سیمی فائنل میں بدترین کارکردگی، پاکستان کو شکست
انڈر 19 ورلڈ کپ میں پاکستان کی مہم کا آغاز جتنا مایوس کن تھا، انجام اس سے بھی زیادہ بھیانک نظر آیا۔ کرائسٹ چرچ میں پاکستان روایتی حریف بھارت کے خلاف سیمی فائنل میں 203 رنز کے مارجن سے شکست کھا گیا ہے۔ 'مین ان بلوز' اب فائنل میں آسٹریلیا سے ٹکرائیں گے جو پاکستان کے پڑوسی افغانستان کو شکست دے کر پہلے ہی فائنل تک رسائی حاصل کر چکا ہے۔
ہیگلی اوول میں ہونے والے میچ میں بھارت نے پہلے کھیلتے ہوئے شبمن گل کی شاندار سنچری کی بدولت 272 رنز کا پہاڑ کھڑا کیا۔ اس کو ممکن بنانے میں جہاں بھارتی بلے بازوں کا کردار تھا وہیں پاکستان نے بھی ان کا خوب ساتھ دیا۔ کئی کیچز چھوڑ گئے، نصف درجن رن آؤٹ کے مواقع ضائع کیے گئے اور جب ہدف کا تعاقب شروع کیا تو ریت کی دیوار ثابت ہوئے۔ پاکستانی بیٹنگ لائن 273 رنز تو کیا بناتی؟ 73 رنز تک بھی نہیں پہنچی اور صرف 69 رنز پر گھٹنے ٹیک دیے۔ اندازہ لگا لیں کہ آٹھ بلے باز تو دہرے ہندسے میں بھی نہیں پہنچے۔ صرف تین نے یہ "سنگ میل" عبور کیا، اور ان کی تان بھی زیادہ سے زیادہ 18 رنز پر آ کر ٹوٹی۔ یوں بھارت نے شاہینوں کو چاروں خانے چت کیا اور ثابت کردیا ہے کہ وہ اس وقت بھرپور فارم میں ہے اور اب چوتھی بار انڈر 19 ورلڈ کپ جیتنے کے لیے بھی فیورٹ ہے۔
بھارت کے کپتان پرتھوی شا اور منجوت کلرا نے اننگز کا محتاط آغاز کیا اور پہلے 15 اوورز تک کوئی وکٹ نہ گرنے دی۔ بلکہ دوسرے الفاظ میں یہ کہیں کہ پاکستان کے فیلڈرز نے انہیں آؤٹ نہیں ہونے دیا۔ بہرحال، جب اسکور سولہویں اوور میں یہاں تک پہنچے تو کپتان 41 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوگئے اور صرف پانچ رنز کے اضافے کے بعد منجوت بھی 47 رنز پر چل دیے۔
ان کے بعد شبمن گل اور ہروک ڈیسائی نے ٹیم کا مورال نہ گرنے دیا اور اسکور کو 148 رنز تک پہنچا دیا۔ ہروک 20 رنز بنانے کے بعد ارشد اقبال کی گیند پر آؤٹ ہوئے تو ارشد اقبال نے اوپر تلے ریان پراگ اور ابھیشک شرما کو آؤٹ کرکے بھارت کو دو وکٹوں کا نقصان پہنچایا۔ لیکن شبمن دوسرے اینڈ سے ڈٹے رہے اور رنز بڑھاتے رہے۔ یہاں تک کہ 45 ویں اوور میں انوکل رائے 33 رنز بنا کر محمد موسیٰ کا دوسرا شکار بنے۔ بعد میں سوائے شبمن کے کوئی بلے باز نمایاں کارکردگی نہیں دکھا پایا البتہ شبمن نے 94 گیندوں پر اپنی سنچری مکمل کی اور 102 رنز پر ناقابل شکست رہے۔ ان کی اننگز بھارت کو 272 رنز تک لائے۔
پاکستان کی جانب سے محمد موسیٰ نے 4، ارشد اقبال نے 3 جبکہ شاہین آفریدی نے صرف 1 وکٹ حاصل کی۔
ہمارے "شاہینوں" کا تو شروع سے ہی یہ حال ہے کہ آسان ہدف ہی "نہیں ہوتا ان سے چیز!" تو یہاں سیمی فائنل جیسے مقابلے میں، ایک پریشر گیم میں وہ 273 رنز کہاں سے بناتے؟ خدشے کے عین مطابق ہدف تلے دب کر رہ گئے اور اننگز کا اختتام بدترین انداز میں ہوا۔ 10 رنز پر محمد زید عالم کی صورت میں پہلی وکٹ گری اور پھر لائن لگ گئی۔ وکٹ کیپر روحیل نذیر نے 18، سعد خان نے 15 اور آخر میں محمد موسیٰ نے 11 رنز بنائے اور باقی تو اتنی سی ہمت بھی نہ دکھا سکے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ سوائے ایک بلے باز کے باقی سبھی نے آسان سے کیچز دیے۔ یہاں تک کہ 30 ویں اوور میں محض 69 رنز کے مجموعے پر سب کھلاڑی آؤٹ ہوگئے۔
بھارت کی طور سے ایشان پورل نے 4 وکٹیں حاصل کیں جبکہ شیوا سنگھ اور ریان پراگ نے دو، دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
شبمن گل کو مسلسل چھٹی 50 پلس اننگز پر میچ کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ دیا گیا۔ اب تین مرتبہ کا انڈر19 چیمپیئن بھارت 3 فروری بروز سنیچر ماؤنٹ مانگنوئی میں آسٹریلیا کا مقابلہ کرے گا۔ آسٹریلیا بھی تین مرتبہ ورلڈ چیمپیئن رہ چکا ہے اور آخری مرتبہ جب 2010ء میں نیوزی لینڈ میں ٹورنامنٹ ہوا تھا تو آسٹریلیا ہی تھا جس نے کامیابی حاصل کی تھی، بس فرق صرف اتنا ہے کہ تب اس کا مقابلہ پاکستان سے تھا۔ جبکہ بھارت 2016ء میں ہونے والے آخری انڈر 19 ورلڈ کپ کا فائنل ہارا تھا۔ اس مرتبہ دیکھتے ہیں کہ وہ کامیاب ہوتا ہے یا ورلڈ کپ آسٹریلیا کے نام ہوتا ہے۔