مصباح کا ’’صدمہ‘‘ کس کی’’لاٹری‘‘ نکالے گا؟

0 1,035

کپتان کی حیثیت سے پچاس ٹیسٹ میچز کا سنگ میل مصباح الحق کو قطعی راس نہیں آیا جنہیں کرائسٹ چرچ میں بطور کپتان شاید اپنے کیریئر کی بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ سسر کے انتقال کے باعث انہیں دہرا صدمہ پہنچا ہے جو وطن واپس آگئے ہیں اور اس کے علاوہ سلو اوور ریٹ کے باعث مصباح الحق کو 40فیصد میچ فیس کیساتھ ساتھ اگلے ٹیسٹ میچ سے محرومی کا بھی سامنا کرنا پڑ گیا ہے۔پاکستانی ٹیم پہلا ٹیسٹ ہار چکی ہے اور سیریز برابر کرنے کیلئے دوسرے اور آخری ٹیسٹ میں پاکستانی ٹیم کو ہر حال میں کامیابی حاصل کرنا ہوگی۔اس میچ میں ون ڈے ٹیم کے کپتان اظہر علی پاکستانی ٹیم کی کپتانی کریں گے جنہوں نے اس سے قبل صرف 10فرسٹ کلاس مقابلوں میں کپتانی کے فرائض انجام دیے ہیں۔

اظہر علی کی کپتانی سے پاکستانی ٹیم کیلئے شاید زیادہ مسائل پیدا نہ ہوں لیکن مصباح کی عدم موجودگی بہت سے مسائل کا سبب بن سکتی ہے کیونکہ گزشتہ چھ برسوں میں صرف ایک مرتبہ مصباح الحق کو ٹیسٹ میچ سے باہر ہونا پڑا ہے اور اس کا سبب بھی سلو اوور ریٹ تھامگر گزشتہ چار سالوں میں مصباح الحق مسلسل قومی ٹیم کی کپتانی کررہے ہیں جن کی موجودگی ٹیم کیلئے کسی سایہ دار درخت سے کم نہیں ہے۔ کرائسٹ چرچ کی شکست کے بعد ہملٹن میں مصباح کا نہ ہونا ٹیم کا مورال نیچے کرنے کیلئے کافی ہے۔

کپتان کی حیثیت سے مصباح کی عدم موجودگی مشکلات کا سبب ضرور بنے گی مگر اس سے بھی بڑا سوال یہ ہے کہ مصباح کی غیر موجودگی میں اُن کی جگہ کون سا کھلاڑی کھیلے گا۔ 2012ء میں مصباح کی عدم موجودگی میں ایوب ڈوگر کو ٹیسٹ کیپ دی گئی ہے مگر گالے میں کھیلا گیا یہ ٹیسٹ ایوب کے کیریئر کا پہلا اور آخری ٹیسٹ ثابت ہوا۔ اس مرتبہ تین کھلاڑی کپتان کی جگہ لینے کیلئے تیار ہیں جن میں سے دو نے ابھی ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیلی۔

ویسٹ انڈیز کیخلاف ہوم سیریز میں محمد نواز نے آل راؤنڈر کی حیثیت سے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا مگر نوجوان کھلاڑی متاثر کرنے میں ناکام رہا جس کے بعد نیوزی لینڈ کیخلاف پہلے ٹیسٹ سے نواز کو ڈراپ کردیا گیا۔ محمد نواز کو دوبارہ ٹیسٹ الیون کا حصہ بنایا جاسکتا ہے مگر یہ بات بھی یاد رکھنا ہوگی کہ نیوزی لینڈ میں اسپنرز کی کامیابی کے امکانات کافی کم ہیں جس کی مثال پہلے ٹیسٹ میں بھی مل گئی جہاں یاسر شاہ کو صرف چار اوورز ملے۔اگر نواز کو بیٹسمین کی حیثیت سے کھلایا جائے تو پھر ویسٹ انڈیز کیخلاف غیر ذمہ دارانہ انداز سے گنوائی گئی وکٹیں کھبے بیٹسمین کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔

محمد رضوان ایک لمبے عرصے سے پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم کا حصہ ہیں جسے ہر دورے میں اسکواڈ میں شامل تو کرلیا جاتا ہے مگر میدان میں اترنے کا موقع صرف متبادل فیلڈر کی حیثیت سے ہی ملتا ہے۔ وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں مڈل آرڈر بیٹسمین کی حیثیت سے کامیابیاں بھی سمیٹی ہیں اور فرسٹ کلاس کرکٹ میں لگ بھگ 44 کی اوسط سے رنز کرنے والے رضوان نے حالیہ سیزن میں نیوزی لینڈ روانگی سے قبل پانچویں نمبر پر کھیلتے ہوئے 167رنز کی اننگز کھیلی ہے۔اس سیزن میں60کی اوسط سے رنز بنانے والا محمد رضوان اپنے کپتان کی جگہ کھیلنے کیلئے بہترین امیدوار ہے مگرٹیسٹ اسکواڈ میں شرجیل خان بھی موجود ہے!

شرجیل خان نے جتنی تیزی سے پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم میں جگہ بنائی ہے اسے دیکھتے ہوئے یہی لگ رہا ہے کہ بائیں ہاتھ کے جارح مزاج بیٹسمین کو ہملٹن میں ٹیسٹ کیپ مل جائے گی کیونکہ یہ خیال بھی کیا جارہا ہے کہ کپتانی کے بوجھ تلے اظہر علی اپنے اصل نمبر پر بیٹنگ کرنے کو ترجیح دیں گے جبکہ بابر اعظم کو نمبر پانچ یا چھ پر کھلایا جائے گامگر کرائسٹ چرچ میں سوئنگ بالنگ پراظہر علی، یونس خان ،مصباح اور اسد شفیق کی مشکلات نے شرجیل خان کے راستے میں بھی رکاوٹ کھڑی کردی ہے کیونکہ جب تکنیکی طور پر بہتر بیٹسمین ناکام ہورہے ہیں تو پھر تکنیک سے عاری اوپنر کو کس طرح ٹیسٹ کیپ دی جاسکتی ہے ۔حالیہ سیزن میں بھی شرجیل نے زیادہ رنز نہیں کیے مگر جب قسمت مہربان ہو تو پھر کامیاب ترین کپتان کو بھی سلو اوور ریٹ کے باعث باہر ہونا پڑ جاتا ہے!

مصباح الحق کی عدم موجودگی پاکستانی ٹیم کیلئے یقینا بہت بڑا نقصان ہے مگر کپتان پر عائد ہونے والی پابندی سے یہ تعین کرنے میں کچھ آسانی ہوجائے گی کہ مصباح کی ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستانی بیٹنگ لائن کی شکل کیا ہوگی اور یہ کس طرح مخالف بالرز کا سامنا کرے گی۔ محمد رضوان جس طرح دو سال سے پاکستانی ٹیم کے ساتھ ہے اور اسے چانس نہیں مل رہا تو شاید وکٹ کیپر بیٹسمین کیلئے مصباح کی عدم موجودگی عمدگی سے ٹیسٹ کیریئر سے آغاز کا سبب بن جائے یا پھر محمد نواز اپنی اہمیت منوالے۔ مصباح کا نہ ہونا پاکستانی ٹیم کیلئے بہتری کا سبب بھی بن سکتا ہے اور ممکن ہے کہ آنے والے عرصے کیلئے پاکستان کو ایک اچھا مڈل آرڈر بیٹسمین بھی مل جائے اور یہ بھی ممکن ہے کہ مصباح کے باہر سے پاکستان کو تو کوئی فائدہ نہ ہو البتہ ٹی20 کے ’’ماہر‘‘ شرجیل خان کی لاٹری ضرور نکل سکتی ہے!!

Azhar-Ali-Misbah-ul-Haq