آسٹریلیا کی قیادت کے پانچ مضبوط امیدوار

0 1,378

بال ٹیمپرنگ معاملے پر آسٹریلوی کپتان اسٹیون اسمتھ اور نائب کپتان ڈیوڈ وارنر کے مستعفی ہوجانے کے بعد نئے قائد کی تلاش شروع ہو چکی ہے۔ اس تنازع پر نہ صرف اسمتھ کو قیادت سے ہاتھ دھونا پڑے بلکہ انہیں بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی جانب سے ایک ٹیسٹ میچ کی پابندی کا بھی سامنا ہے۔ جنوبی افریقہ کے خلاف آئندہ ٹیسٹ میں آسٹریلوی قیادت کے لیے پانچ مضبوط امیدوار یہ ہیں:

ٹم پین

33 سالہ ٹم پین آسٹریلوی وکٹ کیپر ہیں جنہیں تحمل مزاج بلے بازی کے باعث پہچانا جاتا ہے۔ جنوبی افریقہ کے خلاف آخری ٹیسٹ میں جُزوقتی کپتان کے لیے اُن کا نام سر فہرست ہے۔ انہوں نے 2009ء میں پہلی مرتبہ بریڈ ہیڈن کی جگہ وکٹوں کے پیچھے ذمہ داریاں سنبھالیں تاہم مختلف مواقع پر زخمی ہوجانے کے باعث وہ ٹیم سے اندر باہر ہوتے رہے۔ حتیٰ کہ 2010 میں بھارت کے خلاف ٹیسٹ میں انہوں نے 92 اور 59 رنز کی اننگز کھیلی تاہم انجری مسائل کا شکار ہو کر انہیں باہر بیٹھنا پڑا۔اب وہ اسمتھ کی جگہ جنوبی افریقہ کے دورے پر قائم مقام کپتان بھی ہیں۔

مچل مارش

آل راؤنڈر کی عمر صرف 26 سال ہے اس لیے انہیں طویل مدت تک کے لیے کپتان بنائے جانے کا امکان زیادہ ہے۔ وہ اس سے قبل مغربی آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم کی قیادت کرتے ہوئے بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے ہیں۔ طویل قامت آسٹریلوی گیند باز کو 2015ء میں شین واٹسن کی جگہ ٹیم میں شامل کیا گیا گیا تھا۔ انہیں 2014ء میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ ڈیبیو کرنے کے موقع ملا جہاں انہیں بطور تیز گیند شامل کیا گیا تھا تاہم انہوں نے ڈیبیو ٹیسٹ میں 87 اور 47 رنز کی اننگز کھیل کر خود کو آل راؤنڈر ثابت کیا۔

عثمان خواجہ

پاکستانی نژاد آسٹریلوی بلے باز عثمان خواجہ بھی اس دوڑ میں شامل ہیں۔ یہ 2015ء میں دورہ بھارت کے دوران آسٹریلیا اے کی قیادت بھی انجام دے چکے ہیں۔ ان کی قائدانہ صلاحتیوں سے متاثر ہو کر کوئنز لینڈ کی قیادت بھی انہیں سونپی گئی۔ یاد رہے کہ عثمان کو 2011ء میں ایشیز کے دوران رکی پونٹنگ کے متبادل بلے باز کے طور پر شامل کیا گیا تھا اور وہ کرکٹ میدانوں میں آسٹریلیا کی نمائندگی کرنے والے پہلے مسلمان کھلاڑی ہیں۔

پیٹ کمنز

رواں سال کے آغاز پر سابق کپتان کی جانب سے جس کھلاڑی کو قائم مقام کپتان تجویز کیا گیا، وہ یہی پیٹ کمنز تھے۔ انہوں نے 2011ء میں صرف 18 سال کی عمر میں جنوبی افریقہ کے خلاف شاندار ٹیسٹ ڈیبیو کیا اور 7 وکٹیں حاصل کر کے اپنی ٹیم کی فتح میں کلیدی کردار ادا کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ جنوبی افریقہ کے خلاف حالیہ سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میں بھی 7 وکٹیں حاصل کر پائے تاہم اس میچ میں آسٹریلیا کو ہزیمت آمیز شکست سے دوچار ہونا پڑا۔ ان کی فٹنس راہ میں آڑے آ سکتی ہے، جس کی وجہ سے مستقل آسٹریلیا کے لیے کھیل پاتے۔

مائیکل کلارک

اسمتھ سے قبل آسٹریلیا کی قیادت کرنے والے مائیکل کلارک نے 2015ء میں ٹیسٹ کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا تھا۔ تاہم حالیہ بھونچال کے بعد ان سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ وہ ریٹائرمنٹ کا فیصلہ واپس لے کر ایک مرتبہ پھر دوبارہ ذمہ داریاں سنبھالیں۔ ریٹائرمنٹ سے قبل کلارک 115 ٹیسٹ میں آسٹریلیا کی نمائندگی کرچکے تھے۔