متعدد غیر ملکی کھلاڑیوں کا پاکستان آنے سے انکار

0 2,448

پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن کے پہلے مرحلے کے آخری مقابلے متحدہ عرب امارات میں جاری ہیں۔ لاہور قلندرز کے باہر ہو جانے کے بعد اب باقی ٹیمیں پلے-آف مرحلے میں پہنچنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور اسلام آباد یونائیٹڈ سب سے آگے ہیں جبکہ باقی ٹیموں ملتان سلطانز، پشاور زلمی اور کراچی کنگز کے درمیان بھی جدوجہد جاری ہے۔ ان میں سے ایک کو لاہور کے ساتھ واپسی کی راہ لینا پڑے گی۔

اب تک جتنے مقابلے کھیلے گئے ہیں، ان میں تمام ٹیموں کے غیر ملکی کھلاڑیوں نے نمایاں کارکردگی پیش کی ہے بلکہ کئی ٹیموں کا تو 'ایکس فیکٹر' ہی یہی غیر ملکی ہیں۔ لیکن اب جبکہ پلے-آف مرحلہ شروع ہونے والا ہے اور سب کو اپنے اہم ترین کھلاڑیوں کی ضرورت ہے، آہستہ آہستہ غیر ملکی کھلاڑیوں کی جانب سے پاکستان کا سفر کرنے انکار سامنے آ رہے ہیں جو نہ صرف ٹیموں بلکہ خود پی ایس ایل کے لیے اچھی خبر نہیں ہے۔

ان میں سے پہلا نام توقع کے عین مطابق انگلینڈ کے کھلاڑیوں کا ہے، جی ہاں! وہی کھلاڑی جو ابھی چند دن پہلے ہی نیوزی لینڈ کے دورے سے براہ راست متحدہ عرب امارات پہنچے ہیں۔ ٹی ٹوئنٹی کپتان ایون مورگن، اوپنر جیسن روئے، ایلکس ہیلز اور وکٹ کیپر سیم بلنگز نے کہہ دیا ہے کہ اگر ان کی ٹیمیں پلے-آف مرحلے تک پہنچیں تو وہ لاہور میں ہونے والے مقابلوں کے لیے دستیاب نہیں ہوں گے اور نہ ہی کراچی میں ہونے والا فائنل کھیلیں گے۔

ایون مورگن کراچی کنگز کے ساتھ ہیں یعنی پی ایس ایل میں ان کا سفر صرف دو میچز تک محدود رہے گا جبکہ ایلکس ہیلز اور سیم بلنگز اسلام آباد کے آخری تین میچز کھیلیں گے۔ جیسن روئے کوئٹہ کی نمائندگی کریں گے کہ جس کے صرف دو میچز باقی ہیں۔

کراچی اس وقت پوائنٹس ٹیبل پر تیسرے نمبر پر ہے اور اس کے اگلے مرحلے تک رسائی میں مورگن کا کردار اہم ہو سکتا ہے لیکن یہ اتنا بڑا مرحلہ نہیں۔ کراچی پہلے بھی دونوں سال پلے-آف تک پہنچا ہے، اصل مسئلہ ہے اس سے آگے یعنی فائنل تک جانا۔ اس کے لیے کراچی کو مڈل آرڈر میں مورگن جیسے بیٹسمین کی سخت ضرورت ہے۔

اسلام آباد تو ویسے ہی شاندار فارم میں جا رہا ہے اور مسلسل چار کامیابیوں کے بعد اپنے امکانات کو بھی چار چاند لگا چکا ہے۔ اس صورت حال میں ہیلز اور بلنگز کی آمد اسے ٹاپ پوزیشن تک لانے میں مدد دے گی، لیکن مسئلہ وہی کہ اس کے بعد کیا ہوگا؟ کیا ان دونوں کے علاوہ تمام کھلاڑی یونائیٹڈ کے ساتھ لاہور میں بھی ہوں گے یا پھر کراچی میں؟ اگر ایسا ہو اتو شاید اسلام آباد کو اتنا نقصان نہ ہو۔

کوئٹہ بھی اس وقت بہترین فارم میں ہے اور ان کی ٹیم کو جیسن روئے کی صورت میں ایک اچھا بیٹسمین ملا ہے لیکن آئندہ دو میچز کے بعد شاید گلیڈی ایٹرز اتنے مضبوط نہ رہیں کیونکہ ان کی بیٹنگ لائن کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جانے والے کیون پیٹرسن ہی نہیں بلکہ شین واٹسن بھی پاکستان آنے سے معذرت کر چکے ہیں ۔

کوئٹہ پچھلے سال فائنل کے لیے فیورٹ تھا لیکن تمام غیر ملکی کھلاڑیوں نے لاہور میں ہونے والے فائنل میں شرکت سے انکار کردیا تھا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پشاور زلمی باآسانی جیت گیا۔

اب ایک بار پھر کوئٹہ کو انہی حالات کا سامنا ہے۔ کیون پیٹرسن کی اہمیت کا اندازہ خود کپتان سرفراز احمد کو بھی ہے ، اسی لیے انہوں نے پیٹرسن کی روانگی کو بڑا نقصان قرار دیا ہے۔ تاہم ان کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے سرفراز نے کہا کہ گزشتہ سال ہم فائنل میں مؤثر کارکردگی پیش نہیں کر پائے لیکن اس مرتبہ گئے تو نہ آنے والے کھلاڑیوں کے عمدہ متبادل لائیں گے۔