واپڈا نے حبیب بنک کے چودہ طبق روشن کردیے!

0 1,044

15دسمبر کی شام جب سلمان بٹ نے قائد اعظم ٹرافی کو اپنے ہاتھوں میں تھام کر فخر سے سر بلند کیا تو مجھے چھ برس قبل کھیلا گیا لارڈز ٹیسٹ یاد آگیا جب سلمان بٹ کا سر جھکا ہوا تھا مگر چھ مشکل اور سخت سال گزارنے کے بعد سلمان بٹ کو آج اپنا سر فخر سے بلند کرنے کا موقع مل گیا ۔ قائد اعظم ٹرافی کے پانچ روزہ فائنل میں واپڈا کی ٹیم نے پہلی اننگز میں برتری کی بنیاد پر ٹرافی اپنے نام کی ہے جس نے دوسری اننگز میں حبیب بینک کا پہاڑ جیسا مجموعہ بھی ضائع کردیا کیونکہ واپڈا کے کپتان سلمان بٹ نے پہلی اننگز میں سنچری اسکور کرنے کے بعد دوسری بار ی میں اُس وقت تین ہندسوں کی ناقابل شکست اننگز کھیلی جب 444رنز کے ہدف کے تعاقب میں واپڈا کی ٹیم کو میچ ڈرا کرنے کیلئے سو سے زائد اوورز بیٹنگ کرنا تھا۔ اس مشکل صورتحال میں سلمان بٹ نے ناقابل شکست رہتے ہوئے 337گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے اپنی ٹیم کو ٹائٹل جتوادیا ۔

اگر حبیب بینک کی ٹیم یہ میچ جیتنے میں کامیاب ہوجاتی تو یہ کامیابی یقینا فلوک تصور کی جاتی کیونکہ ابتدائی راؤنڈ اور پھر سپر ایٹ میں مختلف ’’سہارے‘‘ استعمال کرنے والی بینک کی ٹیم اس ٹائٹل کی حقدار ہرگزنہیں تھی جبکہ دوسری طرف واپڈا کی ٹیم نے فائنل سے قبل 10میں سے 7میچز میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے خود کو ٹورنامنٹ کی بہترین ٹیم ثابت کیا تھا اور فائنل میں بھی پہلی اننگز میں حبیب بینک کے بیٹسمینوں کو بڑا مجموعہ اسکور بورڈ پر سجانے سے باز رکھا جس نے اس بلامقابلہ میچ میں واپڈا کو قائد اعظم ٹرافی کا حقدار بنا دیا۔

واپڈا کی ٹیم قائد اعظم ٹرافی جیتنے والی مجموعی طور پر 23ویں ٹیم بن گئی ہے جس میں کراچی سے تعلق رکھنے والی پانچ اور لاہور کی نمائندگی کرنے والی تین ٹیمیں شامل ہیں۔ اگر ڈیپارٹمنٹس کی بات کی جائے تو قائد اعظم ٹرافی کا ٹائٹل جیتنے والی ٹیموں میں واپڈا کا نمبر آٹھواں ہے۔ قائد اعظم ٹرافی 2016-17ء کا فائنل مجموعی طور پر واپڈا کا 198واں فرسٹ کلاس میچ تھا اور یہ پہلا موقع تھا کہ واپڈا کی ٹیم نے کسی فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ کے فائنل تک رسائی حاصل کی ہو۔

ماضی میں واپڈا کی ٹیم کو بہت اچھا تصور نہیں کیا جاتا تھا اور اعدادوشمار بھی اس بات کی گواہی دیتے ہیں مگر رواں سیزن کے آغاز سے قبل واپڈا کی مینجمنٹ نے اپنی ٹیم کی تنظیم نو کرتے ہوئے سلمان بٹ کو کپتان بنایا جبکہ نیشنل بینک سے کامران اکمل کی واپڈا میں شمولیت اس ٹیم کیلئے صحیح معنوں میں ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا کیونکہ کامران اکمل نے اس سیزن میں اپنے کیرئیر کی بہترین پرفارمنس دکھاتے ہوئے پانچ سنچریوں سمیت ہزار سے زائد رنز اسکور کرتے ہوئے واپڈا کی فتح میں اہم ترین کردار ادا کیاجبکہ لاجواب فاسٹ بالر محمد آصف کی غیر معمولی بالنگ واپڈاکا اہم ترین ہتھیارثابت ہوا۔ اس کے علاوہ محمد عرفان نے بھی کے آر ایل کو الوداع کہتے ہوئے واپڈا کی شرٹ زیب تن کی جبکہ ذوالفقار بابر اور جنید خان جیسے تجربہ کار بالرز کی موجودگی نے بھی واپڈا کی ٹیم کو تقویت بخشی ۔ ٹاپ آرڈر میں سلمان بٹ کیساتھ نوجوان بیٹسمین محمد سعد اور تجربہ کار عامر سجاد نے بھی اپنی صلاحیتوں کا ثبوت دیا جبکہ آل راؤنڈر خالد عثمان کی دونوں شعبوں میں اچھی پرفارمنس بھی اہم ثابت ہوئی۔ بالنگ کے شعبے میں محمد آصف، محمد عرفان، جنید خان، ذوالفقار بابر کی صلاحیت پر بات کرنا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے لیکن بائیں ہاتھ کے پیسر وقاص مقصود نے اس ایونٹ میں پوری جان مارتے ہوئے خود کو پوری طرح منوایا۔

واپڈا کی کامیابی کیساتھ سوئی نادرن گیس کی اجارہ داری کا خاتمہ ہوا ہے جبکہ اس سال قائد اعظم ٹرافی میں چند ایک ٹیموں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے جس میں واپڈا کے علاوہ کے آر ایل اور سوئی سدرن گیس کی ٹیموں نے بھی اچھی کارکردگی دکھائی جو فائنل کیلئے کوالیفائی نہ کرسکیں مگر انہوں نے اپنی شاندار پرفارمنس سے ہر کسی کے دل جیت لیے۔ یہ قائد اعظم ٹرافی کامران اکمل کیلئے بھی یادگار ثابت ہوئی ہے جو ایونٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے کے بعد ایک مرتبہ پھر پاکستانی ٹیم کے دروازے پر دستک دے رہے ہیں جبکہ واپڈا کے کپتان سلمان بٹ کو بھی اب قومی ٹیم سے دور رکھنا آسان نہ ہوگا۔ کے آر ایل کے فاسٹ بالر محمد عباس نے 71وکٹیں لیتے ہوئے مسلسل دوسری مرتبہ ٹورنامنٹ کے ٹاپ بالر کا اعزاز اپنے نام کیا مگر سلیکشن کمیٹی کو نوجوان فاسٹ بالر کی کارکردگی دکھائی نہیں دے رہی۔

واپڈا کی ٹیم اس ٹائٹل کی پوری طرح حقدار تھی مگر پاکستان کرکٹ بورڈ نے جس ’’طریقے‘‘ سے حبیب بینک کو فائنل تک پہنچایا ہے وہ قابل افسوس ہے جس کی تفصیلات میں اپنے اگلے ’’باؤنسرز‘‘ میں ضرور لکھوں گا لیکن جس طرح سلمان بٹ کی دونوں سنچریوں نے واپڈا کیلئے ٹرافی کا سامان کیا ہے اُس سے نہ صرف حبیب بینک کے ’’چودہ طبق‘‘ روشن ہوگئے ہیں جبکہ آنے والے دنوں میں پی سی بی کے ایک اعلیٰ عہدیدار کو دن میں تارے نظر آنے والے ہیں...جس کی تفصیلات آنے والے دنوں میں پیش کروں گا!

Salman-Butt