کراچی کوالیفائر میں، ملتان باہر

0 1,089

پاکستان سپر لیگ 2018ء کے پہلے مرحلے کے آخری مقابلے میں کراچی کنگز نے فیورٹ اسلام آباد یونائیٹڈ کو باآسانی 7 وکٹوں سے شکست دے کر نہ صرف پلے-آف مرحلے میں جگہ بنا لی ہے بلکہ ملتان سلطانز کو بھی باہر کردیا ہے۔ اب پاکستان سپر لیگ کا اگلا مرحلہ ایک مرتبہ پھر کراچی کنگز، اسلام آباد یونائیٹڈ، پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے درمیان کھیلا جائے گا۔ شارجہ میں 'فل ہاؤس' تھا جہاں کراچی کے گیندبازوں بالخصوص عثمان شنواری نے شاندار باؤلنگ کی اور محمد عرفان جونیئر اور شاہد خان آفریدی نے ان کا بہترین ساتھ دیا اور یوں اسلام آباد کی تگڑی بیٹنگ لائن کو مکمل طور پر بے بس کردیا جو صرف 124 رنز پر آل آؤٹ ہو گیا۔ کراچی نے یہ ہدف صرف تین وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا اور یوں پوائنٹس ٹیبل پر دوسرے نمبر پر آ گیا۔ یعنی کوالیفائر کراچی اور اسلام آباد کے درمیان ہوگا جبکہ پشاور اور کوئٹہ ایلی منیٹر میں کھیلیں گے۔

اس مقابلے میں ٹاس کراچی کے کپتان ایون مورگن نے جیتا اور اسلام آباد کو پہلے بلے بازی کا موقع فراہم کیا۔ یہ فیصلہ کراچی کی کامیابی کی جانب پہلا قدم ثابت ہوا۔ لیوک رونکی کی عدم موجودگی میں جے پی دومنی اور ایلکس ہیلز نے اننگز کا آغاز کیا لیکن عثمان شنواری کی ہیبت میں اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے جنہوں نے صرف 4 رنز پر دومنی کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔ دوسرے اوپنر کو محمد عرفان جونیئر نے اپنی ہی گیند پر کیچ پکڑ کر واپسی کی راہ دکھا دی۔ بس یہیں سے مقابلہ کراچی کی گرفت میں آ گیا۔ اوپنرز کے جلد آؤٹ ہوجانے کی وجہ سے مصباح الحق خود میدان میں آئے لیکن ایک مرتبہ بھی سکون سے نہیں رہے۔ متعدد بار آؤٹ ہوتے ہوتے بچے یہاں تک کہ چیڈوک والٹن کے ساتھ ان کی 29 رنز کی معمولی شراکت داری شاہد آفریدی کے ہاتھوں تمام ہوئی۔ "لالا" نے مصباح کا محتاط اور سہما ہوا روپ بھانپ لیا تھا اور ایک گگلی پر انہوں مصباح کی وکٹیں بکھیر دیں۔ یہاں بھی انہوں نے اپنے سابق کپتان کا احترام ملحوظ خاطر رکھا اور بازوں کو فضا میں بلند کرکے اپنا روایتی جشن منانے سے عین پہلے رک گئے۔

اس کے بعد "لالا" نے والٹن کو آؤٹ کیا۔ 19 اور 21 رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد یہ دونوں بلے باز لوٹے اور حسین طلعت، شاداب خان، فہیم اشرف، ظفر گوہر اور اسٹیون فن سے بھی کچھ خاص نہ ہو سکا یہاں تک کہ 19 ویں اوور کے خاتمے کے ساتھ ہی اسلام آباد کی اننگز بھی تمام ہوئی۔ آصف علی نے سخت دباؤ میں البتہ 34 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی لیکن اسکور 124 رنز سے آگے نہ بڑھ سکا۔ کراچی کی طرف سے عثمان شنواری نے 4اور شاہد آفریدی اور محمد عرفان جونیئر نے دو، دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ عثمان نے اپنے 4 اوورز میں صرف 17 رنز دیے تھے۔

آسان ہدف کے تعاقب میں خرم منظور اور جو ڈینلی میدان میں اترے لیکن کوئی بڑی شراکت داری قائم نہ کر سکے۔ چوتھے اوور میں خرم منظور کے 15 رنز پر آؤٹ ہوتے ہی اوپنرز کی جوڑی ٹوٹ گئی۔ بابر اعظم اور ڈینلی نے مجموعے میں 36 رنز کا اضافہ کیا اور اسکور کو 69 تک پہنچایا تو ڈینلی کی باری آ گئی، جنہوں نے خود بھی 36 رنز ہی بنائے۔ کپتان مورگن آئے اور صرف دو رنز کے مہمان ثابت ہوئے۔ اس نازک مرحلے پر بابر اعظم اور کولن انگرام سے اپنے اینڈ سنبھالے اور بغیر کسی غیر ذمہ داری کا ثبوت دیے، کسی وکٹ کے نقصان کے، کراچی کی نیّا پار لگائی اور ملتان کی تمام خوش فہمیوں کا خاتمہ کردیا جو اس امید پر تھا کہ کراچی کو یہاں شکست ہوگی اور وہ اگلے مرحلے میں چلا جائے گا۔ بابر اور انگرام نے بالترتیب 31 اور 29 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلیں۔

7 وکٹوں کی اس کامیابی کے ساتھ کراچی کے پوائنٹس 11 ہوگئے اور وہ ٹیبل پر اسلام آباد کے بعد سب سے زیادہ پوائنٹس لینے والی ٹیم بن گیا۔ یہی دونوں ٹیمیں اتوار کو دبئی میں ہونے والے کوالیفائر میں حصہ لیں گی جہاں جیتنے والی ٹیم 25 مارچ کو کراچی میں ہونے والے فائنل کے لیے کوالیفائی کرے گی۔ البتہ شکست خوردہ پہلے ایلی منیٹر کے فاتح کا انتظار کرے گی، جو پشاور یا کوئٹہ میں سے کوئی ایک ہوگا اور پھر اس سے دوسرے ایلی منیٹر میں لاہور میں ہی مڈبھیڑ کرے گی اور خود کو فائنل کے لیے اہل بنائے گی۔

عثمان شنواری کو اس میچ میں بہترین باؤلنگ پر مرد میدان کا اعزاز ملا۔ اس کے ساتھ ہی وہ 14 شکار کے ساتھ سب سے زیادہ وکٹیں لینے والوں میں دوسرے نمبر پر آ گئے ہیں۔ اسلام آباد کے فہیم اشرف 16 وکٹوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہیں۔ دیکھتے ہیں اگلے مقابلے میں کون آگے نکلتا ہے اور کون پیچھے رہ جاتا ہے۔