پشاور کو سلطانوں کے ہاتھوں ایک اور شکست

0 1,018

ملتان سلطانز نے دفاعی چیمپیئن پشاور زلمی کو دوسری مرتبہ بھی شکست دے کر پوائنٹس ٹیبل پر اپنی سلطانی مزید مستحکم کرلی ہے۔ نصف مرحلہ طے ہو جانے کے بعد یہ تو یقین تھا کہ اب پی ایس ایل میں جو بھی مقابلہ ہوگا وہ اہم ہوگا اور اس لیے زیادہ اعصاب شکن بھی نظر آئے گا۔ ملتان اور پشاور کے اس دوسرے مقابلے میں جہاں صہیب مقصود کی طوفانی بیٹنگ نے ماحول جمایا، وہیں سہیل تنویر کی نپی تلی باؤلنگ نے بھی سلطانوں کی کامیابی کو یقینی بنایا۔ ملتان نے اس مقابلے میں 183 رنز بنائے جو سیزن میں کسی بھی ٹیم کے بنائے گئے سب سے زیادہ رنز ہیں جبکہ صہیب مقصود کی 81 رنز کی انفرادی اننگز بھی رواں سال کسی بھی بیٹسمین کی سب سے بڑی باری ہے۔ بہرحال، محمد حفیظ اور دیگر پشاوریوں نے بڑی کوشش کی لیکن سہیل تنویر کے 19 ویں اوور نے ان کی تمناؤں پر پانی پھیر دیا۔

شارجہ سے ایک مرتبہ پھر دبئی منتقل ہونے کے اس پہلے مقابلے میں ٹاس تو پشاور زلمی کے کپتان محمد حفیظ نے جیتا مگر ملتان سلطانز کے کپتان شعیب ملک کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دے دی جو ہر لحاظ سے بھیانک فیصلہ ثابت ہوا۔ اِن فارم بلے باز کمارا سنگاکارا اور احمد شہزاد کی اوپنر جوڑی نے 51 رنز کا عمدہ آغاز فراہم کیا،تاہم سنگاکارا شاندار 28 رنز بناکر غیر متوقع طور پر کلین بولڈ ہو گئے۔ اس کے بعد احمد شہزاد اور صہیب مقصود کے مابین نصف سنچری پر مشتمل ایک اور شراکت داری نے بڑے ہدف کی بنیاد رکھ دی۔ احمدشہزاد عمدہ 37 رنز بنا کر بری طرح رن آؤٹ ہوئے۔ صہیب اپنی آمد سے ہی جارحانہ موڈ میں تھے اور چھکے چوکوں کا سلسلہ آخر تک جمائے رکھا۔ کپتان شعیب ملک 13 بنا کر پویلین لوٹ گئے مگر صہیب کا بلّا مسلسل آگ اگلتا رہا اور گیندبازوں کی درگت بنتی رہی۔ اننگز کے خاتمے کے قریب صہیب کے کمالات کا اندازہ اس سے لگائیں کہ آخری 3 اوورز میں 42 رنز بٹورے۔ صہیب نے صرف 42 گیندوں پر 7 بلند و بالا چھکوں اور 4 چوکوں کی مدد سے موجودہ سیزن کا سب سے زیادہ انفرادی رنز 85 بنا ڈالا اور کوئی گیندباز انہیں روک نہیں پایا۔ یوں ملتان سلطانز نے مقررہ اوورز میں صرف 3 وکٹوں کے نقصان پر 183 رنز کا مجموعہ کھڑا کیا۔

تگڑے ہدف کے تعاقب میں کامران اکمل اور آندرے فلیچر نے اننگز کا آغاز کیا۔ دوسرے ہی اوور میں فلیچر نے عرفان کو موجودہ سیزن کا طویل ترین چھکا مار کر اپنے ارادے ظاہر کردیے لیکن سہیل تنویر کے سامنے کسی کی نہیں چلی، انہوں نے فلیچر کو خطرناک روپ دھارنے سےپہلے ہی جا لیا۔ کامران اکمل بھی صرف 9 رنز بنا کر چل دیے۔ زلمی کے مداحوں کے چہرے مرجھا چکے تھے جب محمد حفیظ اور ڈیوین اسمتھ نے 50 کا ہندسہ عبور کروا کر انہیں کچھ حوصلہ دیا۔ البتہ اسمتھ کا نمبر لگ چکا تھا جنہیں کیرون پولارڈ نے واپسی کی راہ دکھائی۔ رکی ویسلز نے حفیظ کا عمدہ ساتھ دیا اور دونوں نے 49 رنز جمع کیے تھے کہ عرفان نے ویسلز کو بار بار ایک ہی شاٹ کھیلنے کی سزا دے دی۔

یہاں قائم مقام کپتان کے ساتھ لیام ڈاسن نے محاذ سنبھالا اور اچھی باؤلنگ کے بعد بیٹنگ میں بھی اپنے جوہر دکھائے۔ انہوں نے تین چھکوں کے ساتھ صرف 17 گیندوں پر 32 رنز بنائے اور جیت کی امید کو زندہ کیا تھی کہ خود آؤٹ ہوگئے۔ آخری دو اوورز میں پشاور زلمی کو جیتنے کے لیے 33 رنز کی ضرورت تھی جب شعیب ملک نے 19 واں اوور سہیل تنویر کو تھمایا۔ انہوں نے آتے ہی ڈاسن کی اننگز کا خاتمہ کیا، پھر حماد اعظم کو صفر پر ہی دبوچ لیا اور اوور میں صرف دو رنز دے کر زلمی کو کامیابی سے کوسوں دور کردیا۔ محمد حفیظ تمام تر کوشش کے باوجود آخری اوور میں درکار 31 رنز نہ بنا سکے اور 56 رنز پر آؤٹ ہوگئے۔ پشاور زلمی مقررہ 20 اوورز میں 8 وکٹوں پر 164 رنز بنا سکے اور 19 رنز سے شکست کھا گئے۔

سہیل تنویر نے اپنے 4 اوورز میں صرف 13 رنز دیے اور تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ پولارڈ نے بھی تین وکٹیں لیں اور دو کھلاڑیوں کو محمد عرفان نے آؤٹ کیا۔ صہیب مقصود میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔

اب ملتان کا اگلا امتحان بدھ کو ہی ہے، جب انہیں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز سے کھیلنا ہے۔ اگر یہاں بھی ملتان نے کامیابی حاصل کرلی تو گیا ان کا کوالیفائرز تک پہنچنا یقینی ہو جائے گا البتہ دیگر ٹیموں کے لیے مشکل کھڑی ہو جائے گی۔ دیکھتے ہیں، اس بار ملتان کیا کرتا ہے؟