کراچی جیت گیا، بالاخر!

0 1,179

پاکستان سپر لیگ میں ابتدائی تینوں مقابلوں میں شکست کے بعد کراچی کنگز کے لیے کوئی راہِ فرار باقی نہیں بچی تھی۔ تب اس کا مقابلہ دفاعی چیمپیئن اسلام آباد کے ساتھ ہوا اور کیا خوب ہوا۔ بارش سے بارہا متاثر ہونے کی وجہ سے مزا خراب تو بہت ہوا لیکن کسی نہ کسی طرح کراچی نے کامیابی حاصل کر ہی لی، چاہے ڈک ورتھ لوئس طریقے کے مطابق ہی سہی۔ اس میں اہم ترین کردار نوجوان بابر اعظم کی اننگز کا تھا جنہوں نے ایک مشکل وکٹ پر اور مشکل مرحلے میں ناٹ آؤٹ 47 رنز بنائے اور جب آخری مرتبہ بارش کی وجہ سے مقابلہ روکا گیا تو کراچی ڈک ورتھ لوئس پار اسکور سے 8 رنز آگے تھا۔

شارجہ میں 'ہاؤس فل' کے سامنے کراچی کنگز کے کپتان کمار سنگاکارا نے ٹاس جیتا اور دیگر کئی ٹیموں کی طرح پہلے گیند بازی کا فیصلہ کیا۔ بارش اور کنڈیشنز کی وجہ سے بیٹنگ کرنا ہرگز آسان نہيں تھا خاص طور پر اسپن باؤلنگ کو۔ یہ بات سیم بلنگز اور بریڈ ہیڈن اچھی طرح جان گئے ہوں گے جو عماد وسیم کے پہلے دونوں اوورز میں یکے بعد دیگرے آؤٹ ہوئے۔ بلنگز پہلی ہی گیند پر صفر کی ہزیمت کا نشانہ بنے جبکہ ہیڈن کو عماد کو چھیڑنے کی سزا ملی جن سے کچھ الفاظ کا تبادلہ ہوا اور کچھ ہی دیر بعد عماد نے خود ہی ان کا کیچ لے کر انہیں واپسی کا راستہ دکھا دیا۔ یہاں پر ڈیوین اسمتھ اور مصباح الحق نے وکٹیں گرنے سے بچائیں اور اسکور کو نویں اوور میں 49 رنز تک پہنچایا۔ مصباح 16 جبکہ اسمتھ 29 رنز بنانے کے بعد اسامہ میر کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے۔ اننگز میں جان بھرنے کا کام شین واٹسن نے انجام جنہوں نے صرف 14 گیندوں پر 26 رنز بنائے جس میں دو بلند و بالا چھکے بھی شامل تھے۔ جب 13 اوورز مکمل ہوئے تو اسلام آباد کا مجموعہ 90 رنز تھا۔

ایک تو مقابلے کا آغاز بھی دیر سے ہوا جس کی وجہ سے فی اننگز 18 اوورز تک محدود کیا گیا، پھر جو کسر رہ گئی تھی وہ آٹھویں اوور میں دوبارہ بارش نے پوری کردی۔ یوں اننگز گھٹتے گھٹتے 13 اوورز تک محدود ہوگئی۔ آخری اوور میں اسلام آباد صرف 8 رنز بنا سکا اور اس کی چار وکٹیں گریں۔ تین کھلاڑی تو رن آؤٹ ہوئے جبکہ ایک وکٹ عثمان خان شنواری نے لی جنہوں نے بلاشبہ بہت اچھی باؤلنگ کی۔ کراچی کی طرف سے عماد اور اسامہ نے دو، دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

اب کراچی کے سامنے 13 اوورز میں 95 رنز کا ہدف تھا جو بظاہر بہت زیادہ نہيں لگتا لیکن کنڈیشنز اور پچ کو دیکھتے ہوئے اچھا مجموعہ تھا۔ جب تیسری ہی گیند پر کرس گیل ایک مرتبہ پھر ناکام ہوئے تو کراچی کے شائقین ایک مرتبہ پھر مایوس ہوتے نظر آئے۔ بابر اعظم محمد سمیع کے پہلے اوور میں مسلسل تین گیندوں پر دو چوکے اور ایک چھکا لگا کر ان کے چہرے پر مسکراہٹیں واپس لائے۔ لیکن محمد عرفان نے دوسرے اوور کی پہلی ہی گیند پر ایک خوبصورت یارکر کے ذریعے کراچی کے کپتان سنگاکارا کو کلین بولڈ کردیا۔ اسلام آباد میچ پر چھا چکا تھا اور سب حریف بلے باز اس کے قابو میں دکھائی دے رہے تھے سوائے بابر اعظم کے۔ شعیب ملک صرف 6 اور روی بوپارا صرف 1 رن بنا کر آؤٹ ہوئے تو ایسا لگتا تھا کہ ایک اور شکست کراچی کے نصیب میں لکھ دی گئی ہے۔ البتہ بابر ڈٹے رہے اور جب دسویں اوور کی چوتھی گیند پر آخری بار بارش آئی تو کراچی ڈک ورتھ لوئس طریقے کے مطابق آگے تھا۔

بابر اعظم کو 30 گیندوں پر 47 رنز کی بدولت میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا۔ ان کی اننگز میں دو چھکے اور پانچ چوکے بھی شامل تھے۔

چلیں، کراچی نے پوائنٹس ٹیبل پر اپنا کھاتہ تو کھولا لیکن اب بھی اسے بہت کچھ کرنا ہے۔ پہلے مرحلے کے آدھے مقابلے ہو چکے ہیں اور اتنے ہی ابھی باقی ہیں۔ اگر کراچی اگلے مرحلے تک پہنچنا چاہتا ہے تو اسے اپنی غلطیوں سے سبق سیکھ کر اصلاح کرنا ہوگی ورنہ نتیجہ پچھلی مرتبہ جیسا ہی نکلے گا۔

Babar-Azam