آخر کراچی نے اپ سیٹ کر ہی دیا

0 1,346

پاکستان سپر لیگ کے تیسرے سیزن میں کراچی کنگز سے بہت امیدیں وابستہ تھیں۔ ٹیم میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں اور سب سے بڑھ کر ہر دل عزیز شاہد آفریدی کی شمولیت نے فین فالوونگ میں بھی کافی اضافہ کیا لیکن اصل امتحان تھا میدان میں جہاں کم از کم پہلے مرحلے پر تو وہ پورا اترے ہیں۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف کراچی کنگز ہمیشہ ناکام رہا ہے۔ پہلے اور دوسرے دونوں سیزنز میں کھیلے گئے چاروں میچز میں کامیابی کوئٹہ کے نصیب میں آئی لیکن اس بار ایسا نہیں ہوا کراچی نے ایک شاندار کامیابی حاصل کی اور یوں پی ایس ایل III کے پہلے دو دنوں میں پچھلے سال کی دونوں فائنلسٹ ٹیمیں ہارتی دکھائی دیں۔

سیزن کا دوسرا مقابلہ شروع ہوا تو کراچی کے نوجوان کپتان عماد وسیم نے ٹاس جیتا اور پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا جو بہترین ثابت ہوا۔ جو ڈینلی اور خرم منظور کی جوڑی نے اننگز کا محتاط آغاز کیا تاہم یہ زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکے۔ جو ڈینلی 34 کے مجموعے پر 14 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔ بعد میں آنے والے اِن فارم بلےباز بابر اعظم بھی زیادہ دیر ٹک نہ سکے اور 10 رنز کا اضافہ کر کے چلتے بنے۔ خرم منظور نے وکٹ بچانے کے چکر میں انتہائی محتاط کھیلنا شروع کر دیا مگر یہ حکمت عملی بھی دیرپا ثابت نہ ہوئی اور وہ 35 رنز بنا کر انور علی کا شکار بن گئے۔

اب اسکور بورڈ پر 83 رنز موجود تھے اور اننگز کو اگلے گیئر میں ڈالنے کی سخت ضرورت تھی۔ یہاں پر روی بوپارا اور کولن انگرام دباؤ سے نکل کر کھیلنے کا فیصلہ کیا اور جارحانہ انداز اپنایا۔ ان کی 48 رنز کی شراکت داری نے اننگز کو رفتار فراہم کردی۔ بوپارا 24 رنز پر پویلین لوٹے لیکن اس سے پہلے انگرام کی 21 گیندوں پر 41 رنز کی شاندار اننگز تمام ہوئی۔ بہرحال، ان کے علاوہ عماد وسیم اور شاہد آفریدی سمیت سب سے مایوس کیا اور کراچی 20 اوورز میں 150 رنز کا ہدف ہی دے پایا۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی بیٹنگ لائن دیکھیں تو ان کے لیے یہ ہدف زیادہ مشکل نہیں ہونا چاہیے تھا مگر تجربہ کار بلےبازوں کی جلد بازی نے اسے ناقابل عبور بنا دیا۔ خاص طور پر ابتداء میں شین واٹسن کا بدترین ر ن آؤٹ اور اس کے فوراً بعد اسد شفیق کے آؤٹ ہو جانے سے صرف 4 رنز پر اوپنرز کا کام تو تمام ہو گیا۔ اب کیون پیٹرسن سے امید تھی کہ وہ کچھ کریں گے لیکن ایک چوکے سے زیادہ کچھ نہ کرسکے اور کائل ملز کی گیند پر روی بوپارا کے ایک کیچ کا شکار ہوگئے۔ کوئٹہ گھٹنے ٹیکتا چلا گیا یہاں تک کہ 9 وکٹوں پر 130 رنز کے ساتھ 20 اوورز تمام ہوگئے۔ اس دوران سرفراز احمد اور رائلی روسو جیسے اہم بلے باز بھی دہرے ہندسے میں پہنچے بغیر آؤٹ ہوئے۔ عمر امین نے 31 گیندوں پر اتنے ہی رنز بنائے اور جس طرح آؤٹ ہوئے، وہ شاید تیسرے سیزن کا سب سے یادگار کیچ ہو۔ لانگ آن پر شاہد آفریدی نے بظاہر چھکے کے لیے جاتی ہوئی گیند کو ایک ہاتھ سے پکڑا اور جب دیکھا کہ یہ چھکا ہو جائے گا تو گیند کو ہوا میں اچھال دیا اور پھر میدان میں واپس آ کر اسے کیچ کرلیا۔ پوری ٹیم شاہد آفریدی کو داد دینے کے لیے باؤنڈری لائن تک آئی اور تماشائیوں نے بھی آسمان سر پر اٹھا لیا۔ کمنٹیٹر مائيکل سلیٹر کے الفاظ میں شاہد آفریدی کی عمر 37 سال ہے اور کچھ لوگ کہتے ہیں کہ وہ 45 سال کے ہیں لیکن یہ کیچ دیکھ کر تو لگتا ہے ان کی عمر 32 سال ہے۔

بہرحال، بعد ازاں کوئٹہ کے محمد نواز نے 20 گیندوں پر 30 رنز کی اننگز کھیلی اور حسان خان 14 گیندوں پر 17 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔

کراچی کنگز کی کامیابی میں باؤلرز کا کردار بہت اہم رہا۔ عماد وسیم، محمد عرفان جونیئر اور ٹائمل ملز تینوں نے دو، دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ شاہد آفریدی اور محمد عامر نے ایک، ایک وکٹ لی۔

کولن انگرام کو دن کی بہترین اننگز کھیلنے پر مین آف دی میچ ایوارڈ ملا۔

اس کامیابی کے ساتھ کراچی کنگز پوائنٹس ٹیبل پر نمبر ایک بن گیا ہے۔ ملتان کی طرح اس کے پوائنٹس بھی دو ہیں لیکن نیٹ رن ریٹ ملتان سے کہیں بہتر ہے۔