فف کے ’’پاپ‘‘...سب معاف!!

0 1,106

کچھ عرصہ ایک بھارتی گانا مقبول ہوا تھا ’’میں کروں تو ...کریکٹر ڈھیلا ہے‘‘ اس لائن کے وسط میں چونکہ ’’اہلیہ کے بھائی‘‘ کا ذکر ہے اس لیے وہ لفظ حذف کردیا ہے مگر کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم کچھ بھی کریں گے تو ’’جرم‘‘ بن جاتا ہے، اور وہ کریں تو اُن کی ادا ٹھہری۔

92ء میں جب ’’ٹو ڈبلیوز‘‘ نے گوروں کے سروں کیساتھ ساتھ پنجوں کو بھی نشانہ بنایا تو انگلش میڈیا اور اُن کے سابق کھلاڑیوں نے بال ٹیمپرنگ کا واویلا مچانا شروع کردیا لیکن جب 2005ء میں انگلینڈ کے پیسرز نے ریورس سوئنگ کیساتھ آسٹریلیا کو زیر کیا تو ریورس سوئنگ کاجرم ’’فن‘‘ بن گیا۔ سعید اجمل کا بالنگ ایکشن اچانک ’’غیر قانونی‘‘ ہوگیا، محمد حفیظ بھی اسی قانون کی زد میں آکرنمبر ون آل راؤنڈر سے عام سے بیٹسمین بن کررہ گئے جبکہ روی چندر آشون ’’ٹیڑھے بازو‘‘ کیساتھ بدستور انٹرنیشنل کرکٹ کھیل رہا ہے۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سست اوور ریٹ کے باعث مصباح الحق پر ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی لگانے میں ذرا سی بھی تاخیر نہیں کرتی لیکن جنوبی افریقہ کا ٹیسٹ کپتان فف دو پلیسی چار سال کے عرصے میں دوسری مرتبہ بال ٹیمپرنگ کرنے کے باوجود ’’معصوم‘‘ ٹھہرا ہے۔ آسٹریلیا کیخلاف دوسرے ٹیسٹ میں دو پلیسی نے منہ میں ٹافی رکھ کر گیند کیساتھ چھیڑ چھاڑ کی جس کا ثبوت بھی سامنے آگیا اور دوسرا موقع ہے کہ جنوبی افریقی کھلاڑی نے ٹیسٹ کرکٹ میں یہ ’’حرکت‘‘ کی ہے مگر زمبابوے سے تعلق رکھنے والے میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ نے طویل سماعت کے بعد 100فیصدی جرمانہ عائد کرنے کے بعد فف دو پلیسی کا ’’پاپ‘‘ معاف کردیا ہے اور اب جنوبی افریقی کپتان اگلے ٹیسٹ کیلئے دستیاب ہونگے۔ فف دو پلیسی کی معصومیت ملاحظہ ہو کہ انہوں نے اپنے جرم کا ارتکاب نہیں کیا بلکہ یہ جواز پیش کیا ہے کہ ’’میں بے ایمانی نہیں کررہا تھا بلکہ صرف گیند چمکا رہا تھا‘‘!

آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو اور سابق جنوبی افریقی وکٹ کیپر ڈیو رچرڈسن نے ویڈیو فوٹیج کی بنیاد پر فف دو پلیسی پر گیند کی ساخت تبدیل کرنے کا الزام لگایا تھا کہ منہ میں ٹافی رکھ کر گیند پر تھوک لگانا مصنوعی چیز سے گیند کی ساخت تبدیل کرنے کے مترادف ہے اور یہ عمل کوڈ آف کنڈکٹ کی شق نمبر 2.9.9 کے زمرے میں آتا ہے جس کی تائید ایم سی سی نے بھی کی مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ پس پردہ ڈیو رچرڈسن نے ’’ہم وطن ‘‘کو بچانے میں اپنا پورا کردار ادا کیا ہے۔ آئی سی سی میچ ریفری اینڈی پائیکرافٹ نے دو پلیسی کے ریکارڈ میں صرف تین ڈسپلنری پوائنٹس ڈالے ہیں کیونکہ پانچ پوائنٹس کی صورت میں پروٹیز کھلاڑی پابندی کا شکار ہوسکتا تھا اس لیے جنوبی افریقہ کے ہمسایہ ملک سے تعلق رکھنے والے ریفری نے ’’ہولا ہاتھ‘‘ رکھا ہے۔ اگر اگلے دو سالوں میں ان پوائنٹس کی تعداد پانچ ہوئی تو فف دو پلیسی پر پابندی عائد ہوسکتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اگلے 24مہینے فف دو پلیسی کو ’’شرافت‘‘ سے گزارنا ہونگے مگر اس عرصے کے بعد وہ ایسی ’’حرکتوں‘‘ کیلئے پھر سے ’’آزاد‘‘ ہونگے۔

اب ’’چوری‘‘ پر سینہ زوری ملاحظہ ہو کہ جنوبی افریقی کرکٹ بورڈ نے اس ’’نرم‘‘ فیصلے کو قبول کرنے کی بجائے اس کے خلاف اپیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اگر جنوبی افریقہ نے باضابطہ طور پر اپیل کردی تو اس معاملے کی ’’سماعت‘‘ کیلئے ایک کمیشن بنے گا اور جوڈیشنل کمشنر یہ فیصلہ کرے گا کہ فف دو پلیسی پر عائد ہونے والا جرمانہ درست ہے یا پھر اس میں کمی یا اضافہ کیا جائے۔

2013ء میں پاکستان کیخلاف بھی فف دو پلیسی بال ٹیمپرنگ کا مرتکب ہوا تھا جس نے ٹراؤزر کی زپ سے گیند کو خراب کیا تھا مگر پکڑا گیا لیکن تین برس قبل بھی آئی سی سی نے پروٹیز بیٹسمین کیخلاف کوئی ایکشن نہیں لیا تھا اور اس مرتبہ دو پلیسی نے زپ کا استعمال کرنے کی بجائے منہ میں ٹافی رکھ لی تو آئی سی سی نے بھی بغل میں چھری رکھ کر منہ میں رام رام جپنا شروع کردیا۔ فف دو پلیسی نے دو مرتبہ مختلف طریقہ واردات استعمال کیا ہے مگر دونوں مرتبہ فف کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑاہے لیکن پروٹیز بیٹسمین کی قسمت اچھی ہے آئی سی سی نے اس کے ہر ’’پاپ‘‘ کو مکمل طور پر ’’معاف‘‘ کردیا ہے۔

ماضی میں شاہد آفریدی کو گیند چبانے کے جرم میں پابندی کا سامنا کرنا پڑ چکا ہے لیکن فف دو پلیسی کا کیس دیکھنے کے بعدمیرا پاکستانی کھلاڑیوں کو مشورہ ہے کہ وہ بھی میدان میں اُترتے وقت اپنی اپنی جیبوں میں نسوار، گٹکا، مین پوری جیسی چیزیں رکھا کریں تاکہ ’’بوقت ضرورت‘‘ کام آسکیں کیونکہ اگر فف کے ’’پاپ‘‘ آئی سی سی ’’معاف‘‘ کرسکتا ہے تو پھر کیا خبر ہمارے کھلاڑیوں پر بھی ’’نظر کرم‘‘ ہوجائے!!

faf-du-plessis2