آج پاکستان کرکٹ تاریخ کا سیاہ ترین دن

‏2009ء میں آج ہی کے دن لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملہ ہوا تھا

0 955

آج 3 مارچ 2022ء ہے، یعنی پاک-آسٹریلیا تاریخی ٹیسٹ سیریز کی چاند رات۔ لیکن صرف 13 سال پہلے آج ہی وہ دن تھا جسے پاکستان کرکٹ تاریخ کا سیاہ ترین دن شمار کرنا چاہیے۔

یہ 3 مارچ 2009ء کی صبح تھی جب لاہور میں سری لنکن ٹیم پر دہشت گردوں نے حملہ کر دیا تھا۔ مہمان ٹیم کی حفاظت کرتے ہوئے چھ پاکستانی پولیس اہلکاروں نے اپنی جانیں دیں جبکہ دو راہ گیر بھی اس حملے میں اپنی جان سے گئے۔

یہ اپنی نوعیت کا واحد اور انوکھا واقعہ تھا کہ جس میں کسی کرکٹ ٹیم کو براہِ راست نشانہ بنایا گیا۔ نتیجہ وہی نکلا جو ہونا چاہیے تھا۔ پاکستان پر بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے مکمل طور پر بند ہو گئے۔

نائن الیون کے بعد سے پاکستان کے لیے ویسے ہی مسائل بڑھ گئے تھے۔ ابتدا میں تو جنگ سرحد پار پڑوسی ملک میں تھی، جس کی وجہ سے 2003ء سے 2007ء کے دوران پاکستان جنوبی افریقہ، بھارت، انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز سمیت مختلف ٹیموں کی میزبانی میں کامیاب ہو گیا بلکہ 2008ء میں ایشیا کپ کی میزبانی بھی کر لی۔ لیکن پھر معاملات سنگین ہوتے چلے گئے۔

بے نظیر بھٹو کی شہادت اور ممبئی دہشت گرد حملوں نے پاکستان کرکٹ پر پہلی بڑی ضرب لگائی۔ آسٹریلیا، ویسٹ انڈیز اور بھارت نے پاکستان کے دورے کرنے سے انکار کیا تو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے بھی پاکستان سے چیمپیئنز ٹرافی 2009ء کی میزبانی چھین لی۔

جو کسر رہ گئی تھی وہ 2009ء میں سری لنکا کے اِس دورے سے پوری ہو گئی۔ یہ دوسرے ٹیسٹ کا تیسرا دن تھا، جب صبح سویرے سری لنکا کی ٹیم ہوٹل سے قذافی اسٹیڈیم کی جانب روانہ ہوئی۔ لبرٹی چوک کے قریب نامعلوم دہشت گردوں نے اس قافلے پر فائر کھول دیے۔

بس ڈرائیور کی بے مثال بہادری اور پولیس اہلکاروں کے زبردست مقابلے کی وجہ سے مہمان ٹیم کے اراکین تو کسی بڑے نقصان سے بچ گئے، لیکن اس حملے نے اپنا اصل کام کر دیا تھا۔ یعنی پاکستان سے کرکٹ کا خاتمہ!

پاکستان نے اگلے چند سالوں میں بڑے کارنامے انجام دیے۔ مثلاً 2009ء میں ٹی ٹوئنٹی کا عالمی چیمپیئن بنا اور 2017ء میں چیمپیئنز ٹرافی جیتنے میں کامیاب ہوا، لیکن اس دوران ملک کے میدان ویران ہی رہے۔ کئی کھلاڑی ایسے تھے جنہوں نے اپنے پورے کیریئر میں پاکستان میں کوئی ٹیسٹ میچ نہیں کھیلا۔ مثلاً سعید اجمل کو ہی لے لیں، ان کے 35 ٹیسٹ میچز میں سے ایک بھی پاکستان میں نہیں تھا۔ پھر پاکستان کے لیے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز بنانے والے یونس خان 2009ء کے بعد آٹھ سال تک اپنی سرزمین پر کوئی ٹیسٹ نہیں کھیل پائے، ساتھ ہی کپتان مصباح الحق اور بہت سے دوسرے کھلاڑی بھی۔

‏2019ء میں یہ سری لنکا ہی تھا کہ جس نے ایک مرتبہ پھر ٹیسٹ کرکٹ کے لیے پاکستان کا رخ کیا۔ یہ بہت جرات مندانہ بلکہ تاریخی نوعیت کا فیصلہ تھا، جس کے ثمرات جلد ہی سامنے آنے لگے۔ 2020ء میں بنگلہ دیش اور 2021ء میں جنوبی افریقہ کی آمد سے پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ کی واپسی کی راہ ہموار ہوئی۔ گو کہ محدود اوورز کی کرکٹ 2015ء میں زمبابوے کی بدولت پاکستان میں واپس آ گئی تھی۔

امید ہے کہ رواں سال آسٹریلیا اور اس کے بعد نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے دوروں سے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ مکمل طور پر بحال ہو جائے گی۔