ایک اور سنسنی خیز معرکہ، اسلام آباد پشاور پر غالب آ گیا

0 1,943

لاہور قلندرز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو "ہائی اسکورنگ" مقابلے کے بعد توقع تھی کہ پاکستان سپر لیگ سیزن 2 کے بارہویں میچ میں بھی رنز کے انبار لگ جائیں گے۔ چوکوں اور چھکوں کی برسات تو نظر نہیں آئی لیکن سنسنی خیز معرکہ آرائی ضرور دیکھنے کو ملی جس میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے پشاور زلمی کو پانچ وکٹوں سے شکست دے کر اپنی پوزیشن مزید مستحکم کرلی ہے۔

شارجہ میں ہونے والے مقابلے میں اسلام آباد نے ٹاس جیتا اور پہلے گیند بازی کا فیصلہ کیا۔ باؤلرز نے کپتان مصباح الحق کے اس فیصلے کو درست ثابت کر دکھایا۔ چوتھے اوور میں رمان رئیس نے تمیم اقبال کی قیمتی وکٹ حاصل کی اور محمد عرفان نے اگلے ہی اوور میں محمد حفیظ کے ناکامیوں کے سلسلے کو مزید طول دے دیا۔ گیارہویں اوور تک پشاور کی آدھی ٹیم آؤٹ ہو چکی تھی اور اسکور بورڈ پر بھی صرف 66 رنز ہی موجود تھے۔ ایون مورگن نے ایک مرتبہ پھر کچھ کرنے کی کوشش کی لیکن وہ بھی 28 رنز سے آگے نہ بڑھ سکے۔

جب آخری پانچ اوورز کا مرحلہ شروع ہوا تو پشاور کے صرف 88 رنز تھے اس کی چھ وکٹیں گر چکی تھیں۔ لیکن ڈیرن سیمی اور شاہد آفریدی کریز پر موجود تھے جن سے بڑی توقعات تھی۔ محمد سمیع کو ایک ہی اوور میں دو چھکے اور ایک چوکے کے ساتھ اس مرحلے کا آغاز تو اچھا ہوا لیکن رمان رئیس کے اگلے اوور میں صرف تین رنز بنے اور سیمی کی قیمتی وکٹ بھی گری۔ وہاب نے اٹھارہویں اوور میں شین واٹسن کو ایک چھکا اور تین چوکے رسید کرکے 21 رنز لوٹے۔ لیکن پشاور آخری دو اوورز میں صرف چار رنز کا اضافہ کر سکا۔ رمان نے انیسویں اوور میں صرف دو رنز دیے اور یوں اپنے چار اوورز میں صرف 19 رنز دے کر دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ وسیم اکرم کی تربیت کا اثر نظر آ رہا تھا۔ آخری اوور میں محمد سمیع نے شاہد آفریدی اور وہاب ریاض دونوں کی وکٹیں بھی سمیٹیں اور صرف دو رنز بنانے دیے۔ یوں پشاور زلمی صرف 136 رنز تک محدود ہوگئے حالانکہ ان کی نظریں 150 سے آگے تھیں۔

توقعات سے کم ہدف ملنے کے باوجود اسلام آباد کے لیے یہ ہدف اتنا آسان ثابت نہیں ہوا۔ ڈیوین اسمتھ اور آخر میں شین واٹسن کے علاوہ کوئی بیٹسمین خاص کارکردگی نہیں دکھا سکا۔ رفعت اللہ مہمند اور سیم بلنگز 11، 11، بریڈ ہیڈن محض دو اور کپتان مصباح الحق 12 گیندوں پر صرف 5 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے تو آخری 7 اوورز میں اسلام آباد کو 63 رنز کی ضرورت تھی۔

یہاں پر قسمت بھی پشاور کے ساتھ نہیں دکھائی دی۔ ایک تو حسن علی نے باؤنڈری لائن پر ڈیوین اسمتھ کا کیچ چھوڑا اور اگلی گیند پر وکٹوں کے پیچھے کیچ کی اپیل بھی مسترد کردی گئی حالانکہ وہ آؤٹ تھا۔ یہی میچ کا فیصلہ کن لمحہ ثابت ہوا کیونکہ اس کے بعد اسمتھ چھا گئے۔ خاص طور پر 17 ویں اوور میں جنید خان کی بھیانک باؤلنگ نے پشاور کے بچنے کا آخری امکان بھی ختم کردیا۔ 9 گیندوں پر مشتمل اس اوور کے دوران جنید نے ایک نو بال اور دو وائیڈ گیندیں پھینکیں اور آخری دونوں گیندوں پر شین واٹسن سے دو چھکے بھی کھائے۔ اس اوور میں 18 رنز حاصل کرکے اسلام آباد ہدف سے صرف 20 رنز کے فاصلے پر آ گیا اور کھیل بھی تین اوورز کا باقی تھا۔ وہاب ریاض اور حسن علی نے کوشش تو بہت کی، وہاب نے اٹھارہویں اوور میں صرف 4 رنز دیے جبکہ حسن علی کی پہلی گیند پر جو چھکا لگا وہ بھی کیچ ہو سکتا تھا پھر بھی معاملہ آخری اوور میں 6 رنز تک پہنچ گیا اور گیند ایک مرتبہ پھر جنید خان کے ہاتھوں میں تھی۔

جنید کے پاس آخری موقع تھا کہ وہ ولن سے ہیرو بن جائیں اور انہوں نے کوشش بھی بہت کی۔ پہلی چار گیند پر چار رنز دیے اور جب پانچویں پر شین واٹسن فاتحانہ رن دوڑنے کی کوشش میں رن آؤٹ ہوئے تو آخری گیند پر اسلام آباد کو صرف ایک رن کی ضرورت تھی اور سامنا کر رہے تھے نوجوان عماد بٹ۔ جنید نے یارکر کی کوشش کی لیکن ایک فل لینتھ گیند پڑی جس کو باؤلر اور مڈ آن کے درمیان سے کھیلتے ہوئے عماد نے فاتحانہ رن لے لیا اور یوں اسلام آباد کو ایک شاندار کامیابی دلا دی۔ یوں پشاور کا فائٹ بیک بھی کام نہيں آیا اور دفاعی چیمپیئن کامیاب ٹھیرا۔

ڈیوین اسمتھ 59 گیندوں پر 72 رنز کے ساتھ ناقابل شکست رہے لیکن میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز 26 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کرنے محمد سمیع کو ملا۔

یہ اسلام آباد کے سیم بلنگزاور پشاور کے ایون مورگن کا آخری میچ تھا کیونکہ وہ انگلینڈ کے دورۂ ویسٹ انڈیز کے لیے منتخب ہوگئے ہیں۔ ان کے علاوہ اسلام آباد ہی کے اسٹیون فن اور لاہور قلندرز کو جیسن روئے بھی وطن واپس روانہ ہوگئے ہیں۔ یہ اسلام آباد، پشاور اور لاہور کے لیے بہت بڑا دھچکا ہوگا کیونکہ بلنگز، مورگن اور روئے تینوں بہترین کارکردگی پیش کر رہے تھے۔

Amad-Butt