آئی سی سی کا 'ٹائم لیس ٹیسٹ' کی واپسی پر غور

1 1,111

ایک روزہ عالمی مقابلوں اور پھر ٹی ٹوئنٹی کے رنگا رنگ اور پرجوش کھیل نے جہاں شائقین میں بے پناہ مقبولیت حاصل کی وہیں اس تیز رفتار کرکٹ کے باعث ٹیسٹ مقابلوں میں لوگوں کی دلچسپی میں واضح کمی دیکھی گئی. یہی وجہ ہے کہ اب بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے ٹیسٹ کرکٹ کی کم ہوتی مقبولیت کو تسلیم کرتے ہوئے اسے بحال کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں.

انگلستان اور جنوبی افریقہ کے مابین 1939ء میں کھیلے گئے ٹائم لیس ٹیسٹ کا اسکور کارڈ (تصویر: کرک انفو)

لارڈز کرکٹ گراؤنڈ میں ہونے والے دو ہزار ویں ٹیسٹ کی تقریبات کا آغاز کرتے ہوئے آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ہارون لورگاٹ نے بھی ٹیسٹ کرکٹ میں شائقین کی عدم دلچسپی کا اعتراف کیا. انہوں نے کہا کہ آئی سی سی ٹیسٹ کرکٹ کی مقبولیت بحال کرنے کے لیے 'ٹائم لیس ٹیسٹ' کی واپسی پر غور کررہی ہے.

ہارون لورگاٹ نے بتایا کہ 2013ء میں چار بہترین ٹیسٹ ٹیموں کے مابین ٹیسٹ چیمپئن شپ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں چاروں بہترین ٹیموں براہ راست سیمی فائنل مقابلہ کھیلیں گی جبکہ فائنل مقابلے کو فیصلہ کن بنانے کے لیے اسے ٹائم لیس رکھنے کی تجویز بھی زیر غور ہے. ہارون لورگاٹ نے کہا کہ فائنل ٹیسٹ ڈرا ہونے کی صورت میں چیمپئن کا فیصلہ کرنے کیلئے آئی سی سی پہلی اننگزکی بنیاد پر نتیجہ نکالنے یا سب سے زیادہ رنز بنانیوالے کوفاتح قرار دینے کے ساتھ ساتھ فائنل کوٹائم لیس ٹیسٹ میں تبدیل کرنے پر بھی غور کر رہی ہے. انہوں نے امید ظاہر کی کہ 2013ء میں ہونے والی ٹیسٹ چیمپئن شپ سے اس طرز کھیل کو نئی زندگی ملے گی.

ٹائم لیس یعنی وقت کی قید سے آزاد طرز کا آخری ٹیسٹ تقریباَ 72 سال قبل مارچ 1939ء میں جنوبی افریقہ اور انگلستان کے خلاف کنگس میڈ، ڈربن میں کھیلا گیا تھا. اس مقابلے میں میزبان ٹیم نے پہلی اننگ میں 530 اور دوسری اننگ میں 481 رنز بنائے جس کے جواب میں مہمان ٹیم نے پہلی اننگ میں 316 اور دوسری اننگ میں 654 رنز بنائے تھے. اس ٹائم لیس ٹیسٹ میں دونوں ٹیموں نے مجموعی طور پر 680.3 اوورز میں 1982 رنز بنائے تاہم ٹیسٹ کرکٹ کا یہ طویل ترین میچ 10 روز جاری رہنے کے باوجود بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوا. سب سے مختصر ٹائم لیس ٹیسٹ آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کی ٹیموں کے مابین میلبورن کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلا گیا جو صرف دو روز جاری رہا.