جیمز فاکنر معاملہ، آخر ہوا کیا ہے؟

آسٹریلوی آل راؤنڈر کا پاکستان پر عدم ادائیگی کے الزام میں کتنی حقیقت ہے؟

0 1,000

پاکستان سپر لیگ کا ساتواں سیزن بھی مکمل ہونے والا ہے اور ان سات سالوں میں کبھی کسی کھلاڑی نے ادائیگی کے معاملات پر انگلی نہیں اٹھائی۔ لیکن آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے جیمز فاکنر نے آج ایک نیا ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کرنے والے فاکنر نے ہفتے کی دوپہر دو ٹوئٹس کیے جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان سپر لیگ اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی انتظامیہ نے ادائیگی کے حوالے سے اپنے وعدوں کا پاس نہیں کیا۔

اس مبینہ رویّے کو بنیاد بناتے ہوئے فاکنر کوئٹہ کو بیچ منجدھار میں چھوڑ کر وطن واپس چلے گئے ہیں اور ساتھ ہی کھلبلی مچ چکی ہے۔

اپنے ٹوئٹس میں فاکنر کا مزید کہنا تھا کہ میرے لیے یوں جانا بہت افسوس ناک ہے کیونکہ میں پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی میں مدد دینا چاہتا تھا کیونکہ یہاں بہت سے باصلاحیت نوجوان کھلاڑی ہیں اور تماشائی بھی پُر جوش ہیں۔ لیکن میرے ساتھ کیا گیا سلوک بورڈ اور پی ایس ایل دونوں کے لیے باعثِ رسوائی ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کا جوابی بیان

پاکستان کرکٹ بورڈ اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز انتظامیہ نے چند گھنٹوں بعد اس معاملے پر اپنی وضاحت پیش کی ہے۔ اپنے مشترکہ بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ جیمز فاکنر کے عدم ادائیگی یا بد سلوکی کے الزامات مکمل طور پر بے بنیاد ہیں۔

"پی سی بی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو جیمز فاکنر کے رویّے پر سخت مایوسی ہوئی ہے، جو 2021ء میں ابو ظبی میں کھیلے گئے پی ایس ایل کے مرحلے میں بھی شریک تھے۔ تمام شریک کھلاڑیوں کی طرح ان کا بھی بہت احترام کیا گیا۔"

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان سپر لیگ کے سات سال میں کبھی کسی کھلاڑی نے پی سی بی پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام نہیں لگایا۔ بلکہ تمام شریک کھلاڑیوں نے ہمیشہ پاکستانی بورڈ کے انتظامات اور رویّے کو سراہا ہے کہ جس نے ان کے قیام اور شرکت کو ممکنہ حد تک بہترین تجربہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 2016ء سے لے کر آج تک کئی کھلاڑی مسلسل پی ایس ایل کا حصہ بنتے آ رہے ہیں اور آج یہ لیگ جس مقام پر ہے، اسے پہنچانے میں اپنا کردار ادا کرتے رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم جیمز فاکنر کے ماضی کے رویّے پر تبصرہ نہیں کرتے کہ جس کی وجہ سے وہ پہلے بھی دیگر ٹیموں سے نکالے گئے ہیں۔ البتہ اس معاملے کی تفصیلات ضرور بتائی گئی ہیں، جن کے مطابق دسمبر 2021ء میں فاکنر کے ایجنٹ نے برطانیہ میں موجود ایک آف شور بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات بھیجیں تاکہ اس میں ادائیگی کی جائے۔ لیکن جنوری 2022ء میں فاکنر کے ایجنٹ نے آسٹریلیا کے ایک اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی بھیج دیں کہ رقم اس اکاؤنٹ میں بھیجی جائے جبکہ 70 فیصد ایڈوانس یعنی پیشگی ادائیگی پہلے والے اکاؤنٹ میں کی جا چکی تھی اور اس کی تصدیق خود فاکنر نے بھی کی تھی۔

باقی ماندہ 30 فیصد ادائیگی معاہدے کے تحت سیزن کے خاتمے کے 40 دن میں کی جانی تھی، جس پر اب غور کیا جا رہا ہے کہ وہ ادائیگی بھی کی جائے یا نہ جائے کیونکہ فاکنر نے معاہدے کی صریح خلاف ورزی کی ہے۔

مشترکہ بیان کے مطابق پیشگی ادائیگی ہو جانے اور اس کی تصدیق کرنے کے باوجود فاکنر کا کہنا تھا کہ انہیں آسٹریلیا والے اکاؤنٹ میں بھی رقم دی جائے، جس کا مطلب ہے کہ انہیں دو مرتبہ ادائیگی ہو۔ نہ صرف یہ بلکہ انہوں نے جمعے کو ملتان سلطانز کے خلاف میچ سے پہلے ٹیم انتظامیہ کو دھمکایا بھی اور اس مقابلے میں کھیلنے سے بھی انکار کر دیا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے جمعے کو ان سے ملاقات کی اور ان کے تمام تر ہتک آمیز رویّے کے باوجود معاملے کو سلجھانے کی کوشش کی لیکن انہوں نے اس اہم مقابلے میں کھیلنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ ان کی واپسی کے فوری انتظامات کیے جائیں۔ اس دوران پی سی بی ان کے ایجنٹ کے ساتھ بھی رابطے میں رہا کہ جو ان کے رویّے پر شرمندہ اور معافی کا طالب رہا۔

ہفتے کی صبح اپنی روانگی سے قبل فاکنر نے ہوٹل میں بھی غل غپاڑہ کیا اور توڑ پھوڑ کی، جس کے نتیجے میں انہیں نقصان کی ادائیگی بھی کرنا پڑی۔ بعد ازاں بورڈ کو اطلاعات بھی ملیں کہ انہوں نے ایئرپورٹ پر امیگریشن حکام کے ساتھ بھی بد تمیزی کی۔

اس صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ نے فاکنر کے آئندہ سپر لیگ میں شرکت پر پابندی عائد کر دی ہے۔

فاکنر کے  ناقص رویّے کی طویل تاریخ

ویسے پاکستان کرکٹ بورڈ نے تو نہیں بتایا کہ فاکنر کا ماضی کیا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ماضی میں فاکنر نے کئی ایسی حرکتیں کی ہیں جس پر انہیں سخت شرمندگی اٹھانی پڑی ہے۔ 2015ء میں مانچسٹر، انگلینڈ میں نشے میں دھت ہو کر ڈرائیونگ کرنے اور 2019ء میں ہم جنس پرستی پر مبنی پوسٹ کرنے سے لے کر حال ہی میں زخمی ہونے کی وجہ سے بگ بیش لیگ سے باہر کیے جانے پر ہنگامہ کرنے تک، ایسے کئی واقعات ہیں جو ان کے نظم و ضبط کے مسائل کو ظاہر کرتے ہیں۔ 2015ء میں تو ڈسپلن کی خلاف ورزی پر آسٹریلیا نے انہیں معطل بھی کر دیا تھا جبکہ نشے میں ڈرائیونگ کی وجہ سے ان کا ڈرائیونگ لائسنس بھی  دو سال کے لیے معطل کر دیا گیا تھا۔ لیکن اس مرتبہ پاکستان میں انہوں نے کئی حدیں پار کی ہیں، جس کی ایک وجہ تو شاید یہ ہو کہ ان کی حالیہ کارکردگی بہت مایوس کن رہی ہے اور دوسری یہ کہ انہوں نے غالباً پاکستان کو آسان ہدف سمجھا ۔ لیکن اس طرح کے واقعات کے بعد ان کے لیے دیگر لیگز میں کھیلنا بھی مشکل ہو جائے گا۔