آئی پی ایل نہیں کھیلوں گا، پی ایس ایل عزیز ہے: شاہد آفریدی

0 1,231

"حتی کہ اگر مجھے بلایا تو بھی میں آئی پی ایل کے لئے نہیں جاؤں گا، میرا پی ایس ایل سب سے بڑا ہے اور وہ وقت دور نہیں جب یہ آئی پی ایل کو پیچھے چھوڑ دے گا، میں پی ایس ایل سے بہت لطف اندوز ہو رہا ہوں، مجھے آئی پی ایل کی ضرورت نہیں ہے۔ میں اس میں دلچسپی نہیں رکھتا اور نہ کبھی تھی۔" یہ الفاظ ہیں ہر دلعزیز لالہ شاہد آفریدی کے۔ جب ان سے پی ایس ایل اور آئی پی ایل میں موازنہ کرنے کا کہا گیا اور آئی پی ایل میں شمولیت کی خواہش کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے یہ جوابات دیے۔

پاکستان اور انڈیا کرکٹ سمیت ہر میدان میں روایتی حریف ہیں اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ اب جبکہ پاکستان سپر لیگ کا تیسرا ایڈیشن توقعات سے بڑھ کر کامیاب ہوا ہے تو انڈین مینجمنٹ کے حسب روایت پسینے چھوٹنا شروع ہو گئے ہیں۔

یاد رہے کرکٹ کو تجارتی انداز سے چلانے کا آئیڈیا انڈیا کے نامور فراڈیے للت مودی کا تھا۔ اس سوچ پر سب سے پہلے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) آغاز ہوا، اس کے دیکھا دیکھی بنگلہ دیش پریمیئر لیگ (بی پی ایل)، اور پھر کیریبین پریمیئر لیگ (سی پی پی) کا آغاز ہوا۔ سب سے آخر میں پاکستان سپر لیگ (آئی پی ایل) نے ٹی 20 لیگ میں قدم رکھا۔

ہر گزرتے سیزن کے ساتھ پی ایس ایل زیادہ مضبوط اور مقبول ہوتی جا رہی ہے۔ اب تو پی ایس ایل آہستہ آہستہ پاکستان منتقل ہونا شروع ہو گیا ہے بلکہ اس نے بین الااقوامی کرکٹ کے دروازے کھولنے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ ایسے میں بھارت کی پریشانی یقینا بجا ہے کیونکہ پی ایس ایل کی اتنی غیر معمولی کامیابی سے آئی پی ایل کے اس دعوی کو شدید دھچکا پہنچا ہے کہ اپنی سرزمین پر کھیلی جانے والی واحد آئی پی ایل ہے جس کی چھتری تلے ہر ملک کا کھلاڑی کھیل رہا ہے۔

اب تو پاکستان سپر لیگ میں بھی تقریبا ہر بڑے ملک کا کھلاڑی کھیل رہا ہے اور اکثر نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ اگر آئی پی ایل اور پی ایس ایل کے وقت ہی کروانے کی کوشش کی گئی تو ہم پی ایس ایل کو ترجیح دیں گے۔ جبکہ روی بوپارا، عمران طاہر اور ڈیون اسمتھ نے پی ایس ایل کے معیار کی دل کھول کر تعریف کی ہے اور کہا ہے کہ پی ایس ایل جیسا باولنگ اور فیلڈنگ کا معیار دنیا کی کسی لیگ میں نہیں ہے اور بلے بازی کا معیار بھی بہتر ہوتا جا رہا ہے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور کوچ وقار یونس نے ٹی 20 فارمیٹ میں پاکستانی دستے کے نمبر ون آنے کے متعلق بات کرتے ہوئے آئی پی ایل کی خوب کلاس لی اور کہا کہ "پاکستان نمبر ون بنا ہی اس لیے ہے کیونکہ یہ کھلاڑی آئی پی ایل نہیں کھیلتے، آئی پی ایل نہ کھیلنے کی وجہ سے ہمارے کھلاڑیوں کے دماغ زمین پر ہیں اور وہ بین الاقوامی مقابلوں میں اعلی کارکردگی پیش کر رہے ہیں"