پشاور کے اوسان پھر خطا ہوگئے، کوئٹہ فائنل میں

0 1,059

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز، پاکستان سپر لیگ کے پہلے پلے آف میں پشاورزلمی کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد ایک رن سے شکست دے کر فائنل میں پہنچنے والی پہلی ٹیم بن گئی ہے۔ جہاں ایسا محسوس ہوا کہ تاریخ اپنے آپ کو دہرا رہی ہے کیونکہ پی ایس ایل کے ابتدائی سیزن میں بھی زلمی کو ایسی ہی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا تھا کہ کوئٹہ ایک رن سے جیت کر آگے نکل گیا تھا اور زلمی کو ناک آؤٹ کے امتحان کے لئے چھوڑ دیا تھا۔ مقابلے کی خاص بات احمد شہزاد، کیون پیٹرسن، محمد حفیظ اور شاہد آفریدی کی شاندار بلے بازی تھی لیکن حتمی وار محمد نواز نے کیا جنہوں نے بہت نازک مرحلے پر اہم کیچ پکڑے اور آخری اوور میں صرف 7 رنز کا کامیابی سے دفاع کیا۔ یوں اس مقابلے کو یادگار بنا دیا۔

شارجہ میں ہونے والے اس مقابلے کا ٹاس پشاورزلمی کے کپتان ڈیرن سیمی نے جیتا اور کوئٹہ کو پہلے قسمت آزمائی کا موقع فراہم کیا۔ گلیڈی ایٹرز کی جانب سے احمد شہزاد اور لیوک رائٹ نے اننگز کا آغاز کیا یہاں تک کہ حسن علی نے لیوک رائٹ کو کلین بولڈ کردیا جو 11 رنز کی مختصر اننگز کھیل کر واپس آ گئے۔ اب میدان میں خطرناک عزائم لیے کیون پیٹرسن اترے اور احمد شہزاد کے ساتھ مل کر انہوں نے چوکوں اور چھکوں کی بارش شروع کردی۔ کیا وہاب ریاض اور کیا ڈیرن سیمی؟ حتیٰ کہ شاہد آفریدی بھی گیند بازی کے لیے آئے تو ان پر بھی ذرا ترس نہ کھایا اور خوب دھلائی کی۔ صرف نویں اوور میں ہی کوئٹہ کا مجموعہ تہرے ہندسے میں پہنچ چکا تھا۔ دونوں بلے بازوں کے موڈ کا اندازہ لگانے کے لیے وہ دو چھکے ہی کافی ہیں جوپیٹرسن سے وہاب ریاض کو اور احمد شہزاد نے ڈیرن سیمی کو مارے جو میدان کی حدود سے بھی باہر سڑک پر جا گرے۔

بہرحال، دسویں اوور میں ڈیرن سیمی نے احمد شہزاد کی اننگز کا خاتمہ کیا جنہوں نے صرف 38 گیندوں پر 7 چوکوں اور 4 چھکوں کی مدد سے 71 رنز بنائے۔ تھوڑی ہی دیر بعد کیون پیٹرسن کی 22 گیندوں پر دو چھکوں اور تین چھکوں پر مشتمل 40 رنز کی اننگز حسن علی کے شاندار کیچ کے ذرعیے مکمل ہوئی۔ ان دونوں سیٹ بلے بازوں کو ٹھکانے لگا کر پشاور مقابلے میں واپس آ گیا۔ رنز بنانے کی رفتار خاصی دھیمی ہوگئی اور عالم یہ تھا کہ تقریباً چھ اوورز تک گلیڈی ایٹرز باؤنڈریز کو ترستے رہے۔ وہاب ریاض نے رائلی روسو کی وکٹ لے کر اس دباؤ کو مزید بڑھایا۔ ایک اینڈ سے سرفراز احمد مایوس کن انداز میں کھیل رہے تھے تو دوسرے کنارے سے انور علی نے 10 گیندوں پر 20 رنز بنا کر اننگز میں کچھ تحریک پیدا کی لیکن وہ خود رن آؤٹ ہوگئے اور کچھ ہی دیر میں سرفراز کی 20 گیندوں پر 17 رنز کی اننگز بھی تمام ہوئی۔ آخری اوور میں دو چوکے کھانے کے بعد وہاب ریاض نے سعد نسیم کو چلتا کیا لیکن کوئٹہ 201 رنز کا ہدف دینے میں کامیاب ہوگیا تھا۔ اگر اننگز کے ابتدائی حالات دیکھیں تو پشاور نے خاصا 'کم بیک' کیا تھا۔ 10 اوورز میں 121 رنز کھانے کے بعد کوئٹہ کو 200 رنز تک محدود کرنے سے لگتا تھا کہ اب مقابلہ برابر کا ہوگا اور ہوا بھی یہی۔

کامران اکمل اور مارلن سیموئلز کے جلد آؤٹ ہونے کی وجہ سے پشاور کو صرف 3 رنز پر اپنے دو بلے بازوں سے محروم ہو چکا تھا۔ یہ ایک بھیانک آغاز تھا جس کے بعد پشاور کا دباؤ میں آنا یقینی تھا۔ یہاں پر محمد حفیظ اور ڈیوں ملان کی جوڑی نے اعتماد بحال کرنے کی کوششیں کی جس کے دوران درکار رفتار سے رنز تو نہیں بنے لیکن کم از کم وکٹیں گرنے کا دباؤ کم ضرور ہو گیا۔ اس مرحلے کو عبور کرتے ہی دونوں بلے بازوں تیز کھیل کا آغاز کیا اور ساتویں اوور میں 50 رنز کا ہندسہ عبور کرنے کے بعد پشاور کے گیند بازوں کو خوب آڑے ہاتھوں لیا۔

نصف مرحلہ مکمل ہونے پر مجموعہ 85 رنز تک پہنچ چکا تھا جس کے بعد اگلے ہی اوور میں تین چوکوں کے ساتھ پشاور تہرے ہندسے میں بھی پہنچ گیا۔ یہاں سرفراز احمد کی پریشانی بجا تھی کہ اگر اس جوڑی کو نہ روکا گیا تو مقابلہ ہاتھ سے نکل جائے گا۔ بارہویں اوور میں پروفیسر نے حسن علی کو تین چھکے رسید کیے اور اپنی نصف سنچری مکمل کرکے کوئٹہ کو پچھلے قدموں پر دھکیل دیا۔ پھر کوئٹہ والوں کی دعائیں کام آئیں اور حفیظ کی 47 گیندوں پر 77 رنز کی اننگز محمد نواز کے ہاتھوں مکمل ہوگئی۔

یہاں پر تالیوں اور نعروں کی گونج میں شاہد خان آفریدی میدان میں آئے اور روایتی جارحانہ انداز میں بلے بازی کرکے حریفوں کے چہرے سے مسکراہٹ چھین لی۔ دوسرے کنارے سے ڈیوڈ ملان نصف سنچری کے ساتھ ہی ٹائمل ملز کو کیچ تھما گئے۔ حارث سہیل بھی زیادہ دیر نہیں ٹک سکے اور محمد نواز کی دوسری وکٹ بنے۔ البتہ شاہد آفریدی حریف کے سینے پر مونگ دلنے میں مصروف رہے۔ یہاں تک کہ 19 ویں اوور میں ایک چھکا لگانے کے بعد اسے دہرانے کی کوشش میں "لالا" کی 13 گیندوں پر 34 رنز کی اننگز تمام ہوگئی۔ یہ محمد نواز کا بہت عمدہ کیچ تھا جس نے پشاور کی آسان پیش قدمی کو مشکل بنا دیا۔ آخری اوور میں 7 رنز کا دفاع کرنے کے لیے سرفراز احمد نے گیند محمد نواز کو تھمائی۔ میدان میں اوس کی وجہ سے باؤلنگ کرنا خاصا مشکل تھا اور نواز تو پہلے تین اوورز میں 45 رنز کھا چکے تھے لیکن انہوں نے کپتان کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچائی اور ایک ناقابل یقین اوور پھینکا۔ ادھر کپتان ڈیرن سیمی نے دوسری گیند پر چوکا لگا کر جیت کو یقینی بنانے کی کوشش کی حالانکہ وہ اس دوران ٹائمل ملز کے ایک ناقابل یقین کیچ کا نشانہ بھی بن سکتے تھے لیکن بچ گئے۔ البتہ ایک رن مہنگا پڑ گیا۔ اسٹرائیک پر آنے والے کرس جارڈن وکٹوں کے پیچھے کیچ آؤٹ ہوگئے اور سرفراز نے پانچویں گیند پر وہاب ریاض کو رن آؤٹ کرکے مقابلہ سنسنی خیز بنا دیا۔ آخری گیند پر پشاور کو جیت کے لیے دو رنز کی ضرورت تھی اور حسن علی سامنا کر رہے تھے جو ناکام ہوئے اور یوں پشاور ایک مرتبہ پھر صرف ایک رن سے ہار گیا۔

کوئٹہ کی جانب سے محمد نواز نے سب سے زیادہ 3 وکٹیں حاصل کیں جنہوں نے پہلے تین اوورز میں بری طرح پٹنے کے بعد اپنے اعصاب پر قابو رکھا اور ایک یادگار اوور پھینکا۔ احمد شہزاد کو بلے بازی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اب کوئٹہ گلیڈی ایٹرز 5 مارچ کو لاہور میں نظر آئیں گے جبکہ شکست خوردہ پشاور زلمی اگلے ناک آؤٹ مقابلے کا انتظار کرے گا جہاں اس کا سامنا دوسرے پلے آف کی فاتح ٹیم سے ہوگا۔ دوسرا پلے آف بدھ کو کراچی کنگز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے درمیان کھیلا جائے گا۔

Nawaz-Sarfraz