آسٹریلوی کھلاڑی بال ٹمپرنگ کرتے پکڑا گیا
آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے درمیان کانٹے دار ٹیسٹ سیریز دنیا کی دو بہترین ٹیموں کا مقابلہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس میں جذبات بھی عروج پر ہیں۔ ہر قیمت پر جیتنے کی کوشش کھلاڑیوں کو کس مقام تک لے آتی ہے، اس کا اظہار نیولینڈز، کیپ ٹاؤن میں جاری تیسرے ٹیسٹ میں ہو گیا ہے جہاں میدان میں نصب کیمروں نے پایا ہے کہ آسٹریلیا کے اوپنر کیمرون بین کرافٹ اپنی جیب میں ریگ مال چھپا کر لائے تھے تاکہ گیند کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کریں اور یوں ان کے باؤلرز سوئنگ حاصل کرکے حریف بلے بازوں کی وکٹیں لے پائیں۔
وڈیو میں دیکھا گیا کہ گیند کو چمکاتے ہوئے ایک چھوٹی پیلے رنگ کی چیز بین کرافٹ کے ہاتھوں میں تھی۔ انہیں یہ چیز جیب سے نکالتے اور اپنی پینٹ کے اندر رکھتے ہوئے بھی کیمرے نے صاف دکھایا۔ وڈیو ظاہر کرتی ہے کہ وہ گیند کی کھردری جانب اس چیز کو رگڑ رہے تھے، جبکہ دوسرے حصے کو چمکا رہے تھے۔ کرکٹ قوانین کے مطابق آپ گیند کو چمکا تو سکتے ہیں لیکن اس کے کسی بھی حصے کو جان بوجھ کر خراب کرنے کی کوشش غیر قانونی ہے۔
اس کا علم ہونے پر میدان میں موجود امپائروں نائجل لونگ اور رچرڈ النگ ورتھ نے بین کرافٹ کو طلب کیا ، لیکن نہ انہوں نے گیند تبدیل کی اور نہ ہی آسٹریلیا پر پنالٹی کے پانچ رنز لگائے ، جو عموماً غیر قانونی طریقے سے گیند کی ہیئت تبدیل کرنے پر لگائے جاتے ہیں۔ جب امپائروں نے بین کرافٹ سے پوچھا تو انہوں نے ایک بڑا سیاہ رنگ کا کپڑا دکھایا اور پیلے رنگ کی وہ چھوٹی سی چیز ظاہر نہیں کی جو انہوں نے اپنی پینٹ میں چھپائی تھی۔
جنوبی افریقی اور آسٹریلوی دونوں کمنٹیٹرز نے بین کرافٹ کی حرکتوں کو مشکوک قرار دیا۔ کمنٹری کے دوران سابق جنوبی افریقی کپتان گریم اسمتھ نے حیرت کا اظہار کیا کہ امپائروں نے گیند تبدیل نہیں کی اور کہا کہ "میری رائے میں انہوں نے گیند کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی ہے اور اس پر کوئی دوسری چیز استعمال کی ہے۔ ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ریگ مال ہے۔ اگر واقعی یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ آسٹریلیا کے کپتان اسٹیو اسمتھ اور کوچ ڈیرن لیمن سے بھی سوال کرنا چاہیے۔ اس وقت بہت سے سوالات ہیں جن کا جواب آسٹریلیا کے لیے دینا ضروری ہے۔ یہ تو بالکل واضح ہے کہ وہ گیند کے ساتھ کچھ کر رہے اور امپائروں کو اس حوالے سے کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔"
دوسری جانب سابق آسٹریلیا کھلاڑی شین وارن نے کہا کہ ایسا نہیں لگتا کہ بین کرافٹ نے کپتان اور کوچ کے علم میں لائے بغیر یہ حرکت تن تنہا کی ہوگی۔ آپ کوئی بھی بیرونی چیز استعمال کریں اور اس سے گیند کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کریں تو اس معاملے پر سنجیدگی سے دیکھنا چاہیے کہ یہ کیا ہے اور یہ کیسے ہوا؟ اور اس معاملے پر صرف کیمرون بین کرافٹ کو ہی رگیدنا کافی نہیں۔ میرا نہیں خیال کہ انہیں نے اتنا بڑا قدم اٹھانے کا فیصلہ خود کیا ہوگا۔
کھیل کے تیسرے دن آسٹریلیا کے باؤلرز نے گیند سے کافی ریورس سوئنگ حاصل کیا، البتہ جنوبی افریقہ دوسری اننگز میں برتری لینے میں کامیاب ہو گیا۔ بال ٹمپرنگ کی باتیں سیریز میں ویسے ہی کافی اٹھ رہی تھیں، جہاں ریورس سوئنگ شروع سے موضوع بنا ہوا ہے۔ پورٹ ایلزبتھ میں ڈیوڈ وارنر کی انگلیوں پر لگی پٹیوں کی بات سامنے آئی، جن کا کہنا تھا کہ انگلیاں زخمی ہونے کی وجہ سے پٹیاں باندھے ہوئے ہیں جبکہ نیولینڈز میں پہلے روز آسٹریلیا کے فاسٹ باؤلر پیٹ کمنز کو گیند پر پاؤں رکھتے ہوئے دیکھا گیا تھا، گو کہ امپائروں کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ جان بوجھ کر نہیں کیا اور اس بار بھی انہوں نے نہ آسٹریلیا پر پنالٹی لگائی اور نہ ہی گیند تبدیل کی۔
نیولینڈز، کیپ ٹاؤن کی وکٹ ڈربن اور پورٹ ایلزبتھ کے مقابلے میں زیادہ سبز ہے، یعنی گیند وکٹ پر ٹپہ کھانے کے بعد قدرتی طور پر جس طرح خراب ہوتی ہے، اس طرح نہیں ہو رہی۔
واضح رہے کہ گیند سے چھیڑ چھاڑ کے کئی واقعات حالیہ چند سالوں میں پیش آئے ہیں بلکہ خود جنوبی افریقہ کے کھلاڑی اس میں ملوث رہے ہیں جیسا کہ موجودہ کپتان فف دو پلیسی، جو پاکستان کے خلاف ایک مقابلے کے دوران گیند کو اپنے ٹراؤزر کی زپ سے رگڑتے ہوئے پکڑے گئے تھے۔ جرمانہ تو لگا، لیکن جنوبی افریقہ کی باؤلنگ کی وجہ سے پاکستان یہ میچ ضرور ہار گیا۔