمار معمولی سے رنز نہ بنا سکے۔ یوں سچن کی 141 گیندوں پر 175 رنز کی یادگار اننگز بھارت کو کامیاب نہ کر سکی۔ انہوں نے اس باری میں 4 چھکے اور 19 چوکے بھی لگائے تھے۔ اب ذرا تصور کیجیے کہ اس دن حیدرآباد دکن میں سوگ کا عالم کیا ہوگا؟
آئیے آپ کو چند ایسی بڑی اننگز کے بارے میں بتاتے ہیں جہاں کسی بلے باز کا کارنامہ بھی ٹیم کو شکست سے نہ بچا سکا۔
بلے باز | رنز | گیندیں | جوکے | چھکے | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|---|
![]() |
194* | 156 | 16 | 7 | بنگلہ دیش | بلاوایو | 16 اگست 2009ء |
![]() |
181* | 166 | 11 | 10 | نیوزی لینڈ | ہیملٹن | 20 فروری 2007ء |
![]() |
175 | 141 | 19 | 4 | آسٹریلیا | حیدرآباد | 5 نومبر 2009ء |
![]() |
173 | 136 | 24 | 0 | جنوبی افریقہ | کیپ ٹاؤن | 12 اکتوبر 2009ء |
![]() |
171* | 163 | 13 | 7 | آسٹریلیا | پرتھ | 12 جنوری 2016ء |
![]() |
167* | 163 | 17 | 3 | آسٹریلیا | برمنگھم | 21 مئی 1993ء |
![]() |
164 | 105 | 13 | 9 | جنوبی افریقہ | جوہانسبرگ | 12 مارچ 2006ء |
![]() |
160* | 165 | 11 | 3 | بھارت | ہوبارٹ | 28 فروری 2012ء |