ایک "تاریخی" فتح جس کا مزا کرکرا ہوگیا

0 1,285

جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے درمیان دوسرے ٹیسٹ کا دوسرا دن بارش کی نذر ہوا۔ شاید آسٹریلیا نے کبھی بارش ہونے اور اس سے میچ متاثر ہونے کی اتنی شدت سے تمنا نہیں کی ہوگی۔ لیکن اس کے باوجود میچ کا نہ صرف نتیجہ نکلا بلکہ چار ہی دن میں اختتام کو پہنچ گیا۔ گویا بارش کا ایک دن نکال دیا جائے تو صرف تین ہی دن میں میچ کا فیصلہ آگیا۔

لیکن کیا ہو کہ جب پانچ میں سے تین دن بارش کی وجہ سے کھیل نہ ہوسکے اور اس کے باوجود میچ نتیجہ خیز ثابت ہوجائے؟ جنوری 2000ء میں سنچورین کے مقام پر جنوبی افریقہ اور انگلستان کے درمیان ایسا ہی ایک دلچسپ ٹیسٹ میچ کھیلا گیا تھا، جسے نتیجہ خیز بنانے کے لیے دونوں ٹیمیں اپنی ایک ایک اننگز سے دستبردار ہوگئی تھیں۔ ہے نا دلچسپ؟

14 جنوری کو جب سیریز کا آخری ٹیسٹ شروع ہوا تو جنوبی افریقہ کو پہلے ہی دو-صفر کی برتری حاصل تھی۔ انگلستان نے ٹاس جیت کر جنوبی افریقہ کو پہلے بلے بازی کی دعوت دی۔ 102 رنز پر جنوبی افریقہ کے پانچ کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے اور انگلستان کا فیصلہ درست نظر آرہا تھا۔ تب لانس کلوزنر نے صورتحال کو سنبھالا اور پہلے دن کے اختتام تک 61 رنز بناکر اسکور کو آٹھ کھلاڑیوں کے نقصان پر 248 رنز تک پہنچادیا۔

اگلی صبح بادلوں کو جوش آگیا۔ انھوں نے جو برسنا شروع کیا تو کیے دوسرے اور کیا تیسرے؟ چوتھے دن تک برستے ہی رہے۔ صاف نظر آرہا تھا کہ اس میچ کا نتیجہ نکلنا ناممکن ہے لیکن جنوبی افریقہ کے کپتان ہنسی کرونیے نے اس مرحلے پر ایک اچھوتا خیال پیش کیا۔ انھوں نے انگریز ٹیم کے کپتان ناصر حسین کو تجویز دی کہ وہ جنوبی افریقہ کی اننگز 248 رنز ہی پر ڈکلیئر کرسکتے ہیں، اور اگر انگلستان اپنی پہلی اننگز صفر ہی پر ڈکلیئر کردے تو وہ جنوبی افریقہ کی دوسری اننگز سے دستبردار ہوجائیں گے۔ یعنی دونوں ٹیمیں اپنی ایک ایک باری چھوڑ دیں گی، شاید اس طرح میچ کو نتیجہ خیز بنایا جاسکے۔ یہ منفرد خیال ناصر حسین کو بھی پسند آیا اور دونوں کپتان تیار ہوگئے۔ یوں کوفت کے کئی دنوں کے بعد اچانک منظرنامہ بدل ہی گیا۔ میچ نے ایک نیا موڑ لے لیا۔

انگلستان نے بلے بازی شروع کی تو جنوبی افریقہ کی طرح اس کے ابتدائی کھلاڑی بھی جلدی لوٹ گئے اور 102 رنز پر اسے چار وکٹوں کا نقصان اٹھانا پڑا۔ لیکن تب ایلک اسٹیورٹ نے 73 اور مائیکل وان نے 69 رنز کی اننگز کھیل کر میچ کا پانسہ پلٹ دیا۔ اور جب میچ یکطرفہ لگنے لگا تو جنوبی افریقہ نے صرف 12 رنز کے اضافے سے چار وکٹیں لے کر اسے ایک سنسنی خیز مقابلے کا روپ دے دیا۔ پانچویں دن کا کھیل اپنے اختتام کو پہنچ رہا تھا اور جنوبی افریقہ کو فتح کے لیے صرف دو وکٹیں درکار تھیں۔ لیکن آخری اوور کی پہلی گیند پر ڈیرن گف نے چوکا لگاکر میچ جتوادیا۔ ہنسی کرونیے کے جراتمندانہ فیصلے کو بے حد داد دی گئی اور اسے طویل عرصے تک یاد رکھا جانے والا میچ قرار دیا گیا۔

یہ بہت ہی یادگار مقابلہ بن گیا لیکن بعد میں تاریخ اس کی "اہمیت" میں ایک اور اضافہ ہوگیا۔ جنوبی افریقہ کی ٹیم بھارت کے دورے پر پہنچی تو بھارتی پولیس کو ہنسی کرونیے اور سٹے بازوں کے درمیان گفتگو کی ٹیپ ہاتھ لگ گئی۔ بعد ازاں تحقیقات ہوئیں تو کرونیے نے نہ صرف سٹے بازی میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا، بلکہ سنچورین کا یادگار میچ بھی فکس ہونے کا انکشاف کیا۔ انھوں نے بتایا کہ ایک سٹے باز کو میچ ڈرا ہونے کی صورت میں بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑتا، اس لیے اس نے انھیں استعمال کرتے ہوئے میچ کو نتیجہ خیز بنایا۔ سٹے باز نے خوب مال بنایا اور کرونیے کے حصے میں ڈیڑھ لاکھ ڈالر آئے۔

یوں تاریخ کا ایک شاندار اور سنسنی خیز مقابلہ بدترین میچ بن گیا۔ یہی نہیں بلکہ جنوبی افریقہ کی تاریخ کے کامیاب ترین کپتانوں میں شمار ہونے والے ہنسی کرونیے بھی افسوسناک انجام کو پہنچے۔ ان پر تاحیات پابندی لگی اور صرف دو سال بعد وہ محض 32 سال کی عمر میں وہ ایک پراسرار فضائی حادثے میں چل بسے۔