بھارت کسی بھی ٹیم کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتا ہے؛ لکشمن

1 1,026

بھارت کے تجربہ کار بلے باز وی وی ایس لکشمن نے کہا ہے کہ عالمی نمبر ایک بھارت کسی بھی ٹیم کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتا ہے اور انگلستان کے خلاف 4 ٹیسٹ میچز کی صورت میں کانٹے کا مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔

شاندار کیریئر ریکارڈ کے حامل لکشمن آج تک انگلستان کے خلاف سنچری نہیں بنا پائے

انہوں نے کہا کہ انگلستان نے حال ہی میں شاندار کارکردگی دکھائی ہے جس نے آسٹریلیا کو اس کی سرزمین پر ایشیز میں بدترین شکست سے دوچار کیا، جو کسی بھی ٹیم کے لیے بہت بڑی کامیابی ہے۔ ساتھ ساتھ انگلستان اچھی فارم میں بھی ہے اس لیے بھارت اور اس کے درمیان بہت دلچسپ اور کانٹے دار سیریز ہوگی۔

لکشمن نے کہا کہ بھارت کی توجہ گزشتہ چند سالوں میں بیرون ملک اعلی کارکردگی دکھانے کے سلسلے کو برقرار رکھنے پر مرکوز ہے۔

سمرسیٹ کے خلاف واحد پریکٹس میچ میں بلے بازی اور گیند بازی دونوں میں بری طرح ناکامی کے باوجود لکشمن کا کہنا ہے کہ اگر بھارتی ٹیم اپنی صلاحیتوں کے مطابق کھیلے تو وہ دنیا کی کسی بھی ٹیم کو شکست دے سکتی ہے اور ہم نے حال ہی میں اسے ثابت بھی کر دکھایا ہے۔

لکشمن نے انگلستان کے باؤلنگ اٹیک کو سراہا اور کہا کہ انگلستان ایک متوازن ٹیم ہے۔ انہوں نے کہا کہ انگلش باؤلنگ اٹیک کا ہر رکن فتح گر کھلاڑی ہے۔ تاہم بھارت بھی کسی حد تک متوازن سائیڈ کہی جا سکتی ہے خصوصاً ہماری بلے بازی بہت مضبوط ہے۔ تاہم ہمارے گیند باز بھی باصلاحیت ہیں، ظہیر خان اور ہربھجن سنگھ کی صورت میں ہمیں تجربہ کار باؤلرز میسر ہیں جو میچ جتوانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

لکشمن نے کہا کہ ان کی نظریں لارڈز میں کھیلے جانے والے پہلے ٹیسٹ میں سنچری اسکور کرنے پر مرکوز ہیں جہاں بھارت آج تک کوئی ٹیسٹ میچ نہیں جیت پایا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی انگلستان میں سنچری اسکور نہیں کی، اس لیے میری کوشش ہے کہ لارڈز میں سنچری اسکور کر کے بھارت کو ایک تاریخی فتح سے ہمکنار کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ میں مثبت رویے کے ساتھ ہر میچ کے لیے میدان میں اتروں گا، گزشتہ چار سال سے میں اپنی کرکٹ کا بھرپور لطف اٹھا رہا ہے۔

تاریخ میں گھر کے شیر کہلانے والے بھارت کا بیرون ملک حالیہ ریکارڈ بہت اچھا ہے۔ بھارت ابھی ابھی ویسٹ انڈیز کو 1-0 سے زیر کرنے کے بعد انگلستان پہنچا ہے۔ جبکہ رواں سال کے آغاز میں اس نے جنوبی افریقہ کے خلاف اسی کی سرزمین پر سیریز 1-1 سے برابر کھیلی جبکہ آسٹریلیا میں بھی سیریز برابری کی بنیاد پر ختم ہوئی۔ 2007ء کے دورۂ انگلستان میں بھارت نے 1-0 سے کامیابی حاصل کی تھی۔

لکشمن نے کہا کہ 2002ء میں انگلستان کے خلاف اسی کی سرزمین پر سیریز برابر کھیل کر بھارت نے اعتماد حاصل کیا جبکہ اس سے قبل ویسٹ انڈیز کے خلاف فتح بھی اہم تھی۔ ان سیریز کے علاوہ 2003ء میں آسٹریلیا کے خلاف سیریز نے بھارت کے اس ذہن کو بالکل بدل کر رکھ دیا کہ وہ غیر ملکی سرزمین پر اچھا کھیل پیش نہیں کر سکتی۔

کیریئر ریکارڈ کے مقابلے میں انگلستان کے خلاف لکشمن کی کارکردگی اتنی زیادہ نمایاں نہیں ہے۔ انہوں نے بغیر کسی سنچری کے محض 34 کی اوسط سے رنز بنائے ہیں

بھارت اور انگلستان کے درمیان ایک یادگار سیریز کا آغاز 21 جولائی سے لارڈز کے تاریخی میدان میں ہونے جا رہا ہے جہاں دونوں ٹیمیں تاریخ کے 2 ہزار اور آپس کے 100 ویں ٹیسٹ میں مدمقابل ہوں گے۔ یہ سب باتیں اس ٹیسٹ کو ایک یادگار مقابلہ بنانے جا رہی ہے اور اگر سچن ٹنڈولکر اپنے بین الاقوامی کیریئر کی 100 ویں سنچری بھی وہیں بناتے ہیں اور بھارت پہلی بار لارڈز میں فتح بھی حاصل کر لیتا ہے تو یہ میچ تاریخ میں امر ہو سکتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ لکشمن اس میچ میں سنچری جڑ کر انگلستان کے خلاف اپنے ریکارڈ کو بہتر بنا پاتے ہیں یا نہیں۔