بھارت فتح سے گریزاں، سیریز میں 1-0 کی فتح پر خوش
شیونرائن چندرپال کی 'کچھوا چال' سنچری اور عالمی نمبر ایک بھارت کی دفاعی حکمت عملی کے باعث ویسٹ انڈیز-بھارت آخری ٹیسٹ بغیر کسی نتیجے تک پہنچے ختم ہو گیا۔ یوں بھارت ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز میں ایک سے زیادہ ٹیسٹ میچ نہیں جیت پایا اور اب اسے 2016ء میں دونوں ملکوں کے درمیان کیریبین سرزمین پر اگلی سیریز کا انتظار کرنا ہوگا۔
شیونرائن چندرپال نے میچ کی دوسری اننگز میں کیریئر کی 23 ویں سنچری داغی اور 37 اوورز تک دفاعی کھیل پیش کر کے ویسٹ انڈیز کو اک ایسے میچ کو ڈرا تک لے جانے میں مدد فراہم کی جو واضح طور پر بھارت کی جانب جھکا ہوا تھا۔
آخری روز جب بھارت نے آخری پانی کے وقفے پر ہدف کا مزید تعاقب نہ کرنے کا فیصلہ کیا تو راہول ڈریوڈ 34 اور وی وی ایس لکشمن 3 رنز کے ساتھ کریز پر موجود تھے اور بھارت کا مجموعی اسکور 3 وکٹوں کے نقصان پر 94 رنز تھا۔ اننگز کے سب سے نمایاں بلے باز مرلی وجے رہے جنہوں نے 45 رنز بنائے۔
گو کہ ویسٹ انڈین اننگز میں چندرپال کے ساتھی بلے باز ان کا زیادہ لمبا ساتھ نہ دے سکے لیکن یہ ان کی دفاعی اننگز ہی کا نتیجہ تھا کہ بھارت کو آخری روز 47 اوورز میں فتح کے لیے 180 رنز کا ہدف ملا۔ جو بظاہر آسان نظر آتا تھا لیکن ونڈسر پارک، روسیو کی پانچ روز استعمال ہونے والی پچ پر ابتدائی تین وکٹیں کھو دینے کے بعد بھارت نے فتح کا تعاقب چھوڑ دیا۔ عالمی نمبر ایک بھارت کو آخری 19 اوورز میں فتح کے لیے 94 رنز کی ضرورت تھی جبکہ 7 وکٹیں بھی باقی تھی لیکن اس کے باوجود اس نے میچ کو برابری کی جانب لے جانے ہی میں عافیت سمجھی اور سیریز کے پہلے ٹیسٹ کی فتح کے نتیجے میں حاصل ہونے والی 1-0 کی برتری ہی کو غنیمت جانا۔
میچ کے چوتھے روز کا اختتام ویسٹ انڈین بیٹنگ لائن اپ کی تباہی کے ساتھ ہوا تھا جبکہ 224 رنز پر ویسٹ انڈیز کے 6 بلے باز آؤٹ ہو چکے تھے اور واحد بلے باز چندرپال 73 رنز کے ساتھ کریز پر موجود تھے۔ انہوں نے آخری تین وکٹوں پر مزید 98 رنز کا اضافہ کر کے بھارت کے سیریز 2-0 سے جیتنے کے خواب چکنا چور کر دیے۔ اس سلسلے میں انہیں فیڈل ایڈورڈز کا بھرپور تعاون حاصل رہا جنہوں نے 106 گیندوں پر 2 چوکوں کی مدد سے 30 رنز بنائے اور بھارت کو فتح قیمتی اوورز اور وقت ضایع کر دیا۔
ویسٹ انڈیز نے دوسری اننگز 322 رنز تمام کھلاڑی آؤٹ پر ختم کی اور بھارت کو 180 رنز کا ہدف دیا جس کے تعاقب میں وہ 94 رنز ہی بنا سکا اور پانی کے آخری وقفے کے بعد مزید تعاقب نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے میچ کو ڈرا کر دیا۔
قبل ازیں اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے کرک ایڈورڈز نے یادگار سنچری داغی۔ انہوں نے 195 گیندوں پر ایک چھکے اور 9 چوکوں کی مدد سے 110 رنز بنائے اور ویسٹ انڈیز کو پہلی اننگز کی ہزیمت اور میچ میں شکست سے بچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے شیونرائن چندرپال کے ساتھ مل کر چوتھی وکٹ پر 161 قیمتی رنز کا اضافہ کیا۔ ان تینوں بلے بازوں کے علاوہ ویسٹ انڈیز کا کوئی بلے باز دوسری اننگز میں قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ نہ کر سکا حتی کہ پانچ بلے بازوں کی اننگز تو دہرے ہندسے میں بھی داخل نہ ہونے پائی۔
بھارت کی جانب سے دوسری اننگز میں سب سے کامیاب گیند باز ہربھجن سنگھ رہے جنہوں نے 75 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں۔ پروین کمار اور سریش رائنا کو 2،2 جبکہ ایشانت شرما کو ایک وکٹ حاصل ہوئی۔
بھارت نے میچ کے پہلے روز ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ کیا اور بھارتی باؤلرز خصوصا ایشانت شرما کی تباہ کن باؤلنگ نے کپتان مہندر سنگھ دھونی کے فیصلے کو درست ثابت کر دکھایا۔ شرما کی 5 اور پروین کمار اور ہربھجن سنگھ کی 2،2 وکٹوں کی شاندار کارکردگی کی بدولت بھارت نے ویسٹ انڈیز کو پہلی اننگز میں محض 204 رنز پر ڈھیر کر دیا۔ اس اننگز کی نمایاں کارکردگی ڈیرن براوو (50) اور کارلٹن با (60) کی نصف سنچریاں تھیں یہ انہی دونوں بلے بازوں کی نمایاں کارکردگی تھی جس کی بدولت ویسٹ انڈیز مکمل تباہی سے بچ گیا ورنہ اس کے ابتدائی پانچ کھلاڑی تو 99 پر ہی پویلین لوٹ چکے تھے چھٹی اور ساتويں وکٹ پر ان دونوں بلے بازوں اور کپتان ڈیرن سیمی مل کر100 رنز کا اضافہ نہ کرتے تو ویسٹ انڈین اننگ کی بساط 100 رنز سے کچھ زیادہ پر ہی لپیٹ دی جاتی۔ تاہم ان بلے بازوں کے لوٹتے ہی ویسٹ انڈیز کی آخری چار وکٹیں اسکور میں محض 5رنز کا اضافہ کر پائیں۔
جواب میں بھارت نے ابتدائی لڑکھڑاہٹ کے باوجود اپنی مضبوط بیٹنگ لائن کا بھرپور مظاہرہ کیا اور ابھینو مکنڈ، وی وی ایس لکشمن، سریش رائنا اور مہندر سنگھ دھونی کی نصف سنچریوں کی بدولت 347 رنز کا بڑا مجموعہ اکٹھا کرنے میں کامیاب ہوا۔ کپتان دھونی 74 رنز کے ساتھ ٹاپ اسکورر رہے جبکہ مکنڈ نے 62، لکشمن نے 56 اور رائنا نے 50 رنز بنائے۔ مڈل اور لوئر مڈل آرڈر کی اس ذمہ داری بلے بازی ہی کی وجہ سے بھارت میچ کے بیشتر حصے میں حاوی رہا۔
بھارت کی پہلی اننگز کے دوران ویسٹ انڈیز کی جانب سے فیڈل ایڈورڈز نے ایک مرتبہ پھر اچھی باؤلنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کیں۔ کپتان ڈیرن سیمی اور دیوندر بشو کو 2،2 جبکہ چندرپال کو ایک وکٹ حاصل ہوئی۔
شیونرائن چندرپال کو میچ کا نقشہ پلٹ دینے والی سنچری داغنے پر بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ ایشانت شرما اپنی تباہ کن باؤلنگ کی بدولت سیریز کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔
اب بھارت انگلستان کا دورہ کرے گا، جہاں دنیا بھر کے شائقین دو بہترین ٹیموں کے ٹکرانے کا منظر دیکھنے کے منتظر ہوں گے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان 21 جولائی سے لارڈز کے تاریخی میدان میں پہلا ٹیسٹ کھیلا جائے گا جو ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کا 2 ہزار واں ٹیسٹ میچ ہوگا۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف کامیابی کے باوجود محض 1-0 کا مارجن بھارت کے لیے تشویشناک ہوگا کیونکہ انگلستان جیسی مضبوط ٹیم کے خلاف مقابلے سے قبل اسے اعتماد حاصل کرنے کے لیے زیادہ بڑے مارجن سے جیتنے کی ضرورت تھی۔ بہرحال سچن ٹنڈولکر، گوتم گمبھیر، یووراج سنگھ، ظہیر خان اور وریندر سہواگ جیسے بڑے ناموں کی واپسی سے اسے وہ اعتماد حاصل ہو ہی جائے گا۔
دوسری جانب ویسٹ انڈیز دو ہوم سیریز میں توقع سے بڑھ کر کارکردگی دکھانے کے بعد اب زیادہ مطمئن ہوگا۔ پاکستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز 1-1 سے برابر کرنے اور عالمی نمبر ایک بھارت کے خلاف دو ٹیسٹ ڈرا کرنے میں کامیابی اس کے حوصلوں کو بلند کر رہی ہوگی ۔ اس سے قبل وہ بھارت اور پاکستان کے خلاف ایک روزہ سیریز میں 3-0 سے خسارے میں جانے کے باوجود آخری دونوں مقابلے جیتنے میں کامیاب ہوا۔
ویسٹ انڈیز بمقابلہ بھارت
تیسرا ٹیسٹ، ونڈسر پارک، روسیو، ڈومینکا
6 تا 10 جولائی 2011ء
نتیجہ: میچ بغیر کسی نتیجے تک پہنچے ختم، سیریز 1-0 سے بھارت کے نام
مین آف دی میچ: شیونرائن چندرپال
مین آف دی سیریز: ایشانت شرما
پہلی اننگز | رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | |
---|---|---|---|---|---|
ایڈرین بارتھ | ب شرما | 12 | 38 | 0 | 0 |
کیرن پاول | ک لکشمن ب کمار | 3 | 23 | 0 | 0 |
کرک ایڈورڈز | ک دھونی ب شرما | 6 | 29 | 0 | 0 |
ڈیرن براوو | ک دھونی ب شرما | 50 | 134 | 8 | 0 |
شیونرائن چندرپال | ک دھونی ب پٹیل | 23 | 59 | 1 | 0 |
مارلون سیموئلز | ب کمار | 9 | 23 | 2 | 0 |
کارلٹن با | ب ہربھجن سنگھ | 60 | 79 | 6 | 1 |
ڈیرن سیمی | ک مکنڈ ب ہربھجن سنگھ | 20 | 23 | 3 | 1 |
فیڈل ایڈورڈز | ب شرما | 3 | 25 | 0 | 0 |
روی رامپال | ناٹ آؤٹ | 0 | 23 | 0 | 0 |
دیوندر بشو | ب شرما | 0 | 3 | 0 | 0 |
فاضل رنز | (ب 8، ل ب 10) | 18 | |||
کل رنز | 76.3 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر | 204 |
بھارت باؤلنگ | اوورز | میڈنز | رنز | وکٹیں |
---|---|---|---|---|
پروین کمار | 16 | 7 | 22 | 2 |
ایشانت شرما | 21.3 | 4 | 77 | 5 |
مناف پٹیل | 20 | 7 | 48 | 1 |
ہربھجن سنگھ | 15 | 7 | 26 | 2 |
سریش رائنا | 4 | 1 | 13 | 0 |
رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | ||
---|---|---|---|---|---|
ابھینو مکنڈ | ک بارتھ ب بشو | 62 | 149 | 5 | 0 |
مرلی وجے | ک با ب ایڈورڈز | 5 | 10 | 1 | 0 |
راہول ڈریوڈ | ب سیمی | 5 | 11 | 0 | 0 |
وی وی ایس لکشمن | اسٹمپ با ب چندرپال | 56 | 129 | 3 | 0 |
ویرات کوہلی | ک با ب سیمی | 30 | 53 | 2 | 0 |
سریش رائنا | ایل بی ڈبلیو ایڈورڈز | 50 | 103 | 3 | 0 |
مہندر سنگھ دھونی | ک بشو ب ایڈورڈز | 74 | 133 | 4 | 0 |
ہربھجن سنگھ | ک با ب ایڈورڈز | 12 | 35 | 1 | 0 |
پروین کمار | ک سیموئلز ب بشو | 23 | 27 | 2 | 1 |
ایشانت شرما | ک بارتھ ب ایڈورڈز | 2 | 5 | 0 | 0 |
فاضل رنز | (ب 8، ل ب 3، و 3، ن ب 10) | 4 | 5 | 1 | 0 |
کل رنز | 108.2 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر | 347 |
ویسٹ انڈیز باؤلنگ | اوورز | میڈن | رنز | وکٹیں |
---|---|---|---|---|
فیڈل ایڈورڈز | 28.2 | 3 | 103 | 5 |
ڈیرن سیمی | 28 | 7 | 51 | 2 |
دیوندر بشو | 38 | 2 | 125 | 2 |
کرک ایڈورڈز | 4 | 0 | 19 | 0 |
شیونرائن چندرپال | 10 | 0 | 38 | 1 |
دوسری اننگز | رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | |
---|---|---|---|---|---|
ایڈرین بارتھ | ک کوہلی ب کمار | 6 | 21 | 0 | 0 |
کیرن پاول | ک رائنا ب شرما | 4 | 15 | 0 | 0 |
کرک ایڈورڈز | ک دھونی ب ہربھجن سنگھ | 110 | 195 | 9 | 1 |
ڈیرن براوو | ک کمار ب ہربھجن سنگھ | 14 | 40 | 2 | 0 |
شیونرائن چندرپال | ناٹ آؤٹ | 116 | 343 | 5 | 0 |
مارلون سیموئلز | ایل بی ڈبلیو ہربھجن سنگھ | 0 | 3 | 0 | 0 |
کارلٹن با | ک مکنڈ ب کمار | 10 | 21 | 1 | 0 |
ڈیرن سیمی | ک مکنڈ ب ہربھجن سنگھ | 17 | 37 | 2 | 0 |
روی رامپال | رن آؤٹ | 1 | 2 | 0 | 0 |
فیڈل ایڈورڈز | ک کمار ب رائنا | 30 | 106 | 2 | 0 |
دیوندر بشو | ک ڈریوڈ ب رائنا | 1 | 8 | 0 | 0 |
فاضل رنز | (ب 8، ل ب 2، و 1، ن ب 2) | 13 | |||
کل رنز | 131.3 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر | 322 |
بھارت باؤلنگ | اوورز | میڈنز | رنز | وکٹیں |
---|---|---|---|---|
پروین کمار | 21 | 6 | 44 | 2 |
ایشانت شرما | 27 | 5 | 76 | 1 |
مناف پٹیل | 24 | 5 | 71 | 0 |
ہربھجن سنگھ | 42 | 14 | 75 | 4 |
سریش رائنا | 15.3 | 2 | 32 | 2 |
ابھینو مکنڈ | 2 | 0 | 14 | 0 |
دوسری اننگز (ہدف 180 رنز) | رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | |
---|---|---|---|---|---|
ابھینو مکنڈ | ایل بی ڈبلیو ایڈورڈز | 0 | 1 | 0 | 0 |
مرلی وجے | ک بشو ب رامپال | 45 | 78 | 4 | 0 |
راہول ڈریوڈ | ناٹ آؤٹ | 34 | 89 | 2 | 0 |
سریش رائنا | ک و ب رامپال | 8 | 18 | 0 | 0 |
وی وی ایس لکشمن | ناٹ آؤٹ | 3 | 9 | 0 | 0 |
فاضل رنز | (ل ب 1، ن ب 3) | 4 | |||
کل رنز | 32 اوورز میں 3 وکٹوں کے نقصان پر | 94 |
ویسٹ انڈیز باؤلنگ | اوورز | میڈن | رنز | وکٹیں |
---|---|---|---|---|
فیڈل ایڈورڈز | 8 | 1 | 19 | 1 |
روی رامپال | 11 | 2 | 31 | 2 |
ڈیرن سیمی | 5 | 0 | 26 | 0 |
دیوندر بشو | 8 | 1 | 17 | 0 |