کیا حفیظ کے کیریئر کا خاتمہ ہوگیا؟

0 2,460

پاکستان کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی نے نیوزی لینڈ کے دورے کے لیے ٹیم کے اعلان میں 'تھوڑی سی' تاخیر کی جس کی وجہ محمد حفیظ کے باؤلنگ ایکشن کی جانچ کا معاملہ تھا۔ 35 سالہ حفیظ گھٹنے کی تکلیف کی وجہ سے مکمل فٹ نہیں تھے اس لیے دوبارہ جانچ کا معاملہ موخر ہوتا رہا۔ اب ایسا لگتا ہے کہ وہ اس میں ناکام ہوگئے ہیں کیونکہ نیوزی لینڈ کے لیے حفیظ کو منتخب نہیں کیا گیا۔ خراب بیٹنگ فارم اور باؤلنگ پر پابندی کی وجہ سے حفیظ کے کیریئر پر سوالیہ نشان تو لگ گیا ہے لیکن کیا ان کے کیریئر کا خاتمہ ہوگیا ہے؟ یہ کہنا شاید قبل از وقت ہوگا۔

دراصل پاکستان کرکٹ کو گزشتہ پانچ سالوں میں جو بڑے دھچکے پہنچے ہیں، ان میں سعید اجمل اور محمد حفیظ کے باؤلنگ ایکشن پر پابندی سب سے نمایاں ہے۔ یہ دونوں اس وقت پاکستان کے بہترین باؤلرز تھے اور محدود اوورز کی کرکٹ میں پاکستان کے آگے جانے کے جتنے بھی امکانات تھے، ان کا انحصار سعید اور حفیظ پر تھا۔ ہو سکتا ہے آپ کو یاسر شاہ کی آمد کی وجہ سے ٹیسٹ میں یہ کمی محسوس نہ ہو رہی ہو لیکن آج اگر پاکستان ایک روزہ میں آٹھویں، نویں نمبر پر ہے تو اس کی ایک بڑی وجہ ان دو اہم گیند بازوں پر پابندی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ سال 2016ء میں تین ٹیسٹ مقابلوں میں صرف 102 اور چار ایک روزہ مقابلوں میں محض 166 رنز بنانے والے بلے باز کی جگہ برقرار رہنا واقعی مشکل ہے۔ چیف سلیکٹر انضمام الحق نے یہ فیصلہ کیا ہے تو اس کے پیچھے بنیاد بھی ہے۔ ان کی جگہ شرجیل خان کے انتخاب پر بہرحال سوال اٹھتا ہے لیکن یہ وقت ہے کہ حفیظ کچھ عرصے کے لیے باہر بیٹھیں، توانائیاں مجتمع کریں، اپنے مضبوط پہلوؤں کو مضبوط تر کریں اور خود کو منوا کر واپس آئیں۔

اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد پاکستان کرکٹ کو عالمی سطح پر زندہ رکھنے اور منوانے میں حفیظ کا ایک نمایاں کردار رہا ہے۔ وہ پاکستان کرکٹ ٹیم کو متوازن بنانے کا اہم ترین فریضہ انجام دیتے تھے۔ لیکن باؤلنگ پر لگنے والی پابندی نے اس توازن کو بگاڑ دیا۔ بدقسمتی سے گزشتہ سال کے وسط میں باؤلنگ کرنے پر ایک سال کی پابندی عائد ہونے کے بعد سے اب تک وہ بلے بازی میں بھی کوئی ایسا کارنامہ انجام نہیں دے سکے، جو کسر رہ گئی تھی وہ زخمی ہونے سے پوری ہوگئی۔ اس لیے پاکستان کو جلد یا بدیر یہ فیصلہ لینا تھا اور محمد حفیظ کو اس اپنے لیے بہتر سمجھنا چاہیے۔

نیوزی لینڈ میں پاکستانی بلے بازوں کو جس امتحان سے گزرنا پڑتا، کم از کم وہ اس سے تو آزاد ہو ہی گئے ہیں۔ لیکن اگر اسے حفیظ کے کیریئر کا خاتمہ سمجھا جا رہا ہے تو یہ غلط ہے۔ پی سی بی نے ابھی پچھلے ہفتے ہی حفیظ کو 'درجہ اول' میں سینٹرل کانٹریکٹ سے نوازا ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ کم از کم ایک سال کے حفیظ پاکستان کرکٹ کے 'ریڈار' پر موجود رہیں گے بلکہ ترجیحات میں سے ہوں گے۔ اس لیے یہی وقت ہے ڈومیسٹک میں کچھ کر دکھانے کی۔ سوئی ناردرن کی جانب سے گزشتہ چھ اننگز میں صرف 93 رنز بہت ہی مایوس کن کارکردگی ہے لیکن سیزن ابھی باقی ہے اس لیے 'پروفیسر' کے پاس وقت ہے۔