اچھا کھیلو ورنہ گھر جاؤ: این چیپل کی پاکستانی ٹیم پر شدید تنقید

ناقص کارکردگی پر تنقید تبھی موثر ہوتی ہے کہ جب اس میں اصلاح کا پہلو نمایاں ہو۔ تاہم حسب روایت آسٹریلین کپتان این چیپل نے پاکستان دستے کی ناقص کارکردگی پر تنقید کی آڑ میں تضحیک کرنا شروع کر دی ہے۔
این چیپل کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا میں مسلسل 12 میچوں میں شکست کھانا اس بات کی علامت ہے کہ پاکستانی ٹیم میں بہتری نہیں آ رہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی کو پاکستانی کرکٹ کو خواب غفلت سے جگانا ہوگا۔ اس ضمن میں انہوں نے تجویز دی کہ آسٹریلیا کرکٹ واضح طور پر پاکستان کو پیغام دے کہ اگر آپ کھیل میں بہتری نہیں لاسکتے تو ہم آئندہ اپنے ملک میں کھیلنے کی دعوت نہیں دیں گے۔
73 سالہ سابق آسٹریلوی کپتان کا مزید کہنا تھا کہ اتنے تسلسل کے ساتھ بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کسی بھی بڑی ٹیم کو زیب نہیں دیتا۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فیلڈ سیٹنگ کا روایتی انداز اور مسلسل خراب باؤلنگ اور بیٹنگ کا مطلب ہے آپ سیکھنا ہی نہیں چاہتے تو پھر آسٹریلیا میں اچھی کرکٹ کی توقع کیسے کر سکتے ہیں۔
چیپل کو گرین دستے کی غیر معیاری کارکردگی پر تنقید کا مکمل حق ہے کیوں کہ پاکستانی ٹیم کے معیار کھیل واقعی باعث شرمندگی رہا۔ مگر یہ کہنا کہ پاکستان ٹیم کو آسٹرییا میں کھیلنے کی دعوت دینے کے حوالے سے آئندہ "سوچنا" چاہئے۔۔۔ انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور غیر ضروری بیان ہے۔
سابق کپتان کو شاید یاد نہیں کہ تیز پچوں پر گرین دستے کا جو حال ہوا کچھ ویسا ہی ایشین ممالک مثلاً سری لنکا میں گزشتہ ماہ آسٹریلیا کا ہوا تھا۔ ایسے میں اگر کوئی یہ کہے کہ آسٹریلیا کی ٹیم ایشین ممالک میں کھیلنے کے قابل نہیں تو کیا یہ درست ہوگا؟
این چیپل نے پاکستانی کپتان مصباح الحق کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے مصباح کی قائدانہ صلاحیتوں پر سوال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ٹیم کی ناقص کارکردگی کی ایک بڑی وجہ غیر معیاری کپتانی تھی۔ چیپل نے مزید کہا کہ پاکستانی قائد کے پاس کوئی منصوبہ اور حکمت عملی نہ تھی اسی لئے وہ ٹیم میں جوش اور تحریک پیدا نہ کر سکا۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں سلیکٹر ہوتا تو مصباح کی قیادت کب کی ختم ہو چکی ہوتی۔ یاد رہے کہ چیپل کے علاوہ دنیا بھر کے تمام ہی ماہرین کرکٹ مصباح کی قائدانہ صلاحیتوں کے معترف رہے ہیں کہ جس نے مسلسل محنت سے پاکستان ٹیم کو عالمی درجہ بندی پر سرفہرست لا کھڑا کیا تھا۔