گیم آن ہے!!

0 1,059

تجربہ اور مہارت تو نیوزی لینڈ میں پانی بھرنے چلاگیا ہے کیونکہ جن پر تکیہ تھا انہی ’’پتوں‘‘ نے کیویز کے دیس میں خوب ہوا دی۔ پاکستان کی بیٹنگ لائن کو نہایت مضبوط سمجھا جاتا ہے مگر یواے ای کی سیدھی وکٹوں پر اکیلے ٹرپل سنچری اسکور کرنے والے بیٹسمین پوری اننگز میں مل کر بھی تین سو کے ہندسے کے قریب بھی نہ پھٹک سکے۔ مصباح الحق کو کیوی ٹیم منصوبہ بندی کیساتھ ہُک شاٹ کھلا کر آؤٹ کرلیتی ہے۔ یونس خان پاؤں ہلائے بغیر آف اسٹمپ سے باہر جاتی ہوئی گیند پر کیوی فیلڈرز کو کیچ پکڑنے کی مشق کروارہے ہیں۔ اظہر علی وکٹ پر وقت گزارنے کے باوجود رنز کرنے سے قاصر ہیں۔ اسد شفیق دو تین دلکش شاٹس کھیلنے کے بعد عجیب سے انداز میں اپنی وکٹ گنوا دیتا ہے۔ سرفراز احمد کی اننگز کا آغاز پرجوش طریقے سے ہونے کے بعد اتنے ہی بھونڈے انداز میں ختم ہوجاتا ہے۔ سینئرز کی ناکامی کے درمیان نووارد بابر اعظم کی مثبت اپروچ اور مستقل مزاج بیٹنگ نے تجربہ کاروں پر گھڑوں پانی ڈال دیا ہے جن کے بھروسے نیوزی لینڈ میں جیت کی امید کی جارہی تھی۔

ہملٹن ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں پاکستانی اننگز کا آغاز اسی انداز سے ہوا جس نے گرین شرٹس کو کرائسٹ چرچ میں ناکامی سے دوچار کردیا تھا۔ دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں اظہر علی، سمیع اسلم اور یونس خان محض 12کے اسکور پر پویلین لوٹ چکے تھے اور اس صورتحال میں تمام تر ذمہ داری نوجوان بابر اعظم اور تجربہ کار اسد شفیق کے کندھوں پر آگئی تھی۔ اسد شفیق چار چوکے لگانے کے بعد پویلین روانہ ہوئے جبکہ پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے محمد رضوان نے پہلی ہی گیند پر کیچ تھما دیا۔ 51پر آدھی ٹیم پویلین میں قید ہوچکی تھی کہ بابر اعظم ٹیم کے وکٹ کیپر سرفراز احمد کیساتھ ڈٹ گیا اور 74 رنز کی شراکت قائم کی مگر سرفراز بھی اپنی ذمہ داری پوری کیے بغیر 40کے پھیر میں آؤٹ ہوگئے۔

بابر اعظم نے ایک اینڈ پر ڈٹ کر کھیلتے ہوئے 90رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی اور اگر آخری بیٹسمین تھوڑی سی ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے تو شاید بابر اعظم کو ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی پہلی سنچری مکمل کرنے کا موقع مل جاتا جس نے 196گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے 10 چوکے لگائے۔ پہلے بابر نے اننگز کے ابتدائی حصے میں ٹاپ آرڈر کی ناکامی کے بعد بہت خوبی کیساتھ نئے گیند کا سامنا کیا اور پھر ٹیل اینڈرز کیساتھ مل کر بھی رنز بنانے کا سلسلہ جاری رکھا جس نے پاکستان کو 216کا مجموعہ دلوادیا جس کی امید 5/51کے اسکور پر نہیں کی جارہی تھی مگر بابر اعظم نے ایسا کردکھایا۔ بابر اعظم کی سنچری تو مکمل نہیں ہوسکی مگر نوجوان بیٹسمین نے اپنے سینئرز کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ اگر بیٹنگ کی بنیادی باتوں پر کاربند رہتے ہوئے مثبت اپروچ اپنائی جائے تو نیوزی لینڈ کی مشکل وکٹوں پر بھی رنز بنانا اتنا مشکل نہیں ہے جتنا کہ ظاہر کیا گیا ہے۔ بابر اعظم کی اننگز کا اگر بغور جائزہ لیا جائے تو رائٹ ہینڈر نے آف اسٹمپ سے باہر جاتی ہوئی گیندوں کیساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کی بلکہ اپنے زون میں آنے والی گیندوں پر ڈرائیو یا کٹ کھیل کر رنز بنائے۔ بابر اعظم نے 90میں سے 37رنز کور اور مڈ آف پر ڈرائیو کرتے ہوئے بنائے ہیں جبکہ لیگ سائیڈ پر گرنے والی گیندوں کا بھی بابر نے بھرپور انداز میں فائدہ اٹھایا اور مجموعی طور پر وکٹ کے دونوں اطراف کھیلتے ہوئے رنز بنائے۔ بابر اعظم کی اننگز نے پاکستانی بیٹنگ لائن کو مکمل تباہی سے بچا لیا ورنہ نیوزی لینڈ کی 55رنز کی برتری تین ہندسوں میں بھی داخل ہوسکتی تھی۔

بابر اعظم نے اپنا کام کردکھایا ہے اور اب یہ بالرز کی جاب ہے کہ وہ کس طرح عمدہ بالنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کی ٹیم کو کم سے کم اسکور پر محدود کرتے ہوئے پاکستان کی جیت کے امکانات کو روشن کرتے ہیں۔ ہملٹن میں چوتھے دن کنڈیشنز بالنگ کیلئے سازگار ہونگی اور پاکستانی بالرز کے پاس سنہری موقع ہے کہ وہ ان کنڈیشنز کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نیوزی لینڈ کو زیادہ رنز نہ بنانے دیں۔ اگر چوتھی اننگز میں پاکستان کو 250کے قریب ہدف ملا تو یہ ناممکن نہیں ہوگا جس کیلئے پاکستانی بیٹسمینوں کو ذمہ داری سے کھیلنا ہوگا۔ دوسرے دن کا کھیل ختم ہونے پر 5/76کے اسکور پر پاکستانی ٹیم اس میچ سے باہر ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی تھی مگر تیسرے دن بابر اعظم کی اننگز نے پاکستانی ٹیم کیلئے ’’گیم آن‘‘ کردی ہے۔ اس وقت نیوزی لینڈ کی ٹیم کا پلڑا بھاری ضرور ہے لیکن پاکستان میچ سے باہر نہیں ہوا۔ چوتھے دن اگر پاکستانی بالرز کنڈیشنز سے فائدہ اٹھانے میں کامیاب رہے اور فیلڈرز نے ان کا ساتھ دیا تو کوئی وجہ نہیں ہے کہ پاکستانی ٹیم اس میچ میں جیت کی پوزیشن میں نہ کھڑی ہو۔ بابر اعظم کی اننگز نے ان سینئر بیٹسمینوں کو بھی ہملٹن ٹیسٹ کی چوتھی اننگز میں عزت بچانے کا موقع فراہم کردیا ہے جو نیوزی لینڈ کے ٹور پر مسلسل ناکامی سے دوچار ہیں۔ اگر چوتھی اننگز میں ان بیٹسمینوں نے اچھی کارکردگی دکھا دی تو وہ اس ٹور پرمکمل ناکامی سے بچ جائیں گے۔ اس لیے انہیں’’ آخری‘‘ اننگز میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا کیونکہ بابر اعظم کے 90*رنز نے گیم آن کردی ہے!

Babar-Azam