ہیلز کی واپسی، پشاور زلمی کو اعزاز کی دوڑ سے باہر کر دیا

اسلام آباد یونائیٹڈ کے ہاتھوں زلمی کو 5 وکٹوں سے شکست

0 918

اسلام آباد یونائیٹڈ نے پشاور زلمی کے فیلڈرز کی "مہمان نوازی" کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے آخری اوور میں میچ جیت کر زلمی کو اعزاز کی دوڑ سے باہر کر دیا۔

پاکستان سپر لیگ سیزن 7 کے پہلے ایلیمنیٹر میں اُن ٹیموں کا مقابلہ تھا جو پے در پے فتوحات اور یکے بعد دیگرے شکستوں کا سامنا کر کے یہاں تک پہنچی تھیں۔ ایک طرف پشاور زلمی تھا جو مسلسل چار کامیابیوں اور بلند حوصلوں کے ساتھ میدان میں اترا تھا جبکہ دوسری جانب اسلام آباد یونائیٹڈ تھا کہ جس نے تین شکستیں کھا کر بڑی مشکل سے پلے آف مرحلے تک رسائی حاصل کی تھی۔ پوائنٹس ٹیبل پر تیسرے اور چوتھے مقام پر آنے کی وجہ سے اب دونوں کے لیے صورت حال ناک آؤٹ کی تھی۔

اسلام آباد نے ٹیم میں چھ تبدیلیاں کیں کیونکہ انہیں اہم ترین میچ سے پہلے کافی کمک مل چکی تھی۔ کپتان شاداب خان، حسن علی اور ایلکس ہیلز ٹیم میں واپس آ گئے۔ شاداب اور حسن دونوں زخمی ہو گئے تھے اور اس اہم مقابلے سے پہلے صحت یاب ہوئے جبکہ ایلکس ہیلز کووِڈ ببل کی سختیوں کی وجہ سے درمیان میں ہی ٹیم کا ساتھ چھوڑ گئے تھے لیکن انہیں نجانے کس طرح منا کر واپس لایا گیا ہے۔ ان تینوں کی واپسی سے یونائیٹڈ کے اسکواڈ میں کافی توازن آیا ہے، جو اس کی کامیابی کی اہم وجہ بھی بنا۔

دوسری جانب پشاور کا حال بھی مختلف نہیں تھا، بلکہ زیادہ ہی بُرا تھا۔ ان کے اہم کھلاڑی لیام لونگسٹن زخمی ہو کر باہر ہوئے، شرفین ردرفرڈ بچے کی پیدائش کی وجہ سے وطن لوٹ گئے، ثاقب محمود قومی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے چلے گئے تو بین کٹنگ کرونا وائرس کا شکار ہو کر ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئے۔ اتنے اہم کھلاڑیوں کے جانے سے پشاور ویسے ہی کمزور حیثیت سے ایلیمنیٹر میں پہنچا تھا۔

ٹاس پشاور زلمی نے جیتا اور پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا اور ویسا آغاز نہیں پا سکے کہ جس کی امید تھی۔ پاور پلے کے چھ اوورز میں صرف 46 رنز ہی بن پائے اور جب آدھی اننگز مکمل ہوئی، یعنی 10 اوورز ہوئے، تب بھی اسکور بورڈ پر صرف 67 رنز ہی موجود تھے۔

یہاں آخری 10 اوورز میں پشاور کو غیر معمولی کھیل پیش کرنے کی ضرورت تھی لیکن کامران اکمل کے 39 گیندوں پر 58 اور شعیب ملک کی نسبتاً سست 43 گیندوں پر 55 رنز کی اننگز بھی انہیں 169 رنز تک ہی پہنچا پائی۔

شعیب ملک نے بالکل ویسی ہی اننگز کھیلی، جیسی کوالیفائر میں لاہور کے خلاف ملتان کے کپتان محمد رضوان نے کھیلی تھی لیکن ہدف کا دفاع کرنا باؤلرز کا اور ان کی گیندوں پر پیدا ہونے والے مواقع کا فائدہ اٹھانا فیلڈرز کا کام تھا، جسے وہ اچھی طرح انجام نہیں دے پائے۔

پشاور کی اننگز کا واحد اچھا اوور وہ تھا جب 16 ویں اوور میں شعیب ملک اور حسین طلعت نے شاداب خان سے 21 رنز لوٹے تھے۔ زلمی کو ایسے مزید اوورز کی ضرورت تھی لیکن اسلام آباد نے یہ غلطی دوبارہ نہیں ہونے دی۔ خاص طور پر اننگز کا 19 واں اوور بہترین تھا جس میں فہیم اشرف نے صرف 5 رنز دیے اور پشاور 169 رنز تک ہی پہنچ پایا جو اسلام آباد کو روکنے کے لیے کافی ثابت نہیں ہوئے۔

اسلام آباد کی جانب سے حسن علی نے بہترین باؤلنگ کا مظاہرہ کیا اور اپنے 4 اوورز میں 30 رنز دے کر شعیب ملک سمیت تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ یوں انہوں نے اپنی واپسی کو ثابت کر کے دکھایا۔

اسلام آباد کی جوابی اننگز کے دوران پشاور زلمی کی باؤلنگ اور فیلڈنگ دونوں مایوس کُن تھیں۔ پہلی بار کھلائے گئے علی ماجد کی باؤلنگ پر شروع میں کئی مواقع نکلے لیکن کبھی وکٹ کیپر اسٹمپنگ کا موقع ضائع کر دیتے تو کبھی گیند فیلڈرز کے ہاتھوں میں آ کر نکل جاتی۔ ایلکس ہیلز دو مرتبہ آؤٹ ہوتے ہوتے بچے۔

ایک تو اتنے اہم میچ میں حریف کو موقع دینا، اور وہ بھی ایلکس ہیلز جیسے بلے باز کو؟ میچ کا فیصلہ تو اصل میں وہیں ہو گیا تھا۔ ہیلز نے 49 گیندوں پر 62 رنز کی شاندار اننگز کھیلی اور 14 اوورز تک پشاوری باؤلرز کے سینے پر مونگ دلتے رہے۔ ان کا ہر ہر شاٹ پشاور کو یاد دلاتا رہا کہ انہوں نے کتنی بڑی غلطی کی ہے۔

ویسے 13 ویں اوور میں جب اسٹریٹجک ٹائم آؤٹ لیا گیا تھا تو امید تھی کہ پانسہ پلٹ سکتا ہے۔ کوالیفائر میں بھی ایسا ہی ہوا تھا کہ اسٹریٹجک ٹائم آؤٹ کے بعد مقابلہ یکدم ملتان کے حق میں چلا گیا تھا۔ یہاں بھی کچھ ایسا ہونے ہی والا تھا۔ پشاور کے سلمان ارشاد نے دو اوورز میں دو خوبصورت ترین گیندوں پر ہیلز اور آصف علی کی وکٹیں حاصل کیں اور میچ کو برابری کی سطح پر لے آئے۔ پشاور زلمی کو ضرورت تھی دوسرے اینڈ سے کچھ ایسی ہی باؤلنگ کی، جو کسی نے نہیں کی۔

خود کپتان وہاب ریاض کی باؤلنگ انتہائی خراب رہی۔ انہوں نے اپنے 4 اوورز میں 52 رنز دیے۔ جب اسلام آباد کو دو اوورز میں 22 رنز کی ضرورت تھی، تب 19 ویں اوور میں وہاب ریاض نے تین وائیڈز پھینکیں اور اعظم خان سے چھکا بھی کھایا۔ جس کے بعد معاملہ آخری اوور میں 10 رنز پر آ گیا۔ بینی ہوول نے پہلی گیند پر اعظم خان کو تو آؤٹ کر دیا لیکن آنے والے بلے باز لیام ڈاسن کو نہیں روک پائے۔ انہوں نے بغیر کوئی لحاظ کیے، آتے ہی پہلی دونوں گیندوں پر ہی قصہ تمام کر دیا۔

فہیم اشرف نے نہ صرف باؤلنگ میں عمدہ کارکردگی دکھائی اور اپنے 3 اوورز میں صرف 15 رنز دے کر ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا بلکہ بعد میں بیٹنگ میں بھی فیصلہ کن ضربیں لگائیں۔ ان کے 13 گیندوں پر 19 رنز اور وہاب ریاض کو لگائے گئے ایک چوکے اور چھکے نے میچ کا رُخ اسلام آباد کے حق میں کیا۔ اسی بنیاد پر انہیں میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال یعنی چھٹے سیزن میں اسلام آباد اور پشاور کا مقابلہ ایلیمنیٹر 2 میں ہوا تھا، جہاں پشاور نے اسلام آباد کو 8 وکٹوں کی بھاری شکست دی تھی۔ ویسے تو کرکٹ میں "بدلہ" نامی کوئی شے نہیں ہوتی، لیکن اگر ہم مان لیں تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ آج یونائیٹڈ نے اُس میچ کا بدلہ لے لیا ہے۔

اب اسلام آباد جمعہ 25 فروری کو کوالیفائر کی شکست خوردہ ٹیم لاہور قلندرز سے کھیلے گا۔ ان میں سے جو جیتے گا وہ اتوار 27 فروری کو ٹرافی کے لیے دفاعی چیمپیئن ملتان سلطانز کا سامنا کرے گا۔