پشاور زلمی کو بڑا دھچکہ؛ آفریدی نے خیرباد کہہ دیا
پاکستان سپرلیگ کے مقبول ترین کرکٹر شاہدخان آفریدی نے پشاور زلمی کو خیر باد کہہ دیا، کسی کھلاڑی کا کسی فرنچائز کو چھوڑنا بظاہر اتنی بڑھی خبر نہیں ہونی چاہئے کیونکہ کسی بھی فرنچائز کے ساتھ کھلاڑیوں کا منسلک ہونا یا علیحدگی اختیار کرنا روٹین کا عمل ہے مگر شاہدآفریدی کا زلمی کو چھوڑنا ہرگز سادہ بات نہیں ہے کیونکہ سبھی جانتے ہیں یہ واحد فرنچائز ہے جو ایک کھلاڑی کی وجہ سے وجود میں آئی ، یعنی آفریدی نے ٹیم بنانے کا سوچا اور پھر اپنے کزن جاویدآفریدی کو راضی کیا، تب جا کر زلمی کا قیام ممکن ہوا اور ویسے بھی زلمی کی آسمان کو چھوٹی مقبولیت میں بڑا حصہ لالہ کا ہی ہے۔ لالہ کی زلمی میں اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ٹیم کے کپتان مقرر ہونے کے ساتھ پشاور زلمی کے صدر کی ذمہ داری بھی انہیں کے سر تھی۔
Won d ? with 1 team,Time for another.Im announcing my end of service as president&player of PeshawarZalmi Team due to my personal reasons1/2
— Shahid Afridi (@SAfridiOfficial) March 24, 2017
شاہد آفریدی کا اچانک اپنے ٹویٹر اکاونٹ سے اعلان سامنے آیا کہ ذاتی وجوہات کی بنیاد پر پشاور زلمی سے الگ ہو رہا ہوں اب بطور کھلاڑی اور صدر زلمی سے ان کا کوئی تعلق نہیں، اسی پیغام میں لالہ نے یہ اشارہ بھی دے دیا کہ ایک ٹیم کے ساتھ کپ جیتا تاہم پی ایس ایل کے تیسرے سیزن میں وہ کسی اور ٹیم میں نظر آئیں گے، اور ساتھ ہی زلمی دستے کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے اپنے پرستاروں پر مکمل اعتماد ظاہر کیا ہے کہ مجھے یقین ہے میں جہاں جاؤنگا پرستار میرے ساتھ ہوں گے۔
Won d ? with 1 team,Time for another.Im announcing my end of service as president&player of PeshawarZalmi Team due to my personal reasons1/2
— Shahid Afridi (@SAfridiOfficial) March 24, 2017
حتمی بات تو نہیں کہی جا سکتی مگر ذرائع کے مطابق لالہ کی یہ علیحدگی کی سنگین صورتحال زلمی کے مالک جاویدآفریدی کے ساتھ شدید اختلافات کی وجہ سے ہوئی ہے ممکنہ طور پر لالہ کو جاوید آفریدی کی کرکٹر معاملات میں غیر ضروری مداخلت پسند نہیں آ رہی تھی اوپر سے بہت سے معاملوں میں لالہ سے بنا مشاورت اقدامات بھی تنازعہ میں اضافہ کا سبب بنے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ بھی دیکھنے میں آیا کہ زلمی کے چیمپئن بننے کے بعد اعزاز میں منعقد ہونے والی تقریبات اور چینلز انٹرویو میں بھی آفریدی مکمل طور پر غائب رہے حالانکہ میڈیا اور عوامی تقریبات سے دور رہنا لالہ کی شخصیت کے مطابق بالکل نہئں تھا اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ شائد جاوید آفریدی میڈیا اور عوامی حلقوں میں بڑھتی پزیرائی بھی لالہ کی انا کو ٹھیس پہنچا گئی ہو اب وجہ کوئی بھی ہو یہ خبر پشاور زلمی کے لئے شدید دھچکے سے کم نہیں ہے۔ ویسے اس حوالے سے ایک اور بات بھی زیر گردش ہے کہ چونکہ پی ایس ایل کے تیسرے سیزن میں ایک ٹیم "فاٹا" کا اٖضافہ ہو رہا ہے تو لالہ اس کا حصہ بن کر اپنی مقبولیت کا فائدہ اس نئے فرنچائز کو پہچانے کا ادارہ رکھتے ہیں ۔
خیال رہے کہ اس معاملے کا ایک نازک نقطہ بھی ہے کہ ڈرن سیمی کے آنے سے فرنچائز مالک جاوید آفریدی کے نذدیک لالہ کی وہ اہمیت نہیں رہی تھی جو اس سے پہلے موجود تھی، کیونکہ لالہ کی قیادت میں زلمی فائنل تک بھی نہ پہنچ سکی تھی مگر ڈیرن سیمی کو قیادت سونپنے کے بعد قسمت کی دیوی زلمی پر ایسی مہربان ہوئی کہ مقبولیت کے ساتھ ساتھ چیمپئن بننے کا اعزاز بھی حاصل کر لیا زور ویسے بھی سیمی اور جاوید کے مابین اتنے قریبی تعلق استوار ہو چکے ہیں کہ اب بیچ میں معاونت کے لیئے کسی کھلاڑی کی ضرورت باقی نہیں رہی ہے۔
ان میں سے وجہ کچھ بھی ہو لالہ کے جانے سے جتنا بھی خسارہ ہو گا وہ پشاور زلمی کے کھاتے میں جائے گا جبکہ شاہدآفریدی کے لئے کوئی نقصان نہیں کیونکہ ہر فرنچائز انہیں ہاتھوں ہاتھ لینے کو تیار ہوں گے۔