اسٹورٹ براڈ کا نیا "100"

0 1,772

بھارت کے ایک تیز گیندباز تھے، چیتن شرما۔ پہنچان گئے نا آپ؟ ہاں! وہی، جنہوں نے شارجہ میں جاوید میانداد سے آخری گیند پر چھکا کھایا تھا۔ بس یہی ان کی وجہ شہرت بن کر رہ گئی ہے حالانکہ وہ بہت اچھے گیندباز تھے، لیکن "اس ایک گیند" نے ان کے کیریئر کو تباہ کر دیا۔

یہ برصغیر پاک و ہند کا مسئلہ ہے۔ یہاں ثقلین مشتاق جیسے اسپنر کا بھی کیریئر صرف اس لیے 28 سال کی عمر میں ختم ہوجاتا ہے کہ وہ ایک ٹیسٹ میں بری طرح ناکام ہو جاتے ہیں۔ لیکن انگلستان میں معاملہ ہرگز ایسا نہیں۔ آپ کو یاد ہوگا کہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2007ء میں اسٹورٹ براڈ نے بھارت کے یووراج سنگھ کے ہاتھوں ایک ہی اوور میں چھ چھکے کھائے تھے۔ تصور کیجیے ان کی جگہ کوئی پاکستانی یا بھارتی باؤلر ہوتا۔ غالباً وہی دن اس کا انٹرنیشنل کرکٹ میں آخری دن ہوتا لیکن اسٹورٹ براڈ کل سے اپنا 100 واں ٹیسٹ کھیل رہے ہیں۔ جی ہاں! 100 واں ٹیسٹ وہ بھی فاسٹ باؤلر کی حیثیت سے، یعنی وہ اعزاز جو کرٹلی ایمبروز اور ظہیر خان جیسے باؤلر کو بھی نہیں ملا۔ خود انگلینڈ کے باب ولس اور اینڈریو فلنٹوف نے بھی کبھی ٹیسٹ میچز کی سنچری مکمل نہیں کی۔ لیکن براڈ اس مقام تک پہنچ گئے۔

ٹیسٹ ہیٹ ٹرک سے لے کر صرف 2015ء میں آسٹریلیا کے خلاف صرف 15 رنز دے کر 8 وکٹیں حاصل کرنے، بلکہ 2010ء میں پاکستان کے خلاف 169 رنز کی شاندار ٹیسٹ اننگز کھیلنے تک، براڈ نے بہت سے کارنامے انجام دیے اور بیشتر 2007ء کی اس بھیانک رات کے بعد کے ہیں۔

براڈ اب تک 99 ٹیسٹ میچز میں 28 کے اوسط سے 360 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔ وہ مجموعی طور پر 15 بار اننگز میں 5 اور دو مرتبہ میچ میں 10 وکٹیں لے چکے ہیں۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ اپنے 100 ویں ٹیسٹ میں براڈ کیا کر دکھاتے ہیں؟ آخری بار جب 2012ء میں انگلستان نے بھارت کا دورہ کیا تھا، اور تاریخی کامیابی سمیٹی تھی تو براڈ کا حصہ 'صفر' تھا کیونکہ وہ دو ٹیسٹ میچز میں ایک بھی کھلاڑی آؤٹ نہیں کر پائے تھے۔ اب اس حساب کو چکتا کرنے کا وقت آ چکا ہے۔

Stuart-Broad2