کراچی ٹیسٹ، ٹیم سلیکشن پر گہری نظریں

0 647

پاک-آسٹریلیا پہلا ٹیسٹ ویسے تو ڈرا ہوا لیکن حقیقت یہ ہے کہ آسٹریلیا کے لیے حالات زیادہ پریشان کُن ہیں۔ اس کی مشہورِ زمانہ باؤلنگ لائن 239 اوورز پھینک کر اور 728 رنز کھا کر بھی پاکستان کی صرف چار وکٹیں حاصل کر پائیں، بلکہ ان میں سے بھی ایک رن آؤٹ تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اسے باقی ماندہ دونوں ٹیسٹ میچز میں ذرا پھونک پھونک کر قدم رکھنے ہوں گے، خاص طور پر ٹیم کا انتخاب تو بہت سوچ سمجھ کر کرنا ہوگا۔

پنڈی ٹیسٹ کے پہلے ہی روز اندازہ ہو گیا تھا کہ آسٹریلیا سے ٹیم سلیکشن میں غلطی ہوئی ہے۔ یہ وہ وکٹ نہیں کہ اس پر تین فاسٹ باؤلرز کھلائے جائیں بلکہ یہاں نیتھن لائن کی مدد کے لیے ایک فُل ٹائم اسپنر ہونا چاہیے تھا۔ لیکن آسٹریلیا نے شاید راولپنڈی کی تاریخ دیکھتے ہوئے تین تیز باؤلرز کھلا لیے جن کا سامنا ایک ایسی وکٹ سے ہوا جو فیصل آباد کی بدنامِ زمانہ پچ کو بھی شرما گئی۔ اب ممکن ہے کہ اگلے مقابلے میں وہ دو اسپنرز کے ساتھ میدان میں اتریں یعنی مچل سویپسن کو کھلانے کا امکان موجود ہے۔

آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز کہتے ہیں کہ اس کا فیصلہ تو کراچی کی وکٹ دیکھ کر ہی ہوگا۔ اگر ضرورت پڑی تو وہاں دو اسپنرز کھلائیں گے اور امکان ہے کہ نیتھن لائن کے ساتھ دوسرے اسپنر سویپسن ہی ہوں گے۔

آسٹریلیا کے مقابلے میں پاکستان تین اسپنرز کے ساتھ میدان میں اترا اور یہی وجہ ہے کہ آسٹریلیا سے کہیں بہتر کارکردگی دکھائی۔ اس کے باؤلرز نے نہ صرف آسٹریلیا کو واحد اننگز میں آل آؤٹ کیا بلکہ اپنی ٹیم کو برتری بھی دلائی۔ ایسی وکٹ پر یہ کسی "کارنامے" سے کم نہیں تھا۔

بہرحال، سویپسن اب تک 51 فرسٹ کلاس میچز کھیل چکے ہیں اور 33.45 کے اوسط سے 154 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں یعنی ان کا ریکارڈ کچھ ایسا خاص نہیں ہے۔ پھر وہ آج تک کوئی ٹیسٹ نہیں کھیلے یعنی کراچی ٹیسٹ ان کا ڈیبیو ہو سکتا ہے۔

مچل سویپسن کا فرسٹ کلاس کیریئر

میچزوکٹیںبہترین باؤلنگ/اننگزاوسط‏5 وکٹیں/اننگز
511545/5534.554 مرتبہ

دوسری جانب پاکستان کے لیے ٹیم سلیکشن کے معاملات میں کچھ آسانی آ گئی ہے۔ حسن علی، فہیم اشرف اور حارث رؤف اب سلیکشن کے لیے دستیاب ہیں، لیکن کیا پاکستان انہیں کھلانا بھی چاہے گا؟ اور کس کو نکال کر ان کی جگہ کھلائے گا؟ یہ وقت آنے پر ہی پتہ چلے گا۔

ویسے نیشنل اسٹیڈیم وہی میدان ہے جہاں 1994ء کا وہ تاریخی ٹیسٹ ہوا تھا جسے مشہور امپائر ڈکی برڈ نے اپنے کیریئر کا سب سے شاندار مقابلہ قرار دیا تھا۔ پاکستان یہ میچ صرف 1 وکٹ سے جیتا تھا۔