ایک سیاسی کرکٹ میچ

1 1,101

پاکستان کی تاریخ میں بے شمار کھلاڑی ایسے گزرے ہیں جنہوں نے گلی محلے کی کرکٹ سے شہرت حاصل کی اور پھر کامیابیوں کے مراحل طے کرتے ہوئے انٹرنیشنل اسٹار بنے۔ جاوید میانداد، شاہد آفریدی، یونس خان، سرفراز احمد اور محمد عامر ان میں سے چند ہیں۔ اس گلی محلے کی کرکٹ کے کچھ "یونیورسل لاز" ہوتے ہیں جو کہ کرکٹ کے "انٹرنیشنل لاز" کے مقابلے میں ہزار گنا زیادہ "اٹل"، "غیر لچکدار" اور" ناقابل تردید" ہوتے ہیں جیسے کہ "گھر میں جانے کا آؤٹ ہے"، "جو بال پھینکے گا وہ ہی لائے گا"، "دیوار کیچ ایک ہاتھ آؤٹ ہے" اور سب سے اہم کہ "امپائر اپنا ہوگا"۔

اس موخر الذکر قانون کی ہمہ گیریت و اہمیت کو دیکھتے ہوئے ہماری "سیاسی کرکٹ" بھی اب اسے اپنا چکی ہے۔ تاریخ کے ہر موڑ پر ہونے والے "حکومت الیون" بمقابلہ "اپوزیشن الیون" میچ میں "امپائر اپنا ہوگا" کے قانون نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔۔ لیکن اب "اپوزیشن الیون" کے "نائب کپتان"، جن کا ماننا ہے کہ اصل "کپتان" تو میں ہی ہوں باقی سب مک مکا ہے، کا کہنا ہے کہ چونکہ اب انٹرنیشنل اور گلی محلے کی کرکٹ کے قوانین بہت حد تک بدل چکے ہیں اس لیے "سیاسی کرکٹ" کے قوانین میں بھی تبدیلی لاتے ہوئے"تھرڈ امپائر" کے کردار اور فیصلوں کو تسلیم کرنا چاہیے۔ جبکہ "حکومت الیون" کے کپتان چاہتے ہیں کہ ملک میں"روایتی سیاسی کرکٹ" چلتی رہے، ایک اننگز ہم کھیلیں ایک اننگز تم کھیلو، اور جس کی بیٹنگ ہو اس کا "امپائر اپنا ہوگا" تاکہ مرضی کے فیصلے حاصل کیے جاتے رہیں۔

گلی محلے کی کرکٹ میں بلّا کس کا ہے، بال کون لایا ہے، ٹیپ کے لیے پیسے کس نے ملائے ہیں اور وکٹ کس کی ہے؟ ان سب باتوں کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ اسی کو مد نظر رکھتے ہوئے کھلاڑی کی ٹیم میں جگہ، حیثیت، عہدے اور کردار کا تعین کیا جاتا ہے۔ یہ قانون بھی ہماری "سیاسی کرکٹ" ایڈاپٹ" کرچکی ہے، اور یہاں تو وکٹ، گیند اور بلّا کیا، پورا کا پورا "گراؤنڈ" ہی "تھرڈ امپائر" کا ہے کہ بقول شاعر "ہم ہیں خوامخوا اس میں". لہٰذا اسی قانون کی رُو سے ہر قانون کوبالائے طاق رکھ کر کبھی "بارش" تو کبھی "بیڈ لائٹ" کے نام پر "میچ" لپیٹ دیا گیا۔

تو موجودہ حالات میں بھی "میچ" "لپیٹ" دیے جانے اور "سبسٹی ٹیوٹز" سمیت سب کے لپیٹے جانے کے امکانات تو بہر طور موجود ہیں، کہ 2013ء سے جاری "عمران الیون" بمقابلہ "نواز الیون" "ٹیسٹ سیریز" بے نتیجہ جاری ہے، اور مستقبل قریب میں ختم ہوتی بھی دکھائی نہیں دیتی۔ الّا یہ کہ "تھرڈ امپائر" ہی "ڈک ورتھ اینڈ لوئس میتھڈ" کے تحت کوئی فیصلہ کردے۔