جنوبی افریقہ کا نہلے پہ دہلا، سیریز برابر

پہلا ٹیسٹ اننگز سے ہارنے کے بعد پروٹیز کی دوسرے ٹیسٹ میں 198 رنز کی کامیابی

0 1,000

نیوزی لینڈ اس وقت ٹیسٹ کرکٹ کی عالمی درجہ بندی (رینکنگ) میں دوسرے نمبر پر ہے لیکن جنوبی افریقہ نے اسے اُسی کے میدان پر ایک بڑی شکست دے کر سیریز برابر کر دی ہے۔

کرائسٹ چرچ میں کھیلے گئے سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ کی واپسی ناقابلِ یقین تھی۔ ناقابلِ یقین اس لیے کیونکہ وہ پہلا ٹیسٹ ایک اننگز اور 276 رنز کے مارجن سے ہارا تھا جو اس کی تاریخ کی دوسری بد ترین شکست تھی۔

[ریکارڈز] جنوبی افریقہ کی ناکامی اور بد ترین شکستوں پر ایک نظر

لیکن کرائسٹ چرچ پہنچتے ہی پروٹیز کے بھاگ کھل گئے۔ جہاں انہوں نے نہ صرف 198 رنز سے واضح کامیابی حاصل کی بلکہ نیوزی لینڈ کے خلاف کبھی کوئی ٹیسٹ سیریز نہ ہارنے کا اپنا ریکارڈ بھی برقرار رکھا ہے۔ جی ہاں! جنوبی افریقہ 1932ء سے لے کر آج تک نیوزی لینڈ کے خلاف کبھی کوئی سیریز نہیں ہارا یا تو کامیابی حاصل کی ہے، یا سیریز برابر ٹھیری ہے۔

خیر، ہیگلی اوول میں ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کرتے ہوئے جنوبی افریقہ نے 364 رنز بنائے تھے۔ اپنا محض دوسرا ٹیسٹ کھیلنے والے سیرل اروی کی سنچری سب سے نمایاں تھی۔ کپتان ڈین ایلگر کے ساتھ ان کی پہلی وکٹ پر ہی 111 رنز کی شراکت داری رہی، جو شاید اس عدد کی " نحوست" کی وجہ سے ختم ہوئی۔ ایلگر کا حصہ اس میں 41 رنز کا رہا۔

‏364 رنز میں دیگر نمایاں بلے باز آئیڈن مارکرم 42 رہے، جن کے ساتھ اروی نے مزید 88 رنز جوڑے۔ نویں وکٹ پر کیشو مہاراج اور مارکو یانسن کی 62 رنز کی ساجھے داری نے نیوزی لینڈ کو بہت زچ کیا۔

شاید یہی جھنجلاہٹ تھی کہ جواب میں نیوزی لینڈ کا آغاز ہی بدترین رہا۔ صرف 9 رنز پر دونوں اوپنرز کے آؤٹ ہو جانے کے بعد 91 رنز تک آدھی ٹیم میدان سے واپس آ چکی تھی۔ یانسن نے جہاں بلے بازی میں نیوزی لینڈ کو ناکوں چنے چبوائے، وہیں کاگیسو رباڈا کے ساتھ مل کر بلیک کیپس کی بیٹنگ لائن کو بھی بُری طرح متاثر کیا۔

ویسے چھٹی وکٹ پر کولن ڈی گرینڈہوم اور ڈیرل مچل کی سنچری پارٹنرشپ نہ ہوتی تو شاید نیوزی لینڈ اننگز کی فتح کے بعد اننگز کی شکست کھا لیتا۔ لیکن گرینڈ ہوم کی ناقابلِ شکست سنچری اور ڈیرل مچل کے 60 رنز نے معاملات سنبھالے اور نیوزی لینڈ کسی نہ کسی طرح 293 رنز تک پہنچ گیا۔ یہ 71 رنز کا خسارہ ضرور تھا لیکن شروع میں تو حالات تھے، اس سے تو کہیں بہتر تھا۔

برتری حاصل کرنے کے بعد جنوبی افریقہ کی دوسری اننگز ابتدا میں تو لڑکھڑا ہی گئی۔ پچھلی اننگز کے تینوں ہیروز یعنی اروی، ایلگر اور مارکرم 38 رنز تک پویلین لوٹ چکے تھے۔ لیکن یہاں لوئر مڈل آرڈر نے پچھلی اننگز کی ناکامی کی تلافی کر دی۔ راسی وان ڈیر ڈوسن کے 45 اور تمبا باووما کے 23 رنز نے اسکور کو تہرے ہندسے میں پہنچایا اور پھر وکٹ کیپر کائل ویرین نے فاتحانہ اننگز کھیلی۔ 187 گیندوں پر 136 رنز میں ایک چھکا اور 16 چوکے شامل تھے۔ ویان مولڈر 35 اور کاگیسو رباڈا 47 رنز نے ان کا بہترین ساتھ دیا۔ یہاں تک کہ 354 رنز 9 کھلاڑی آؤٹ پر پر جنوبی افریقہ نے اننگز ڈکلیئر کرنے کا اعلان کیا۔

‏426 رنز کے ایک غیر معمولی ہدف کے تعاقب میں نیوزی لینڈ کا حال تقریباً پہلی اننگز جیسا ہی تھا۔ رباڈا نے پہلے ہی اوور میں ول ینگ کو ٹھکانے لگایا اور اگلے اوور کی پہلی گیند ٹام لیتھم کے لیے واپسی کا پروانہ لے کر آئی۔ صرف ڈیون کونوی نے 92 رنز اور وکٹ کیپر ٹام بلنڈیل نے 44 رنز کے ساتھ کچھ مزاحمت کی۔ باقی کسی بلے باز کی اننگز 30 رنز تک بھی نہیں پہنچ پائی۔ پوری ٹیم 227 رنز پر ڈھیر ہو گئی اور جنوبی افریقہ نے ایک ناقابلِ فراموش فتح حاصل کر لی۔

اس اننگز میں رباڈا، یانسن اور مہاراج نے تین، تین شکار کیے اور باقی ایک وکٹ لوتھو سپاملا نے حاصل کی۔

رباڈا کو نہ صرف باؤلنگ بلکہ بیٹنگ میں بھی اپنے جوہر دکھانے پر میچ کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ ملا جبکہ میٹ ہینری مین آف دی سیریز قرار پائے۔