کیا ایلسٹر کک، سچن تنڈولکر کو پیچھے چھوڑ دیں گے؟

0 1,134

یوں تو سبھی قومیں اپنے ہیروز، عظیم شخصیات اور مایہ ناز کھلاڑیوں کے حوالے سے حساس ہوتی ہیں لیکن اگر بات سچن تنڈولکر کی ہو تو بھارتی کرکٹ شائقین کے والہانہ جذبات اور محبت کا کوئی مقابلہ نہیں کرسکتا۔ بھارت میں ’’کرکٹ کے بھگوان‘‘ کہلانے والے سچن تنڈولکر نے اپنے ٹیسٹ کیریئر میں کُل 200 میچز کھیلے اور 15921 رنز بنائے تھے۔ کون سا اہم ریکارڈ تھا جو تنڈولکر نے اپنے نام نہ کیا ہو۔ لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ ایک کھلاڑی ان کے کچھ ریکارڈز کا تعاقب کر رہا ہے اور اگر یہ تعاقب آئندہ تین سے چار سال تک کامیابی سے جاری رہا تو وہ سچن سے کچھ ریکارڈز چھیننے میں کامیاب ہو بھی جائے گا۔

یہ کھلاڑی انگلش کپتان، 32 سالہ ایلسٹر کک ہیں جو 136 ٹیسٹ میچز کھیل چکے ہیں۔ کک کی مسلسل پیش قدمی کے باعث کرکٹ شائقین، خصوصاً بھارتی عوام کے ذہنوں میں یہ سوال اٹھنے لگا ہے کہ کیا وہ سچن تنڈولکر کو پیچھے چھوڑ دیں گے؟ کک نے 136 میچز میں 10893 رنز بنا رکھے ہیں، جبکہ تنڈولکر نے اتنے ہی مقابلوں میں 10800 رنز اسکور کیے تھے۔ کک کے حصے میں 30 سنچریاں اور 52 نصف سنچریاں ہیں، دوسری طرف تنڈولکر نے اس دورانیے میں 36 سنچریاں اور 43 نصف سنچریاں بنا رکھی تھیں۔ اور جہاں تنڈولکر کا بہترین اسکور ناٹ آؤٹ 248 رنز رہا، وہیں کک 294 رنز کی اننگز کھیل چکے ہیں۔

گویا اگر کک فٹ رہے اور آئندہ تین سے چار سال اچھی کرکٹ کھیلنے میں کامیاب رہے تو ان کے پاس بعض بڑے ریکارڈز اپنے نام کرنے کا بہترین موقع میسر آئے گا۔ ٹیسٹ میں سب سے زیادہ رنز اور سب سے زیادہ سنچریاں بنانے کا ریکارڈ ان میں نمایاں ہے۔

کک 2006ء سے ٹیسٹ کرکٹ کھیل رہے ہیں اور اپنے 11 سالہ کیریئر میں انہوں نے 12.36 ٹیسٹ سالانہ کھیلے ہیں۔ سنچریوں کے حوالے سے یہی اوسط 2.72 سنچریاں سالانہ ہے۔ اس اوسط کو ذہن میں رکھیں تو ان کے پاس 22 سنچریاں بنانے کے لیے مزید 8 سال ہیں اور انہیں 99 ٹیسٹ کھیلنا پڑیں گے۔

یہ بات ذہن میں رکھیں کہ کک 2006ء میں ممبئی میں تاریخی مقابلہ چھوڑنے کے بعد سے اب تک مسلسل 134 ٹیسٹ میچز کھیلے ہیں۔ اس لیے یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ کک کی فٹنس کمال کی ہے۔ 10 سالوں میں ایک میچ میں بھی باہر نہ ہونا اور مسلسل 134 میچز کھیلنے کا قومی ریکارڈ ظاہر کرتا ہے کہ اگر فارم برقرار رہی تو تنڈولکر کے مختلف ریکارڈز واقعی خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔ اس وقت بھی کک اچھی فارم میں ہیں۔ راجکوٹ میں بھارت کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں انہوں نے 130 رنز کی شاندار اننگز کھیلی جبکہ وشاکھاپٹنم میں ابھی انگلستان کی دوسری اننگز باقی ہے جہاں وہ اپنی پہلی ناکامی کا ازالہ کر سکتے ہیں۔

اب ایلسٹر کک 32 سال کے ہونے والے ہیں، تب تک بھار کے خلاف سیریز کے باقی میچز بھی ان کے ریکارڈ میں شامل ہو جائیں گے۔ اس سنگ میل کو عبور کرنے کے بعد سب سے زیادہ سنچریاں اسٹیو واہ نے بنائی ہیں جنہوں نے اپنے کیریئر کے 79 میچز 32 سال کی عمر کے بعد کھیلے اور 20 سنچریاں بنائیں جبکہ اسی عمر کے بعد سب سے زیادہ میچز کھیلنے کا ریکارڈ ایلک اسٹیورٹ کا ہے جنہوں نے 88 میچز کھیلے۔ یہ بات تو طے ہے کہ اگر کک نے سچن کی طرح 200 ٹیسٹ کھیلے تو شاید ہی تنڈولکر کا کوئی ریکارڈ بچ پائے۔

لیکن سب سے بڑ اسوال یہی ہے کہ کیا ایلسٹر کک اپنی کارکردگی میں تسلسل برقرار رکھ سکیں گے؟ شاید ہاں، اور شاید نہیں! لیکن کیا تنڈولکر کے ریکارڈز توڑنے پر انھیں انگلستان میں ’’کرکٹ کا بھگوان‘‘ مانا جائے گا؟ اس کا جواب آپ بہتر جانتے ہوں گے۔