پاکستان سپر لیگ اسکینڈل: بورڈ اور تحقیقاتی ادارے کی کھینچا تانی
پاکستان سپر لیگ میں مبینہ اسپاٹ فکسنگ کی تحقیقات اب پاکستان کرکٹ بورڈ اور وفاقی تحقیقاتی ادارے کے درمیان تنازع کی وجہ بنتی جا رہی ہے۔ اب یہ مشہور اسکینڈل کو ہتھیانے کی ریس ہے یا کرپشن کے حاتمے میں امید سے زیادہ سنجیدہ نظر آنے کی کوشش، وجہ کچھ بھی ہے تحقیقات پر اس کے اثرات مثبت نہیں ہونگے۔
بورڈ حکام کا کہنا ہے کہ ہم نے ایف آئی اے سے صرف کھلاڑیوں کے موبائل فونز کا ڈیٹا حاصل کرنے کیلیے مدد کی درخواست کی تھی مگر تحقیقاتے ادارے نے پورا کیس ہی اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔ جبکہ ایف آئی اے حکام کا موقف ہے کہ انہوں نے کرکٹ بورڈ کی درخواست پر ہی کارروائی شروع کی تھی مگر اب پی سی بی اسے محدود رکھنا چاہتے ہے۔
اصل واقعہ یہ ہے کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار احمد نے ایف آئی اے کو اس عمل میں مداخلت کا حکم دیا تھا تا کہ کرپٹ کھلاڑیوں جرم ثابت ہونے پر آزادی نصیب نہ ہو بلکہ قید بھی بھگتنا پڑے، اور چونکہ پی سی بی کی انکوائری صرف معطل کر سکتی ہے قیدی کی سزا نہیں دے سکتی اس لئے ایف آئی کو بھی تحقیق کا کہا ہے۔ وزیر صاحب کے ارشاد کی روشنی میں ایف آئی اے نے شرجیل خان، خالد لطیف، محمد عرفان اور شاہ زیب حسن کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں بھی ڈال دیا ہے بلکہ ان سے تحقیق کا آغاز بھی کر دیا ہے، ان چاروں سے لاہور میں ابتدائی تحقیقات مکمل کی جا چکیں ہیں جہاں ان کرکٹرز نے اینٹی کرپشن یونٹ کو پیش کیا جانے والا موقف دہراتے ہوئے الزامات سے انکار کیا ہے۔ اب دوسری طرف چارج شیٹ کی سماعت کیلیے شرجیل خان اور خالد لطیف کو جمعے کو پی سی بی کی جانب سے قائم کیے جانے والے ٹریبیونل کے سامنے بھی پیش ہونا ہے۔
ایف آئی کی پھرتیاں نجم سیٹھی کو ایک آنکھ نہیں بھا رہی اس لیئے وہ کھل کر ایف آئی اے کے سامنے کھڑے ہو گئے ہیں، جبکہ چیئرمین پی ایس ایل نجم سیٹھی نے ایک ٹاک شو میں ایف آئی اے کو تحقیقات سے روکنے کی بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے صرف موبائل فون ڈیٹا کی تصدیق کا کہا تھا تحقیقات کا نہیں، انکوائری پی سی بی کو کرنے دیں یہ ہمارا کام ہے، بعد میں سارا ڈیٹا ایف آئی اے کو دیں گے پھر وہ چاہیں تو سزا دیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ پی سی بی اور آئی سی سی قانون کے تحت اسپاٹ یا میچ فکسنگ کیخلاف کارروائی بورڈ کرتا ہے،اگر کوئی اور ادارہ انکوائری کرے تو پی سی بی کیلیے آئی سی سی میں مسئلہ بن سکتا ہے، اگر پی سی بی اور ایف آئی اے کی انکوائریز کا نتیجہ مختلف آیا تو پاکستان کیلیے ٹھیک نہیں ہوگا، ایف آئی اے کے سربراہ سے درخواست ہے کہ فی الحال اپنی انکوائری روک دیں اور پی سی بی کو اپنا کام مکمل کرنے دیں۔
دونوں اداروں کی آپسی لڑائی میں کھلاڑی مزید رل کر گئے ہیں کبھی آیف آئی اے درگاہ میں ضاحری دیتے ہیں جبکہ اگلے دن قذافی اسٹیڈیم کی جانب دوڑیں لگ جاتی ہیں یہ کشمکش اس کھیل اور اسکینڈل کے لیئے بالکل بہتر نہیں ہیں، ،اس صورتحال میں چہ مگوئیاں بھی ہورہی ہیں کہ پنڈورا باکس کھلنے پر نئے نام سامنے آئیں گے۔