پاک ویسٹ انڈیز دوسرا ٹیسٹ ریکارڈز کی نظر سے

0 1,144

پاک-ویسٹ انڈیز ٹیسٹ سیریز کا دوسرا مقابلہ پاکستان کی شاندار فتح پر منتج ہوا اور اب 30 اکتوبر سے شارجہ میں ہونے والا تیسرا و حتمی ٹیسٹ محض رسمی کارروائی بن گیا ہے۔ دوسرے ٹیسٹ کی فتح میں جہاں یونس خان کی سنچری، مصباح الحق کی تقریباً سنچری (96 رنز) اور گیند بازوں کی عمدہ کارکردگی کا کردار رہا، وہاں سب سے نمایاں یاسر شاہ کی میچ میں 10 وکٹیں تھیں، جنہوں نے پہلی اننگز میں چار اور دوسری اننگز میں ایسی وکٹ پر چھ وکٹیں حاصل کیں، جہاں اسپنرز کے لیے کچھ خاص مدد نہیں تھی۔ جس کی بدولت پاکستان 133 رنز سے جیتنے میں کامیاب ہوگیا۔ یہ فتح اپنے ساتھ کئی ریکارڈز بھی لے کر آئی ہے۔ جیسا کہ ابوظہبی کے میدان پر پاکستان کے ناقابل شکست ہونے کا سلسلہ مزید دراز ہوگیا۔

ابوظہبی کے شیخ زاید اسٹیڈیم پر یہ پاکستان کا نواں ٹیسٹ تھا، اور اس نے یہاں کسی ایک میچ میں بھی شکست نہیں کھائی۔ 9 میں سے پانچ مقابلوں میں پاکستان کو فتح نصیب ہوئی جبکہ چار بغیر کسی نتیجے تک پہنچے ختم ہوئے۔

یہ وطن سے دور مصباح الحق کی 24 ویں کامیابی تھی جو کسی بھی کپتان کا ریکارڈ ہے۔ مجموعی طور پر دیکھا جائے تو یہ مصباح کا 48 واں ٹیسٹ تھا اور یوں وہ بطور کپتان سب سے زیادہ میچ کھیلنے والے پاکستانی بھی بن گئے ہیں۔ انہوں نے عمران خان کا ریکارڈ برابر کیا ہے یعنی شارجہ میں ہونے والا مقابلہ انہیں سب سے زیادہ میچز کھیلنے والا پاکستانی کپتان بنا دے گا۔

اگر یونس خان کا ذکر کریں تو اس میچ کے ساتھ ان کی بھی کئی خوشگوار یادیں وابستہ رہیں گی۔ پہلی اننگز میں یونس نے اپنی 33 ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ اس کے ساتھ وہ انٹرنیشنل کرکٹ میں پاکستان کے لیے سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے بیٹسمین بن گئے ہیں کیونکہ یہ بین الاقوامی کرکٹ میں ان کی 40 ویں سنچری تھی۔ محمد یوسف نے 39 سنچریوں کے ساتھ ایک قومی ریکارڈ قائم کیا تھا جو اب یونس کے پاس ہے۔ پھر یہ 35 ویں سالگرہ منانے کے بعد یونس خان کی 13 ویں سنچری بھی تھی جو ایک نیا عالمی ریکارڈ ہے۔ گراہم گوچ، راہول ڈریوڈ اور سچن تنڈولکر نے 35 سال کی عمر کے بعد اپنے کیریئر میں کل 12، 12 سنچریاں بنائی تھیں، جو اب قصہ پارینہ بن گئے ہیں۔

مصباح اور یونس کے الگ الگ ذکر کے بعد اب ذرا دونوں کا ملا کر بھی ذکر ہوجائے۔ انہیں پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ تاریخ کی کامیاب ترین جوڑی کہا جا سکتا ہے۔ دونوں سینئر بلے بازی سمجھداری اور اطمینان سے کھیلتے ہیں اور کئی اننگز میں پاکستان کی ڈوبتی نیّا کو پار لگایا ہے۔ دونوں باہمی شراکت داری میں 3156 رنز بنا چکے ہیں جو کسی بھی پاکستانی جوڑی کے سب سے زیادہ رنز ہیں۔ ابوظہبی ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 175 رنز کی شراکت داری کے دوران ان دونوں نے محمد یوسف اور یونس خان کے قائم کردہ ریکارڈ کو توڑا۔ جنہوں نے 42 اننگز میں 3137 رنز بنائے تھے۔

اب آخر میں ذکر یاسر شاہ کا، جنھوں نے دوسری اننگز میں چھ شکار کیے۔ یہ ان کے کیریئر میں دوسری بار ہے کہ انھوں نے ایک اننگز میں پانچ یا زائد وکٹیں لی ہوں۔ اس کے ساتھ 18 میچز میں یاسر کی وکٹوں کی تعداد 112 ہوچکی ہے۔ جو ابتدائی 18 مقابلوں میں سب سے زیادہ وکٹوں کا عالمی ریکاڈ ہے۔ البتہ اس ریکارڈ میں عظیم سڈنی بارنیس اور جارج لومین ان کے شریک ہیں، جنہوں نے اتنے میچز کے بعد یاسر ہی کی طرح 112 وکٹیں لی تھیں۔

ویسے ایک میچ اور اتنے زیادہ ریکارڈز؟ کیا آپ جانتے تھے؟