آخری اوور میں 23 رنز، کوئٹہ پھر بھی نہ جیت پایا

0 1,142

پاکستان سپر لیگ میں پلے-آف مرحلے کا مقابلہ ہو، پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز آمنے سامنے ہوں اور سنسنی خیزی کی تمام حدود نہ ٹوٹ جائیں؟ ایسا ممکن نہیں۔ ایک مرتبہ پھر دونوں کے مقابلے کا فیصلہ ایک رن سے ہوا لیکن کامیابی نے اس بار پشاور کے قدم چومے ہیں، لگتا ہے کہ قذافی اسٹیڈیم ان کو بھا گیا ہے۔ گزشتہ پی ایس ایل کے فائنل میں جب دونوں ٹیمیں یہاں مقابل آئی تھیں تو بھی پشاور جیتا تھا اور پہلے ایلی منیٹر میں بھی ایسا ہی ہوا، لیکن انور علی ہیرو بنتے بنتے رہ گئے جنہوں نے آخری اوور میں درکار 25 رنز کے لیے تین چھکے اور ایک چوکا لگایا لیکن صرف ایک رن کی کمی کی وجہ سے کوئٹہ کو فتح یاب نہ کر سکے۔

مقابلے کا ٹاس جیتا کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد نے اور ابر آلود کی موسم کی وجہ سے پشاور کو کھیلنے کی دعوت دی۔ اوپنرز کامران اکمل اور آندرے فلیچر کو محمد نواز اور میر حمزہ نے جلد میدان بدر کردیا۔ جن کے بعد بارش سے متاثرہ مقابلے میں تمیم اقبال اور محمد حفیظ جیسے تجربہ کاروں نے محاذ سنبھالا اور مجموعے کو نصف سنچری کروائی۔ حفیظ 25 اور تمیم 27 رنز بنانے کے بعد پے در پے آؤٹ ہوئے۔ لیام ڈاسن اور سعد نسیم کی 28 رنز کی مختصر شراکت سعد کے آؤٹ ہونے کے ساتھ ختم ہوئی۔ یہاں مشکل حالات میں ڈاسن وکٹ پر ڈٹے رہے۔ دوسرے اینڈ بلے بازوں کا آنا جانا لگا ہوا تھا۔ عمید آصف 7، کپتان ڈیرن سیمی دو اور وہاب ریاض تیز رفتار 15 رنز بنا کر پویلین لوٹے لیکن ڈاسن نے تھیسارا پیریرا کے ایک اوور میں 21 رنز لوٹے اور صرف 35 گیندوں پر 4 چھکوں اور 6 چوکوں کی مدد سے 62 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ ان کی اننگز کی وجہ سے پشاور 157 رنز بنانے میں کامیاب ہوا۔ یہ ایسا اسکور تھا جہاں تک پشاور کو نہیں پہنچنا چاہیے تھا خاص طور پر راحت علی کی شاندار باؤلنگ کے بعد کہ جنہوں نے 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ اس مجموعے تک پہنچنے کا پورا سہرا ڈاسن کے سر بندھتا ہے۔

کوئٹہ نے ہدف کا تعاقب شروع کیا اور اسد شفیق کے ساتھ اس میچ کے لیے اپنے نئے متبادل کھلاڑی ٹام کوہلر کیڈمور کو بھیجا گیا۔ حسن علی نے دونوں کو زیادہ دیر نہیں ٹکنے دیا۔ اسد شفیق تو پہلی ہی گنید پر چلتے بنے اور اگلے اوور میں انہوں نے کوہلر کیڈمور کا بھی کام تمام کردیا۔ اس مشکل مرحلے پر محمد نواز اور کپتان نے عمدہ شراکت داری قائم کی اور مجموعے کو 80 تک پہنچا دیا۔ کوئٹہ بہترین پوزیشن میں آ چکا تھا، اسے 11 اوورز میں صرف 79 رنز کی ضرورت تھی اور آٹھ وکٹیں باقی تھیں۔ تب ثمین گل نے دو مسلسل گیندوں پر محمد نواز اور سرفراز احمد کو آؤٹ کرکے تہلکہ مچا دیا۔ جیسے شاٹس کھیل کر دونوں نے وکٹیں دیں، درحقیقت یہی وہ 'ٹرننگ پوائنٹ' تھا جہاں سے آہستہ آہستہ مقابلہ کوئٹہ کے ہاتھزں سے نکلتا چلا گیا۔ محمود اللہ اور رائلی روسو نے اسکور کو 116 کے ہندسے تک پہنچایا تو عمید آصف نے ایک ہی اوور میں دونوں کو آؤٹ کرکے میچ مکمل طور پر پشاور کے حق میں جھکا دیا۔ جارحانہ کھیل کھیلنے والے تھیسارا پیریرا اور انور علی وکٹ پر تھے اس لیے موہوم سی امید تھی لیکن پیریرا کے آؤٹ ہونے کے بعد اس کا بھی خاتمہ ہو گیا۔

آخری اوور میں کوئٹہ کو جیتنے کے لیے 25 رنز کی ضرورت تھی جو ناممکن تھے لیکن انور علی نے منظرنامہ ہی بدل دیا۔ ڈاسن کی جانب سے پھینکے گئے آخری اوور میں انور علی نے ابتدائی پانچ گیندوں پر تین چھکے اور ایک چوکا لگا کر سنسنی پھیلا دی۔ آخری گیند پر جب کوئٹہ کو تین رنز کی ضرورت تھی تو ان کا لگایا گیا شاٹ عمید آصف کیچ نہ کر پائے لیکن فوری طور پر تھرو پھینک کر انہوں نے دوسرا رن مکمل نہیں کرنے دیا۔ یوں آخری گیند پر کوئٹہ مقابلہ ٹائی بھی نہ کر پایا اور صرف ایک رن سے شکست کھا گیا۔

انور علی 14 گیندوں پر 28 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے اور ہیرو بنتے بنتے رہ گئے۔ حسن علی کو 21 رنز کے عوض دو اہم ترین وکٹیں لینے پر میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا۔

اب پشاور زلمی کو اسی میدان پر کراچی کنگز کا مقابلہ کرنا ہے۔ یہ مقابلہ بھی ناک آؤٹ ہوگا، جو جیتا وہ 25 مارچ کو کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں اسلام آباد یونائیٹڈ کا مقابلہ کرے گا جبکہ شکست خوردہ باہر ہو جائے گا۔