گنوانے کیلئے کچھ اور باقی ہے؟

0 1,085

عالمی کپ 2015ء میں پاکستانی ٹیم کواٹر فائنل مرحلے سے آگے نہ جاسکی، چند بڑے کھلاڑی ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ سے دور ہوگئے، ایک ایسے کھلاڑی کو کپتان بنایا گیا جو ون ڈے ٹیم کا حصہ بھی نہیں تھا، بنگلہ دیش کیخلاف پہلی ہی سیریز میں وائٹ واش کی خفت کا سامنا کرنا پڑا، سری لنکا میں کامیابی حاصل کر کے بمشکل چمپئنز ٹرافی میں جگہ حاصل کی گئی، پھر پے درپے شکستیں ہوئیں، ون ڈے رینکنگ میں پاکستانی ٹیم نویں پوزیشن تک گئی، انگلینڈ اور آسٹریلیا میں سیریز کی شکست کا سامنا کرنا پڑا، اس وقت رینکنگ نمبر 8 ہے اور ورلڈ کپ میں براہ راست شرکت کے لالے پڑے ہوئے ہیں... یہ سب کچھ ہونے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ آخرکار خواب غفلت سے جاگ گیا ہے اور اظہر علی کو ون ڈے ٹیم کی قیادت سے برطرف کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

کیا صرف کپتان کو عہدے سے ہٹانے کے بعد پاکستانی ٹیم پلک جھپکتے آئی سی سی رینکنگ میں ترقی کرجائے گی یا پھر نئے کپتان کے پاس جادو کی ایسی چھڑی ہوگی جسے گھماتے ہی وہ سب کچھ صحیح کردے گا... ایسا کچھ نہیں ہوگا کیونکہ ون ڈے ٹیم کی کایا پلٹنے کیلئے صرف کپتان نہیں بلکہ بہت کچھ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے جس میں کھلاڑی، اُن کی باڈی لینگویج ،فٹنس لیول، کھیل کی طرف اپروچ سب کچھ بدلنے کی ضرورت ہے اور یقینا یہ کام راتوں رات نہیں ہوسکتا۔ اگر پاکستان کرکٹ بورڈ یہ بات بھی سمجھ جائے کہ بہت کچھ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے تو شاید ون ڈے فارمیٹ میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی میں کچھ فرق آجائے لیکن فی الوقت یہی لگ رہا ہے کہ پی سی بی کی توجہ صرف کپتان کی تبدیلی پر ہے جس کیلئے ممکنہ طور پر وکٹ کیپر بیٹسمین سرفراز احمد کا نام فائنل ہوچکا ہے جو ٹی20فارمیٹ میں پاکستانی ٹیم کے کپتان اور ون ڈے ٹیم کے نائب کپتان ہیں۔

کچھ وقت کیلئے یہ بھول جاتے ہیں کہ ون ڈے ٹیم کی کارکردگی میں بہتری لانے کیلئے کون کون سے اقدامات کی ضرورت ہے بلکہ صرف کپتان کی تبدیلی کی بات کرتے ہیں۔ پاکستانی ٹیم ون ڈے فارمیٹ میں آٹھویں نمبر پر موجود ہے جبکہ بنگلہ دیش کی حالیہ کارکردگی بھی پاکستان سے بہتر ہے ۔اگر دیکھا جائے تو گرین شرٹس کے پاس اب گنوانے کیلئے کچھ بھی باقی نہیں بچا کیونکہ مزید پستی میں جانے کیلئے آئرلینڈ، افغانستان اور زمبابوے جیسی ٹیموں سے بہت زیادہ اچھی کارکردگی کی توقع کرنا ہوگی۔

hafeez-shoaib-pakistan

اگر کپتان کی تبدیلی لازمی ہے تو پھر سرفراز احمد پر آنکھ بند کرکے مختلف آپشنز پر غور کیوں نہیں کیا جارہا۔ سرفراز احمد تینوں فارمیٹس میں پاکستانی ٹیم کا حصہ ہیں اور ایک فارمیٹ میں وہ کپتان بھی ہیں۔ کیا دو فارمیٹس میں سرفراز کو کپتانی دینا درست فیصلہ ہوگا جو وکٹوں کے عقب میں ویسی کارکردگی نہیں دکھا رہے جس کی کسی اچھے وکٹ کیپر سے توجہ کی جاسکتی ہے کیونکہ آسٹریلیا کے دورے پر سرفراز کی ٹیسٹ کرکٹ میں وکٹ کیپنگ کی خامیاں کھل کر سامنے آئی ہیں جنہوں نے متعدد کیچز ڈراپ کیے۔ سرفراز احمد پر بہت زیادہ ذمہ داریاں ڈالنے کی بجائے اگر کسی نئے کپتان کو سامنے لایا جائے تو یہ زیادہ بہتر ہوگا کیونکہ نیا کپتان نئے جوش اور نئے آئیڈیاز کیساتھ میدان میں اترے گا اور اس کی مثال میلبورن میں محمد حفیظ کی کپتانی کی شکل میں باآسانی مل رہی ہے۔

محمد حفیظ یا پھر شعیب ملک پر کپتان کی حیثیت سے بھروسہ کرنا ممکن ہے کہ ماضی کی طرف ایک قدم سمجھا جائے لیکن دونوں کھلاڑیوں میں کپتانی کی صلاحیت موجود ہے اور خاص طور پر شعیب ملک تو اس پوزیشن کیلئے آئیڈیل ثابت ہوسکتے ہیں جنہیں مختلف فارمیٹس میں انٹرنیشنل اور ڈومیسٹک سطح پر کپتانی کا تجربہ حاصل ہے۔ بظاہر یہی لگ رہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کسی سینئر کھلاڑی پر بھروسہ نہیں کرنا چاہتا اس لیے سرفراز احمد کپتانی کیلئے سب سے زیادہ مضبوط امیدوار ہیں۔ اگر پی سی بی واقعی ون ڈے ٹیم میں ’’نیا پن‘‘ اور جدت لانا چاہتا ہے تو پھر ایسے کپتان کو سامنے کیوں نہیں لایا جارہا جس نے ابھی تک انٹرنیشنل لیول پر کپتانی نہیں کی۔ حال ہی میں احمد شہزاد کی کپتانی میں حبیب بنک نے ون ڈے ٹائٹل جیتا ہے اور ٹیم سے آؤٹ ’’سیلفی کنگ‘‘ نے کپتان کی حیثیت سے واپسی کیلئے اپنے ’’رابطے‘‘ تیز بھی کردیے ہیں جس کیلئے اسے ماضی کے ایک عظیم بیٹسمین اور سابق کپتان کا بھرپور ساتھ حاصل ہے لیکن ممکن ہے کہ احمد شہزاد کے ماضی کا ریکارڈ، کوچ کی رپورٹ اور مختلف تنازعات اوپنر کی راہ میں رکاوٹ بن جائیں لیکن آل راؤنڈر عماد وسیم کیساتھ ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

جونیئر سطح پر پاکستان کی کپتانی کرنے والے عماد وسیم نے حالیہ عرصے میں مکمل پیکج ثابت کیا ہے جو تنازعات سے دور، مکمل ٹیم مین، پرفارمراور کرکٹ کی سمجھ رکھنے والا کھلاڑی ہے جس کی میدان میں موجودگی باقی کھلاڑیوں کیلئے فائدے کا سبب ہوتی ہے۔ عماد وسیم ون ڈے ٹیم کی کپتانی کیلئے "پرفیکٹ" ہے اور اگر پی سی بی اس بات سے متفق نہیں تو کم از کم ویسٹ انڈیز کے ٹور پر یہ تجربہ کرنے میں کوئی ہرج نہیں ہے کیونکہ اب ون ڈے فارمیٹ میں گنوانے کیلئے کچھ بھی باقی نہیں ہے!

imad-wasim-pakistan