آسٹریلیا کی سرزمین پر پاکستانی بلے باز کی 35 سال بعد سنچری

0 1,050

آسٹریلیا کا دورہ شاہینوں کے لئے شرمناک تاریخ رقم کر گیا۔ ٹیسٹ سیریز 3 - 0 سے ہارنے کے بعد ایک روزہ سیریز بھی 4 - 1 سے کینگروز کے نام ہو گئی۔ گرین دستہ بلے بازی اور گیندبازی میں تو ناکام ثابت ہوا ہی ہے مگر فیلڈنگ میں جس شرمناکی کا مظاہرہ کیا اس کی نظیر نہیں ملتی۔ اگر یہ کہوں تو غلط نہ ہوگا کہ یہ کارکردگی کلب کرکٹ کے لیول سے بھی کم تر رہی۔

پاکستان کی رسوائی کو ایک طرف رکھ کر اگر پاکستانی کھلاڑیوں کی انفرادی کارکردگی پر بات کی جائے تو اس دورے پر واحد کامیاب بلے باز بابر اعظم رہے۔ دیگر کھلاڑیوں کے مقابلے میں انہوں نے کچھ بہتر کھیل پیش کرنے کی کوشش کی اور یہی وجہ ہے کہ وہ کئی ایک انفرادی ریکارڈ بھی بنا پائے۔

babar-azam-pakistan

بابر اعظم کی ایک روزہ سیریز کے آخری میچ میں بنائی گئی سنچری بھی بہت قیمتی قرار پائی۔ گو کہ وہ سنچری اننگز کے ذریعے ٹیم کو شکست سے تو نہ بچا سکی لیکن اس حوالے سے یادگار رہی کہ یہ 35 سال بعد آسٹریلیا کے خلاف انہی کی سرزمین پر کسی بھی پاکستانی بلے باز کی سنچری ہے۔ بابر نے 109 گیندوں پر 7 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے بنائے۔ اس سے پہلے 1981 میں عظیم بلے باز ظہیرعباس نے کینگروز کے خلاف سڈنی میں 108 رنز بنائے اور پاکستان نے وہ میچ 6 وکٹوں سے جیت لیا تھا۔

یاد رہے کہ آسٹریلیا کے خلاف بابر اعظم کی حالیہ سنچری ایک روزہ مقابلوں میں ان کی چوتھی سنچری ہے۔ وہ 23 میچز میں 6 نصف سنچریوں سمیت 1168 رنز سکور کر چکے ہیں۔ جبکہ موجودہ سیریز میں بابر نے مجموعی طور پر 282 رنز بنائے جن میں ایک سنچری کے علاوہ ایک نصف سنچری بھی شامل ہے۔

ایک روزہ سیریز سے پہلے ٹیسٹ سیریز کے دوران بھی بابر اعظم نے ایک اہم کارنامہ سرانجام دیا تھا۔ نوجوان بلے باز نے 21 میچوں میں 1000 رنز مکمل کر کے خود کو عظیم ویوین رچرڈز، انگلستان کے کیون پیٹرسن اور جنوبی افریقہ کے کوئنٹن ڈی کوک کی صف میں کھڑا کیا تھا۔